بدکاری کی مذمت احادیث کی روشنی میں

نئے لکھاری

ماہنامہ فیضانِ مدینہ مارچ 2023

بدکاری کی مذمت احادیث کی روشنی میں

*محمد یامین

پیارے اسلامی بھائیو ! بدکاری ایک بہت بڑی برائی ہے۔ اللہ پاک نے نہ صرف بدکاری  بلکہ اس کے پاس لے جانے والے اسباب سے بھی بچنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے۔ بدکاری کا گناہ ہماری دنیا و آخرت برباد کر دینے والاگناہ ہے۔ آئیے ! اس سلسلے میں احادیثِ مبارکہ میں بیان کردہ  چند وعیدیں پڑھئے اور خوفِ خدا سے لرزیئے:

 ( 1 )   رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں بد کاری عام نہ ہو گی اور جب ان میں بدکاری عام ہو جائے گی تو اللہ پاک انہیں عذاب میں مبتلا فرمائے گا۔

( الزواجر عن اقتراف الكبائر ، 2 / 271 )  

 ( 2 )  فرمان مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  : میری امت  اس وقت تک اپنے معاملے کو مضبوطی سے پکڑے ہوئے اور بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں حرام کی اولادظاہر نہ ہوگی ۔ ( مسند ابی یعلیٰ ، 6 / 148 ، حدیث : 7055 )

 ( 3 ) اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جب بدکاری عام ہو جائے گی تو تنگ دستی اور غربت بھی عام ہوجائے گی۔

 ( شعب الایمان للبيہقی ، 6 / 15 ، حدیث : 7369 )  

 ( 4 )  حضور  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جس قوم میں بھی بدکاری اور سود ظاہر ہوا اس قوم نے خود کو اللہ پاک کے عذاب میں  گرفتار کر لیا۔ ( مسند ابی یعلیٰ ، 4 / 314 ، حدیث : 4960 )  

 ( 5 )  حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جس قوم میں بدکاری عام ہو جاتی ہے  تو وہاں اموات کی کثرت ہوجاتی ہے۔

 ( موطا امام مالک ، 2 / 19 ، حدیث : 1020 )

 ( 6 )    اللہ کے محبوب  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اللہ پاک نے جب جنت کو پیدا فرمایا تو اس سے فرمایا : کلام کر۔ تو وہ بولی : جو مجھ میں داخل ہوگا وہ سعادت مند ہے ۔تو اللہ پاک نے فرمایا :  مجھے اپنی عزت و جلال کی قسم ! تجھ میں آٹھ قسم کے لوگ داخل نہ ہوں گے :  ( 1 )  شراب کا عادی  ( 2 ) بدکاری پر اصرار کرنے والا ( 3 ) چغل خور  ( 4 ) دیّوث  ( 5 )  ( ظالم )  سپاہی  ( 6 ) ہیجڑا  ( یعنی عورتوں سے مُشَابَہَت اِختِیار کرنے والا )   ( 7 ) رشتہ داری توڑنے والا ( 8 ) اور وہ شخص جو  ( کسی جائز کام کے متعلق  ) خدا کی قسم کھاکر کہتا ہے کہ فلاں کام ضرور کروں گا پھر وہ کام نہیں کرتا۔  ( بحر الدموع ، ص 144 )  

عادی سے مراد : اس روایت کو نقل کرنے کے بعد حضرتِ علّامہ اِبنِ جوزی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : بدکاری پر اِصْرار کرنے والے سے مراد ہمیشہ بدکاری کرتے رہنے والا نہیں بلکہ مراد یہ ہے کہ  جب اسے زِنا  ( بدکاری ) کا مَوقع ملے تو اپنے نفس کو اس بری خواہش کی تکمیل سے نہ روکے۔ بے شک ایسے لوگو ں کا ٹھکاناجہنّم ہی ہے۔  ( بحر الدموع ، ص 145ملتقطاً )

بدکاری کی ابتدا ، انتہا اور انجام : حضرتِ سیِّدُنا لقمان حکیم رحمۃُ اللہ علیہ نے اپنے بیٹے سے ارشاد فرمایا : بیٹا ! بدکاری سے بچ کر رہنا کیونکہ اس کی ابتدا خوف ، انتہا ندامت  اور اس کا انجام جہنم ہے۔  ( بحر الدموع ، ص 145 )  

محترم قارئین ! آپ نے بدکاری کی تباہ کاریاں ملاحظہ کیں کہ اس کے سبب بندہ دنیا میں ذلیل و رسوا اور آخرت میں بھی ذلیل و خوار اور دردناک عذابِ الٰہی کا حقدار ہوتا ہے۔اس ’’فعلِ بَد‘‘ کے مُرتَکِب کے بارے میں احادیثِ مبارکہ ہمارے سامنے ہیں ، کیا ہم اب بھی اس گناہ کی طرف لے جانے والے اسباب سے خود کو نہیں بچائیں گے !

پیارے اسلامی بھائیو ! اپنی دنیا و آخرت کی بہتری کے لئے دعوت ِ اسلامی کا دینی ما حول اختیار کر لیجئے۔ اِن شآءَ اللہ گناہوں سے بچنے ، نیکیاں کرنے اور سنتوں پر عمل کرنے کا ذہن بنے گا۔  اللہ پاک ہمیں  دیگر گناہوں کے ساتھ ساتھ بدکاری جیسے فعلِ قبیح سے بھی بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔  اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* درجۂ ثانیہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ ، سرگودھا


Share