ماں باپ کے نام
تم یا آپ ؟
*مولانا راشد علی عطاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ مارچ 2023
4سال کی ننھی گڑیا ہانیہ نور بھاگتی ہوئی میرے پاس آئی اور کہا : بابا جان ! بابا جان ! بھائی جان چادر لپیٹ کر چُھپ کر لیٹے ہوئے ہیں ، وہ اُٹھ نہیں رہے۔
میں نے کہا : بھائی جان سے بولیں ! جلدی سے اُٹھ جائیں ، نہیں تو میں آجاؤں گا۔ ہانیہ نور نے میرے الفاظ بھائی جان کے پاس جاکر دہرا دئیے۔لیکن یہاں پر ایک غلط فہمی ہوگئی۔ ہوا یوں کہ نورالحسن نیند میں تھا ، اس نے لفظ ’’ نہیں تو ‘‘ سے سمجھا کہ شاید ہانیہ نے اُسے ”تم“ کہہ کر بلایا ہےچنانچہ اس نے فوراً ہانیہ کے سامنے تنبیہی سوال داغ دیا : ” تم ‘‘ کیا ہوتاہے ؟ دراصل گھر میں ہماری حتّی الامکان کوشش ہوتی ہے کہ بچّوں کو ’’ آپ ‘‘ کہہ کر بلائیں اور اگر بچے کبھی ”تم“ کہتے ہیں تو انہیں ٹوک دیا جاتاہے کہ یہ ’’ تم ‘‘ کیا ہوتا ہے ؟ ’’ آپ ‘‘ کہا کریں ، بس اسی وجہ سے نورالحسن نے بھی چھوٹی بہن کو ٹوک دیا۔
ہانیہ نور بھائی کا سوال سن کر پھر بھاگتی ہوئی میرے پاس آئی اور بولی : بابا جان ! بھائی جان کہہ رہے ہیں : ”تم“ کیا ہوتاہے ؟
مجھے بچوں کی اس گفتگو پر تشویش ہوئی ، اس لئے میں نےکہا : ”تم“ کس نے بولا ہے ؟ بھائی جان سے بولیں : جلدی سے اٹھ جائیں !
ہانیہ بھاگتی ہوئی نورالحسن کے پاس گئی کچھ الفاظ دہرائے اور پھر کچن میں اپنی امی جان کے پاس جا کر مکمل روداد بیان کردی ، اس کے بعد ہانیہ نور ایک بار پھر میرے پاس آئی ، میں نے دوبارہ کہا کہ بھائی جان سے بولیں : بھائی جان ! بابا جان کہہ رہے ہیں کہ ”آپ“ جلدی سے اٹھ جائیں۔
ہانیہ نور پھر بھاگم بھاگ بھائی کے پاس گئی اور بولی کہ بابا جان نے ”آپ“ کہا ہے ”تم “نہیں کہا۔
میں اس سارے دورانیے میں اپنے لیپ ٹاپ پر ”فنِ ترجمہ نگاری“ کے حوالے سے کچھ لکھنے میں مصروف تھا لیکن کان اور دماغ بچّوں کی ان باتوں کی طرف تھے تو سوچا کہ ان باتوں کو لکھ دوں تاکہ دوسروں کے لئے تربیتِ اولاد میں مفید ہوں۔
محترم والدین ! بچے ہمارے ہر ہر لفظ اور ادا سے سیکھتے ہیں۔ اگربچوں کی ”اچھی تربیت“ اور ”نیک مستقبل کی تمنا“ ہے تو ہمیں اپنے انداز و کردار پر بہت توجہ دینی ہوگی ، خاص طور پر بچّوں کو اور بچّوں کے سامنے دوسروں کو پکارنے کا انداز انتہائی قابلِ غور ہے۔ لہٰذا کوشش کیجیے کہ گھر میں ہوں یا باہر ، دکان پرہوں یا آفس میں ، ہر جگہ ”تم“ کی جگہ ”آپ“ کہنے کی عادت بنائیے۔
آپ کہنے کا ایک الگ ہی نفسیاتی اثر بھی ہوتاہے۔ جسے آپ کہہ کر بلایا جائے وہ عزّت داری اور احترام محسوس کرتا ہے اور نتیجتاً بلانے والے کو بھی اہمیت و عزّت دیتاہے۔
پکارنے کے انداز کے بارے میں مزید تفصیلات کے لئے ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“مارچ2017 کا مضمون”پکارنے کا انداز“ پڑھئے۔ یہ مضمون دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ پر موجود ہےنیز اس Q-Rکوڈ کو اسکین کرکے بھی دیکھ سکتے ہیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، نائب مدیر ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی
Comments