ننھے میاں کی کہانی
آپی کی پیپر شیٹ
*مولانا حیدر علی مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ مارچ2023
بریک ٹائم کی گھنٹی بجتے ہی سارے بچوں نے کینٹین کی طرف دوڑ لگا دی ، ننھے میاں بھی سب کے ساتھ تیز تیز قدموں سے چلتے ہوئے کینٹین کے سامنے بچوں کی قطار میں آکھڑے ہوئے۔ آج تو ننھے میاں خوشی سے پھولے نہ سما رہے تھے کیونکہ پنجاب سے آئی ہوئی خالہ جان نے کل واپس روانہ ہوتے ہوئے اَمّی جان اور ننھے میاں کے منع کرنے کے باوجود پچاس روپے کے کڑک کڑک نوٹ زبردستی ننھے میاں کی جیب میں ڈال دیئے تھے اور آج وہی پیسے ننھے میاں اسکول لے آئے تھے اور اب قطار میں کھڑے سوچ رہے تھے کہ ایک سموسہ اور جوس کا ڈبہ لینے کے بعد جو پیسے بچیں گے اس سے کوئی کھلونا لے لوں گا۔ یہی سوچتے سوچتے ننھے میاں نے جیب سے پیسے نکال کر دیکھے اور دوبارہ جیب میں رکھ لئے۔ قطار میں آگے کھڑے بچے نے ننھے میاں کو پیسے جیب میں رکھتے دیکھ لیا تھا۔ کچھ لمحوں بعد وہ ننھے میاں سے کہنے لگا : بھائی آپ میری جگہ پر آ جائیں لیکن ننھے میاں نے صاف انکار کر دیا اور اپنی باری پر ہی سموسہ اور جوس لے کر کلاس روم میں چلے آئے اور اپنی کرسی پر بیٹھ کر سموسہ اور جوس انجوائے کرنے لگے۔ تبھی ننھے میاں نے دیکھا کہ وہی قطار والا بچہ دروازے پر کھڑا انہیں اپنی طرف بلا رہا ہے ، ننھے میاں حیرانی بھرا چہرہ لے کر اس کے پاس پہنچے اور کہا : جی بھائی ؟
وہ لڑکا کہنے لگا : مجھے تمہاری بہن نے بھیجا ہے وہ کہہ رہی ہے کہ پچاس روپے دے دو اسے پیپرشیٹ خریدنی ہے۔
لیکن آپی تو گھر سے پیپر شیٹ لے کر آئی تھیں ، ننھے میاں نے جواب دیا۔ آپی کو بولو خود آ کر مجھ سے لے جائیں۔ اتنا کہہ کر ننھے میاں واپس کلاس میں جانے لگے تو وہ لڑکا جلدی سے بولا : دیکھو وہ کینٹین میں کھڑی ہے نہیں آ سکتی ، میری بہن اس کی کلاس فیلو ہے اس لئے اس نے مجھے بھیجا ہے۔
یہ سُن کر ننھے میاں نے جیب سے پچاس روپے نکالے اور اسے دے دئیے۔
چُھٹی کی بیل بجنے پر ننھے میاں باہر آئے تو ابو جی پہلے سے ہی انتظار کر رہے تھے ، ننھے میاں نے بیگ ابو جی کو پکڑایا اور خود آپی کو بلانے چلے گئے۔ واپس آ کر بائیک پر بیٹھتے ہی بولے : آپی گھر جاتے ہی آپ نے میرے پچاس روپے مجھے واپس کرنے ہیں۔
کون سے پچاس روپے ؟ آپی نے حیرانی سے کہا۔
ننھے میاں جلدی سے بولے : اتنی جلدی بھول گئیں ؟ وہی پچاس روپے جو آج بریک ٹائم میں آپ نے لڑکے کو بھیج کر منگوائے تھے پیپر شیٹ لینے کے لئے۔
کون سا لڑکا ، کون سی پیپر شیٹ ؟ اور پیپر شیٹ تو ویسے بھی کل ہی ابو جی نے لا دی تھی بازار سے ہم دونوں کی۔ آپ کو پیسے چاہئیں تو ویسے مانگ لو ! یہ کون سا نیا طریقہ ہے ؟ آپی نے جواب دیا۔ابو جی جو دونوں کی نوک جھوک سُن رہے تھے ، اپنی بیٹی کا یقین بھرا جواب سن کر سمجھ گئے کہ وہ مذاق نہیں کر رہی بلکہ سچ کہہ رہی ہے ۔
گھر پہنچتے ہی ننھے میاں نے بیگ اپنے کمرے میں رکھا ، پھر جوتے اور یونیفارم اتارے بغیر جلدی سے دادی جان کے کمرے میں جا پہنچے اور لگے آج کے دن کی ساری رپورٹ سنانے۔
ساری بات سن کر دادی جان سمجھ گئیں کہ اس بچے نے ننھے میاں کو دھوکا دیا ہے اور پھر پیار سے بولیں : ننھے میاں لگتا ہے آپ مدنی چینل توجہ سے نہیں دیکھتے ورنہ اتنی آسانی سے اس بچے کے دھوکے کا شکار نہ ہوتے۔
لیکن کون سا دھوکا دادی جان ؟ اس نے تو آپی کے لئے پیسے مانگے تھے نا ؟ ننھے میاں بولے۔
بیٹا ! جب اس بچے نے آپ سے پیسے مانگے تھے تو آپ کی ذمہ داری تھی کہ اسے دینے کے بجائے خود آپی کے پاس جا کر پوچھتے کہ آپ کو پیسے چاہئیں یا نہیں۔ کبھی بھی کسی انجان بندے کے پیغام پر آنکھیں بند کر کے اعتبار نہیں کرنا چاہئے۔ خیر ! ننھے میاں پچاس روپے تو آپ کل اسکول میں اپنے ٹیچر کو بتاکر واپس لے سکتے ہیں اور اس بچے کی اصلاح کرواسکتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ آج ملنے والا یہ سبق آپ زندگی بھر نہیں بھولیں گے کہ انجان لوگوں کی کہی ہوئی بات پر تب تک یقین نہیں کرنا چاہئے جب تک اپنے گھر والوں یا بھروسے مند افرادسے پوچھ نہ لیا جائے۔ اور سب سے اہم بات یہ کہ بلا ضرورت کبھی بھی زیادہ پیسے اسکول نہیں لے کر جاتے۔یہ سُن کر ننھے میاں نے آہستہ سے جی اچھا کہا اور اپنے کمرے میں کپڑے بدلنے چلے گئے۔
پیارے بچّو ! ہمارے اردگرد بہت سے اچھے لوگ بھی ہوتے ہیں اور بُرے لوگ بھی ہوتے ہیں ، برے لوگوں میں سے کچھ دھوکے باز ہوتے ہیں ، مثلاً کبھی کسی کو کال کرکے کہتے ہیں کہ آپ کا دس لاکھ کا انعام نکلا ہے اور پھر اسے انعام کے لالچ میں رکھ کر کچھ اہم معلومات لینے کی کوشش کرتے ہیں ، ایسے ہی کچھ لوگ بچّوں کو کھانے پینے یا کھلونے کا لالچ دے کر اپنے پاس بلاتے ہیں اور پھر انہیں پکڑ کر لے جاتے ہیں ، کبھی بچوں سے ان کے ابو ، امی ، باجی یا بھائی وغیرہ کا نام لے کر بولتے ہیں کہ انہوں نے مجھے بھیج کر تمہیں بلوایا ہے ، آؤ ! میرے ساتھ چلو۔ ہمیں ایسے موقع پر عقلمندی اور ہوشیاری سے کام لینا چاہئے ، انجان لوگوں سے کھانے پینے کی چیز یا کھلونا نہیں لینا چاہئے ، جس کو نہیں جانتے اس کے ساتھ کہیں جانا بھی نہیں چاہئے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* مدرس جامعۃ المدینہ ، فیضان آن لائن اکیڈمی
Comments