Book Name:Mujza-e-Meraaj Staeswen Shab 1440

ہمارے آقا،ہمارے مولیٰصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ذات ِ بابرکات ہے۔ ہمارے آقا  ،شبِ اسریٰ کے دُولہاعَلَیْہِ السَّلَام اپنے رب کو بہت پیارے ہیں،اس نے آپ کو دونوں جہاں کا دولہابنا دیا ہے۔ ہمارے آقا،مہمانِ خدا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ تمام انبیا اور رسولوں میں سب سے افضل واعلیٰ ہیں، جب آقا کریم،محبوبِ ربِّ عظیمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ شبِ معراج  کے دُولہا بنے تو آپ کی عزّت افزائی اور استقبال کے لئے اللہ  کریم نے  عرش و کرسی  ،زمین وآسمان ،  مکان و لا مکان،جنّت اور سارے جہاں  کو خوب خوب  سجایا  ۔ نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دریائے رحمت کی  وسعتوں کا حال یہ ہے کہ وہ حوضِ کوثر جس سے حضرت سَیِّدُنا آدم عَلَیْہِ السَّلَام سے لے کر تا قیامت تمام جنّتی پانی پئیں گے مگر اس کے  پانی میں کمی نہیں آئے گی ، وہ جنت کا بہت بڑا چشمہ جس کانام سَلْسَبِیْل ہے یہ دونوں آپ عَلَیْہِ السَّلَام کے دریائے رحمت کے دو قطرے ہیں۔ نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سِوا اور کوئی نہیں ہے جو ہر سُوالی کو اس کی حاجت سے زیادہ عطاکرے ۔آسمانِ نبوت پر بہت سے انبیاء تاروں کی طرح چمکتے رہے، مگر جب ہمارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سورج بن کر  آسمانِ نبوت پر جلوہ گر ہوئے ہیں تو ایسا چمک رہے ہیں کہ ڈُوبنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام دونوں جہاں کے بادشاہ ہوتے ہیں  اور  ہمارے آقا،مُحَمَّدرَسُوْلُ اللہ کا مقام یہ ہے  کہ آپ ان بادشاہوں کے بھی بادشاہ ہیں ۔ دونوں جہان کی مخلوقات میں جس کو بھی  اونچا اور بلند شان والا  کہا جائے اور سمجھا جائے جب نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی شان اور عظمت کو ملاحظہ کیا جائے گا تو بے اختیار کہا جائے گا کہ آقا عَلَیْہِ السَّلَام اس سے بھی اونچے ہیں، آپ کا مِثْل کوئی نہیں ہے۔ انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام پڑھے لکھے لوگوں میں تشریف لاتے رہے، لیکن ہمارے نبی  عَلَیْہِ السَّلَام جن لوگوں میں آئے  وہ کفر و شرک، جہالت وضلالت  کے دلدل میں پھنسے ہوئے  تھے،  ایسے لوگوں میں جب ہمارے نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا نور چمکا تو  ان کو بھی چمکاکے