Book Name:Sachi Tauba Shab-e-Braat 1440
پىارے اسلامى بھائىو! معلوم ہوا کہ روزہ رکھنے کا بنیادی مقصد گناہوں سے بچنا ہے ، روزہ رکھنے کا بنیادی مقصد شریعت کی پاسداری ہے۔ روزہ رکھنے کا بنیادی مقصد نیکیوں کی راہ پر گامزن ہونا ہے۔ روزہ رکھنے کا بنیادی مقصد اللہ پاک اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی فرمانبرداری ہے۔ اے کاش! کہ ہم روزہ رکھنے کے اصل مقصد کو سمجھ کر اس پر عمل پیرا ہو جائیں۔ اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
یادرکھئے! ماہِ رمضان میں نیکیاں بڑھانے ، خُود کو گُناہوں سے بَچانےاورخُوب خُوب علمِ دِین حاصل کرنے کا ایک بہترین ذَریعہ پورے ماہِ رمضان یاآخری عشرے کا اِعْتکاف بھی ہے اور اعتکاف کی فضیلت کا اندازہ اس حدیثِ پاک سے لگائیےکہ
اُمّ الْمُؤمنِین حضرت سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا سے رِوایت ہے کہ سرکارِ ابدقرار ، شفیعِ روزِ شمار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکافرمانِ خوشبودارہے : مَنِ اعْتَکَفَ اِیْمانًا وَّا ِحْتِسَابًا غُفِرَلَہ مَاتَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖیعنی جس شخص نے ایمان کےساتھ ثواب حاصل کرنے کی نیَّت سے اعتِکاف کیا ، اس کے پچھلے تمام گُناہ بخش دئیے جائیں گے۔ (جامع صغیر ص۵۱۶الحدیث۸۴۸۰)
ایک اور حدیثِ پاک میں ہے : جس نے رمضان میں دس (10)دن اعتکا ف کیاتو یہ اس کے لئے دو (2)حج اور دو(2)عمرے کرنے کی طرح ہے۔ ( شعب الایمان ، باب فی الاعتکاف ، ۳ / ۴۲۵ ، حدیث : ۳۹۶۶)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو !ہو سکے تو ہر سال ورنہ زِندگی میں کم اَزْ کم ایک بار توپورے ماہِ رَمَضان المبارَک کا اِعتکاف کرہی لینا چاہئے ۔ ہمارے پیارے پیارے اور رَحمت والے آقا ، میٹھے میٹھے مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ، اللہ پاک کی رِضا کیلئے ہروقت کمربَستہ رہتے تھے اورخصُوصاً رَمَضان شریف میں عبادت کاخُوب اہتِمام فرمایاکرتے۔ چُونکہ ماہِ رَمَضان ہی میں شبِ قَدْر کو بھی پوشیدہ