Book Name:Sachi Tauba Shab-e-Braat 1440
دوبالا کردىتى ہے ، اتنا سب کرنے کے بعد بھی اگر موت کا شکار ہونا ہے تو پھر اس غفلت میں پڑنے کى ضرورت ہى کىا ہے۔ یہ کہا اور سارا مال ، تمام ہیرے جواہرات اللہ پاک کی راہ میں صدقہ کر دیئے اور دنیا سے بے رغبت ہو کر اللہ پاک کی عبادت و ریاضت میں مگن ہو گئے اور گوشہ نشینی اختیار کر لی اور اس کے بعد کبھی آپ کو ہنستے ہوئے نہ دیکھا گیا۔ (تذكرة الاوليا ، ص۳۴ تا ۳۶ بتغیر)
پىارے پىارے اسلامى بھائىو!واقعی حقیقت یہی ہے کہ ٭موت کوبادشاہ کی بادشاہت نہیں روک سکتی۔ ٭موت کو وزیروں کی وزارت نہیں روک سکتی۔ ٭موت کو دانشوروں کی عقل و دانش نہیں روک سکتی۔ ٭موت کو حسینوں کا حُسن و جمال نہیں روک سکتا۔ ٭موت کو طبیبوں کی طِبّ اور دوا نہیں روک سکتی۔ ٭موت کو علما ء کی سفارش اوردُعا نہیں روک سکتی۔ ٭موت کو بہادروں کی بہادری نہیں روک سکتی۔ ٭موت کو طاقتوروں کی طاقت نہیں روک سکتی۔ لہٰذاعقلمند وہی ہے جو موت آنے سے پہلے پہلے اس کی تیاری کرلے۔ اَمِیرِ اہلسنّت ، بانیِ دعوتِ اسلامیدَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہخوابِ غفلت سے بیدا کرتے ہوئے فرماتےہیں :
اے مِرے بھائیو سب سُنو دھر کے کاں عیش و عِشرَت کی اُڑ جائیں گی دھجیاں
آخِرت کی کرو جلد تیّاریاں مَوت آ کر رہے گی تمہیں بے گُماں
موت کا دیکھو اِعلان کرتا ہوا سُوئے گورِ غَریباں جنازہ چلا
کہتا ہے ، جامِ ہستی کو جِس نے پِیا وہ بھی میری طرح قَبْر میں جائیگا
تم اے بوڑھو سنو! نوجوانو سُنو! اے ضعیفو سُنو! پہلوانو سُنو!
موت کو ہر گھڑی سَر پہ جانو سُنو جَلد تَوبہ کرو میری مانو سُنو!
(وسائلِ بخشش مرمم ، ص۶۵۴)