Book Name:Takabbur Aur Uski Alamaat
اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْتَكْبِرِیْنَ(۲۳) (پ۱۴ ، النحل : ۲۳)
ترجمۂ کنز العرفان : بےشک وہ مغروروں کو پسند نہیں فرماتا۔
اسی طرح پارہ23 سورۂ صٓ کی آیت نمبر76 میں ارشاد ہوتا ہے :
خَلَقْتَنِیْ مِنْ نَّارٍ وَّ خَلَقْتَهٗ مِنْ طِیْنٍ(۷۶) (پ۲۳ ، سورہ صٓ : ۷۶)
ترجمۂ کنز العرفان : تو نے مجھے آگ سے بنایااور اسے مٹی سے پیدا کیا۔
بیان کردہ آیتِ مقدسہ کے تحت امام نسفی لکھتے ہیں : اللہ کریم نے فرشتوں سے فرمایا : میں مٹی سے حضرت آدم(عَلَیْہِ السَّلام)کو پیدا کروں گا ، پھر جب میں اس کی پیدائش مکمل کردوں اور اس میں اپنی خاص رُوح پھونک کر اسے زندگی عطا کردوں تو تم اس کے لیے سجدے میں چلے جانا ، جب حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کی پیدائش کے مراحل مکمل ہوئے تو اللہ کریم کے حکم سے تمام فرشتو ں نے اکٹھے ہوکر سجدہ کیا لیکن ابلیس(شیطان) نے سجدہ نہ کیا ، اس نے تکبر کیا اور وہ اللہ پاک کے علم میں کفر کرنے والوں میں سے ہی تھا۔ اللہ کریم نے فرمایا : اے ابلیس! تجھے اس آدم (عَلَیْہِ السَّلام) کوسجدہ کرنے سے کس چیز نے روکا جسے میں نے اپنے دستِ قدرت سے بنایا؟ کیا تو نے تکبر کیاہے یا تو (پہلے ہی) اس قوم میں سے تھاجن کا شیوہ(طریقہ) ہی تکبر ہے۔ ابلیس نے کہا : میں اس سے بہتر ہوں کیونکہ تو نے مجھے آگ سے بنایا اور اسے مٹی سے پیدا کیا۔ اس سے ابلیس کی مراد یہ تھی کہ اگر حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام آگ سے پیداکئے جاتے اور میرے برابر بھی ہوتے جب بھی میں انہیں سجدہ نہ کرتا تو یہ کیسے