Book Name:Akhlaq-e-Mustafa Ki Jhalkiyan
سُبْحٰنَ اللہ!سُنا آپ نے کہ اللہ پاک نے اپنے مدنی حبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو کس قدر عمدہ اَخْلاق کا پیکر بنایا ہے کہ کوئی لاکھ دل دُکھاتا ، بد تمیزی و بد اَخْلاقی پر اُتر آتا ، حق طلب کرنے میں بے ادبی کرجاتا ، خاندان والوں کو بُرا بھلا کہہ ڈالتا ، الغرض بد اَخْلاقی کی تمام حدیں پار ہی کر ڈالتا مگر قُربان جائیے حُسنِ اَخْلاق کے پیکر ، محبوبِ رَبِّ دَاوَر صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے خُلقِ عظیم پر کہ اِینٹ کا جواب پتّھر سے دینے کے بجائے ہمیشہ حِلم و بُردباری ، صبرو استقامت اور نرمی سے کام لیتے۔ بداَخْلاقی کرنے والے کو ڈانٹنے ، مارنے ، دھمکیاں دینے ، گُھورنے یا اُس سے کسی بھی قسم کی بد اَخْلاقی کرنے کا تو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے تصوُّر ہی نہیں کِیا جاسکتا بلکہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ تو بداَخْلاقی سے پیش آنے والے پر بھی لطف و کرم کی بارشیں فرماتے اور اُسے اپنی حسین اَداؤں کا اَسِیْر بنالیتے۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہ!آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اِنہی اَخْلاقِ کریمانہ کی برکتوں سے فیضیاب ہوکر بے شُمار غیر مسلموں نے اِسْلام قبول کِیا اور بے شُمار لوگوں کی زندگیوں میں ایسا مدنی انقلاب برپا ہوا کہ ہر طرف اسلام کی پھیلنے والی روشنی نے گمراہی وضلالت کے اندھیروں کومِٹا دیااور قتل و غارت گَری کرنے والے خون کے پیاسوں کوجامِ محبت پینا نصیب ہوا۔
دَورِ جِہالت تھا ہر سُو جب کُفْر کی ظلمت چھائی تھی تم نے حیوانوں جیسے لوگوں کو بھی اِنسان کیا([1])
آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اِسی طرزِ عمل(یعنی حُسنِ اَخلاق) کو سامنے رکھتے ہوئے آج ہم اپنا مُحَاسَبَہ کریں کہ اپنے ذاتی دُشمنوں کو مُعاف کردینے کا یہ جذبہ کیا ہم غُلامانِ رسول کے اندر بھی موجود ہے؟ یقیناً ہم خُود تو بڑی بڑی غلطیاں کرکے دُوسروں سے عَفْو و دَرْگُزراور مُعافی کی اُمّید رکھتے ہیں ، مگر کیا ہم نے اپنی حق تلفی ہوجانے پر کبھی کسی مُعافی کے طلبگار ، نادِم و