Book Name:Akhlaq-e-Mustafa Ki Jhalkiyan
شرمسار پر شفقت و مہربانی کرتے ہوئے اپنی اَنا کو فنا کرکے اپنے اُس مسلمان بھائی کا عُذر قبول کِیا اور اُسے معاف کرکےاجر و ثواب کمایا یا شیطان کے ہاتھوں کھلونا بن کر مَعَاذَ اللہ ! گالی گلوچ کرکے یاعار دِلاکر اُس مسلمان کی عزّت کی دَھجّیاں اُڑا دِیں ؟
بہرحال!ہم سب کو چاہئے کہ ہم نبیِ کریم ، رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سیرت و کردار کو اپنے لئے نمونۂ عمل بنائیں ، اپنے اَخْلاق سنوارنے کی کوشش جاری رکھیں ، اَخْلاق سنوارنے کی ترغیب دِلاتے ہوئےنبیِ مُکَرَّم ، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ارشاد فرماتے ہیں : اَحْسِنْ خُلُقَکَ یعنی اپنے اَخْلاق سنوارو۔ ([1])لہٰذا ہمیں چاہئے کہ اپنے اندر صبر و تَحَمُّل ، حِلم و بُرْدباری ، محبت و نرمی ، عَفْو و دَرْگُزر ، شرم و حیا ، بڑوں کا اَدَب و احترام ، چھوٹوں پر شفقت و مہربانی ، تمام مسلمانوں کیلئے ایثار و ہمدردی اور خیرخواہی جیسی عُمدہ صفات پیدا کریں اور اپنے اچھے اَخْلاق و برتاؤ کے ذریعے رَفتہ رَفتہ مُعاشرے کی بدْ اَمْنی و بے چینی کو اَمْن و اَمان اور چین و سُکون میں تبدیل کرنے کی کوشش جاری رکھیں ، ہمارا کردار اِس قدر اعلیٰ ہونا چاہئے کہ لوگ ہمارے اَخْلاق دیکھ کر دِینِ اسلام کے قریب آئیں اور یہ سوچنے پر مجبور ہوجائیں کہ جب غُلاموں کا اَخْلاق اتنا پیارا ہے تو پھر اِن کے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کااَخْلاق کس قدر عالیشان ہوگا۔
کر دو مالا مال آقا دولتِ اَخْلاق سے خُلق کی دولت سے یہ محروم وبدگُفتار ہے([2])
پیارے اسلامی بھائیو!اللہ پاک نےا پنے بندوں کی ہدایت کے لئے اپنے نبیوں اور رسولوں کو انتہائی اعلیٰ صفات سے مُزَیَّن کرکے مبعوث فرمایا اور سب سےآخر میں ہمارے آقا ومولیٰ ، احمدِ مجتبیٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو تمام نبیوں کی صفات کا جامِع بنا کر اور آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ