Book Name:Madine Mein Marne Ke Fazail
پیارے اسلامی بھائیو! چونکہ محبوبِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم مدینۂ پاک میں ہیں، لہٰذا عُلَمائے کرام فرماتے ہیں: تما م دُنیا سے مدینہ پاک میں مرنا (اور یہاں دفن ہونا)افضل ہے (کیونکہ یوں پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا پڑوس نصیب ہو جاتا ہے)۔([1])
اے کاش! مدینے میں مجھے موت یوں آئے چوکھٹ پہ تِری سر ہو مِری روح چلی ہو([2])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
مُوَطَّاْ اِمام مالِک حدیثِ پاک کی سب سے پہلی کتاب ہے، عظیم عاشِقِ رسول حضرت امام مالِک رحمۃُ اللہِ علیہ نے اِس میں حدیثیں جمع کی ہیں۔ اِس مُبارَک کتاب میں ایک روایت ہے، ایک مرتبہ کسی کا اِنتقال ہوا، پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اُس کی نمازِ جنازہ پڑھائی، میّت کو قبرستان لے جایا گیا، ابھی قبر تیار ہو رہی تھی، چنانچہ رسولِ خُدا، احمدِ مجتبیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم تشریف فرما ہو گئے، قبر تیار ہونے کا اِنتظار فرمانے لگے۔ اتنے میں ایک صحابی رَضِیَ اللہُ عنہ نے قبر کے اندر جھانک کر دیکھا اور کہا: بِئْسَ مَضْجَعُ الْمُؤْمِنِ یعنی یہ مؤمن کا کتنا بُرا ٹھکانا ہے۔
محبوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے جب یہ بات سُنی تو فرمایا: تم نے بُری بات کہی ہے۔ عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! میرا یہ مَقصد نہیں تھا۔ میں تو یہ کہنا چاہ رہا تھا کہ اِن کو شہادت کی موت نصیب ہوتی تو کیا ہی بات تھی۔