Book Name:Madine Mein Marne Ke Fazail
پہنچا۔([1]) سیّدی قُطبِ مدینہ رحمۃُ اللہِ علیہ وصیت فرمایا کرتے تھے کہ جب میرا اِنتقال ہو تو مجھے اَہْلِ بیتِ پاک کے قدموں میں ڈال دینا، میں خُود ہی دوڑ کر اِن کے قدموں سے لپٹ جاؤں گا۔ چنانچہ اِس وصیت پر عَمَل کرتے ہوئے شہزادئ کونین سیّدہ فاطمۃُالزَّہرا رَضِیَ اللہُ عنہا کے قدموں کی جانِب آپ کو دَفن کر دیا گیا۔([2])
عشق کا پیکر شَرع کا پاسباں جاتا رہا منزلِ مَقْصُود کا روشن نشاں جاتا رہا
وہ رہا تو برکتیں ہی برکتیں تھیں بزم میں وہ گیا تو برکتوں کا اِک جہاں جاتا رہا
وہ نبی کا تھا چہیتا، غوث کا تھا لاڈلا اپنے پیر و مرشد کا دُلارا، مدح خواں جاتا رہا([3])
اللہ پاک ہمیں سیدی قُطبِ مدینہ کی سیرت اور اَخلاق سے روشنی لینے کی توفیق بخشے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم
وطن میں مَر گیا تو کیا کروں گا...!!
پیارے اسلامی بھائیو! دیکھیے! کیسی نِرالی قسمت ہے، کیسی قابِلِ رشک موت ہے۔ ایک سچّے عاشِق نے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے قدموں میں جگہ پانے کے لیے 70 سال سے کچھ زائد عرصہ اِنتظار کیا، مشکلات آئیں، صبر کرتے رہے، اپنوں سے دُور، بہن بھائیوں سے دُور مدینۂ پاک میں رہتے رہے، خواہش تھی تو صِرْف اتنی کہ بقیعِ پاک میں دفن ہونا نصیب ہو جائے، محبوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے کیسی لاج رکھی، کیسا کرم فرمایا، عاشقِ صادِق کو قدموں میں قبول فرمایا بھی تو کس شان کے ساتھ...!! سُبْحٰنَ اللہ!