Book Name:Madine Mein Marne Ke Fazail
جنازۂ پاک کبھی مُواجَہَہ شریف پر پیش ہوتا ہے، کبھی قدموں میں حاضِر ہوتا ہے، آخر درود و سلام کی گونج کے ساتھ اَہْلِ بیتِ پاک کے قدموں میں آرام کی جگہ مِل جاتی ہے۔ اللہ پاک ہمیں بھی ایسا نصیب عطا فرما دے، کاش! عمر بھر مدینے میں آنا جانا نصیب رہے، کاش! صد کروڑ کاش...!! جب آخری وقت آئے، گنبدِ خضرا شریف کا سایہ ہو، سُنہری جالیاں سامنےہوں، کلمہ پڑھتے ہوئے، درودِ پاک لبوں پر سجائے ہوئے دَم نکل جائے۔
یُوں مجھ کو موت آئے تو کیا پوچھنا مرا میں خاک پر، نگاہ درِ یار کی طرف
کعبے کے صدقے، دِل کی تمنّا مگر یہ ہے مَرنے کے وقت مُنہ ہو درِ یار کی طرف
آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ۔
مدینۂ پاک کی ایک نِرالی شان
پیارے اسلامی بھائیو! غور فرمائیے! مدینۂ پاک کیسا نِرالا شہر ہے...؟ ابھی میں نے ایک عاشِقِ رسول کی وفات کا ذِکْر کیا، اس پر سُبْحٰنَ اللہ! کہا جا رہا ہے۔ یہ تو اللہ پاک کے وَلِی، بہت بڑے عاشقِ رسول سیّدی قُطبِ مدینہ رحمۃُ اللہِ علیہ کا ذِکْر تھا، کوئی عام سا آدمی، ہو عاشِقِ رسول، ہمیں بتایا جائے کہ فُلاں مدینے گیا تھا، وہیں موت ہو گئی، چاہ کر یا نہ چاہتے ہوئے، ہماری زبان سے سُبْحٰنَ اللہ! نکلے گا۔ ہمیں اِس پر َرشک آ رہا ہو گا۔
حالانکہ دُنیا میں کہیں بھی، کسی بھی خطّے میں، کتنی ہی زیادہ عُمر پانے کے بعد کوئی شخص وفات پا جائے تو اِنَّا لِلَّهِ وَاِِنَّا اِلَيْهِ راجِعُونَ پڑھا جاتا ہے، رشتے داروں سے تَعْزِیَت کی جاتی ہے، غم کا اِظہار ہوتا ہے مگر مدینے میں مَرنے کی بات ہی الگ ہے، جو مدینے میں مَرے، اُس پر غم کرنے کی بجائے، عاشقانِ رَسول رَشْک کرتے ہیں۔
یہاں رہ کے جینا ہے مرنے سے بدتَر وہاں جا کے مرنا ہے، جینے سے بہتر