Book Name:Madine Mein Marne Ke Fazail
وضاحت:زہے نصیب! مدینے میں موت پاؤ اور آنکھیں بند کیے آرام و سکون کے ساتھ چلے جاؤ..!کہ یہ راہ سیدھی شَفاعتِ مصطفےٰ تک پہنچاتی ہے۔
پیارے اسلامی بھائیو! آپ کے ذِہن میں بھی ہو سکتا ہے کہ سُوال اُٹھ رہا ہو؛ موت تو ہمارے اِخْتیار میں ہی نہیں ہے۔ ہم نہ پیدا اپنی مرضی سے ہوئے ہیں، نہ مَرنا اپنی مرضی سے ہے۔
لائی حیات آئے، قضا لے چلی چلے اپنی خوشی نہ آئے، نہ اپنی خوشی چلے
جب مُعَاملہ ایسا ہے، اپنی مَرضِی سے، اپنے مَرنے کے مقام کا اِنْتخاب کر ہی نہیں سکتے، پِھر یہ ترغیب کیوں دِلائی گئی؟ کیوں کہا گیا کہ مدینے میں مَرو...! اس کا مطلب کیا ہے؟ عُلَمائے کرام فرماتے ہیں: فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا مطلب یہ ہے کہ اپنی پُوری کوشش کرو...!! ساری تَوانَائی اس پر خرچ کر دو کہ مجھے موت مدینے میں آئے۔([1])
یعنی ہم نے مَرنا کہاں ہے، یہ تو اللہ پاک کی مرضِی پر ہے، ہمارے ذِمّے یہ ہے کہ ہم مدینے میں مرنے کی جتنی کوشش کر سکتے ہیں، اتنی ہم کوشش کر گُزریں۔ مثلاً؛ ہم مدینے میں مَرنے کی دُعائیں کر سکتے ہیں؟ ہماری طاقت میں ہے نا...؟ لہٰذا مدینے میں مَرنے کی دُعائیں کریں، خُوب رَو رَو کر کریں، گِڑ گِڑا کر کریں، سجدہ میں گِر کر کریں، تہجد میں اُٹھ کر کریں: یا اللہ پاک! مدینے میں موت نصیب فرما۔
نہ اور کوئی تمنّا نہ جُسْتَجُو ٹھہرے دل و نظر میں مدینے کی آرزو ٹھہرے
دُعا ہے ربّ سے مدینے کا ایک اک مَنْظَر بَہ وقتِ مَرگ بھی آنکھوں کے رُوبَرُو ٹھہرے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد