Book Name:Madine Mein Marne Ke Fazail
آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: شَہادت کی تو مثال ہی نہیں ہے، البتہ!مَا عَلَى الْاَ رْضِ بُقْعَةٌ هِيَ اَحَبُّ اِلَيَّ اَنْ يَكُونَ قَبْرِي بِهَا یہ خِطَّہ (یعنی مدینۂ پاک) وہ خِطَّۂ زمین ہے کہ پُوری دُنیا کی نسبت مجھے پسند ہے کہ میری قبر یہاں بنائی جائے۔ ([1])
شاہ! تم نے مدینہ اپنایا، واہ کیا بات ہے مدینے کی
اپنا روضہ اِسی میں بنوایا، واہ کیا بات ہے مدینے کی
ہر طرف رحمتوں کا ہے سایہ، واہ!کیا بات ہے مدینے کی
خوب رُتبہ عظیم ہے پایا، واہ! کیا بات ہے مدینے کی([2])
سیدھی سٹرک یہ شہر شَفاعت نگر کی ہے
پیارے اسلامی بھائیو! علّامہ سَمْہُودی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: صِرْف مدینۂ پاک کی یہ شان ہے کہ باقاعِدَہ حدیثِ پاک میں یہاں مرنے کی ترغیب دِلائی گئی، یہ ترغیب دُنیا کے کسی بھی اَور شہر کے بارے میں نہیں ہے۔([3])
ترغیب کیا ہے؟ حدیثِ پاک سنیئے! محبوبِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: مَنِِ اسْتَطَاعَ اَنْ يَمُوتَ بِالْمَدِينَةِ فَلْيَفْعَلْ ، فَاِنِّي اَشْفَعُ لِمَنْ مَاتَ بِهَا یعنی جس سے بن پڑے، وہ مدینے میں مَرے، پس جو مدینے میں مَرے گا، میں اُس کی شَفاعت فرماؤں گا ۔ ([4])
طیبہ میں مَرکے ٹھنڈے چلے جاؤ آنکھیں بند سیدھی سڑک یہ شَہرِ شَفاعَت نگر کی ہے([5])