Book Name:Madine Mein Marne Ke Fazail
اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیّٖن
اَمَّا بَعْدُ! فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَارَسُوْلَ اللہ وَعَلٰی آلِکَ وَاَصْحٰبِکَ یَاحَبِیْبَ اللہ
اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَانَبِیَّ اللہ وَعَلٰی آلِکَ وَاَصْحٰبِکَ یَانُوْرَ اللہ
نَوَیْتُ سُنَّتَ الْاِعْتِکَاف (ترجمہ: میں نے سُنَّت اعتکاف کی نِیَّت کی)
فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم :اَوْلَی النَّاسِ بِیْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اَکْثَرُہُمْ عَلَیَّ صَلَاۃً
ترجمہ:قیامت کے دِن لوگوں میں سب سے زیادہ میرے قریب وہ شخص ہو گا، جو مجھ پر سب سے زیادہ درود شریف پڑھتا ہو گا۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو!درودِ پاک کیسی اعلیٰ نیکی ہے...!!اس کی بَرَکَت سے قُرْبِ مصطفےٰ نصیب ہوتا ہے۔ اس حدیثِ پاک کے تحت مَشْہُور مُفَسّرِ قرآن مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں: قیامت میں سب سے آرام میں وہ ہو گا جو حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے ساتھ رہے گا اور حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی ہمراہی (یعنی قُرْب، نزدیکی) نصیب ہونے کا ذریعہ درود شریف کی کثرت ہے۔ ([2])
حشر میں کیا کیا مزے وارفتگی کے لُوں رضؔا لَوٹ جاؤں پا کے وہ دامانِ عالی ہاتھ میں([3])
وضاحت:اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ کا جوشِ عشق دیکھیے! فرما رہے ہیں: اے رضاؔ روزِ قیامت میں