Book Name:Madine Mein Marne Ke Fazail
خُلدِ نَہم جہاں میں یہی ارضِ پاک ہے کُحْلُ الْبَصر یہیں کی زمانے میں خاک ہے
وضاحت:جنّتُ البقیع کی شان کس قدر بلند ہے کہ یہاں موجود ہر ایک مَزارِ پاک آسمان کے روشن بُرجوں کی طرح ہے، یوں کہا جائے کہ یہ گویا 9ویں جنّت ہے، یہاں کی مٹی زمانے بھر کی آنکھ کا سُرمہ ہے ۔
حضرت کَعْبُ الْاَحْبَار رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: ہم نے تورات شریف میں پڑھا ہے ، اِس (یعنی جنّت البقیع )کا نام کُفْتَہ ہے ، فرشتے اِس کی نگرانی کرتے ہیں، جب یہ قبرستان بھر جاتا ہے تو فرشتے اِس کو دونوں طرف سے اُٹھا کر جنّت میں ڈال دیتے ہیں۔([1])
مَدْفُون جو یہاں ہے وہ غم سے ہے رَسْتْگار دوزخ کا کچھ عذاب نہ مَرْقَد کا ہے فَشَار
وضاحت:جنّتُ البقیع جو بھی دفن ہے ، اللہ پاک کے کرم سے ہر طرح کے غم و پریشانی سے مَحْفُوْظ و نِجات یافتہ ہے، اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! اس کو نہ تو دوزخ کا عذاب ہو گا نہ ہی قبر کا۔
علامہ سَمْہُودی رحمۃُ اللہِ علیہ نقل کرتے ہیں: ایک مرتبہ نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم بقیع پاک تشریف لے گئے ، جب وہاں پہنچے تو ارشاد فرمایا: اللہ پاک اس قبرستان سے 70 ہزار لوگوں کو بغیر حساب و کتاب کے جنّت میں داخِل فرماے گا۔([2])
تختہ ریاضِ خُلد کا ارضِ بقیع ہے کیا جنّتُ البقیع کی شانِ رفیع ہے
ہے جنّتُ البقیع بزرگوں کی یادگار ہیں اہلِ بیتِ پاک کے اکثر یہیں مَزَار