Book Name:Madine Mein Marne Ke Fazail

بقیعِ پاک میں دَفن ہونے کی انتہائی تمنّا رکھتے تھے، اِسی تمنّا کو لیےآپ نے 70 سال سے کچھ زائد عرصہ مدینۂ پاک میں گُزارا، آخِر سچّے عاشِقِ رسول کی سچّی تمنّا پُوری ہوئی۔ سرکارِ عالی وقار، مکی مَدَنی  تاجدار   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   نے اپنے عاشِق کو قدموں میں قبول فرما لیا۔

یہ 4 ذُو الحج، 1401ھ (بمطابق 10 فروری، 1981ء)، جمعہ کا دِن تھا۔ اُدھر مسجدِ نبوی شریف میں جُمعہ کی اَذان شروع ہوئی، مؤذِّن نے اللہُ اَکْبر، اللہُ اَکْبر  کہا، اِس کے ساتھ ہی سیّدی قُطبِ مدینہ رحمۃُ اللہِ علیہ  نے کلمہ شَریف  پڑھا اور آپ کی رُوح پاک پَرواز کر گئی۔

نمازِ جُمعہ کے بعد غُسل و کَفن کا سلسلہ ہوا، حجرۂ مُقَدَّسہ (سُنہری جالیوں سے اندر والے حصّے) کی خاکِ پاک آپ کے سر کے نیچے رکھی گئی، حجرہ شریف کے غِلاف اور غِلافِ کعبہ کے ٹکڑے سینہ پاک پر رکھے گئے، دَربارِ غوثِ پاک اور دَربارِ داتا حُضُور کی چادریں رکھی گئیں، نمازِ عصر کے بعد درود و سلام پڑھتے ہوئے جنازہ اُٹھایا گیا، نمازِ جنازہ ادا کرنے کے بعدآپ کو مُواجَہَہ شریف (یعنی پیارے مَحْبُوب    صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   کے چہرۂ پاک) کے سامنے پیش کر دیا گیا۔ عاشقانِ رسول درود و سلام کے نَذرانے پیش کر رہے تھے، اُس وقت جنازہ پر عجیب وَجْدانی کیفیت طاری تھی، اِس کے بعد جنازہ محبوبِ ذیشان   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   کے قدموں میں حاضِر کیا گیا، یہاں بھی درود و سلام کے نذرانے پیش ہوئے، پِھر بابِ جبریل کی طرف سے بقیعِ پاک کی طرف روانہ ہوئے، اعلیٰ حضرت کا قصیدہ مُبارَک :

کعبے کے بدر الدُّجیٰ تم پہ کروڑوں درود

 اور  سلامِ رضا :

مصطفےٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام

کی صدائیں گونج رہی تھیں، اِنہیں مُبارَک صداؤں کے ساتھ جنازہ مُبارَک بقیعِ پاک