Book Name:Chaar Lazzat Bhari Ibaadaat

یہ کام بھی ہمیں کرنا چا ہئے۔ یاد رکھیے! جب یہ اُمِّید ہو کہ میں سمجھاؤں گا تو سامنے والا گُنَاہ  سے رُک جائے گا، اس صُورت میں بُرائی سے منع کرنا واجب ہو جاتا ہے۔ اگر اس صُورت میں بھی نیکی کی دعوت نہ دی تو گنہگار ہوں گے۔

ہر مسلمان مُبَلِّغْ  ہے

افسوس! ہمارے ہاں اس کام میں بھی بہت سُستی پائی جاتی ہے بلکہ زیادہ تَر لوگوں نے تو یہ کام عُلَمائے کرام، امام مساجِد وغیرہ کے ذِمّے لگا دیا ہے۔ یعنی یہ ذہن بن چکا ہے کہ نیکی کی دعوت دینی ہے، یہ تو امام صاحِب دیں گے، بُرائی سے منع کرنا ہے تو وہ مولوِی صاحِب کریں گے۔ ہمارا تو یہ کام نہیں ہے۔ مَعَاذَ اللہ !

یاد رکھئے! نیکی کی دعوت دینا ہر مسلمان کی ذِمَّہ داری ہے۔ قرآنِ کریم میں ہے:

كُنْتُمْ  خَیْرَ  اُمَّةٍ  اُخْرِجَتْ  لِلنَّاسِ   تَاْمُرُوْنَ  بِالْمَعْرُوْفِ  وَ  تَنْهَوْنَ  عَنِ  الْمُنْكَرِ (پارہ:4، سورۂ آل ِعمران:110)                                          

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان :    (اے مسلمانو!) تم بہترین اُمّت ہو جو لوگوں (کی ہدایت ) کے لیےظاہِر کی گئی، تم بھلائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے منع کرتے ہو ۔

مَعْلُوم ہوا؛ اس اُمّت کی خصوصی شان یہ ہے کہ یہ نیکی کی دعوت عام کرنے والی اُمّت ہے۔

نیکی کی دعوت اور ہماری سُستیاں

افسوس! اب ہمارا حال بہت بےحال ہے۔ نیکی کی دعوت دینی ہے، بُرائی سےمنع کرنا ہے، عام طور پر ہماری اس طرف تَوَجُّہ نہیں ہوتی ٭ گھر والے نماز نہیں پڑھتے، ہم کہیں گے تو مان جائیں گے، پِھر بھی نہیں کہتے ٭بیٹا بالغ ہو چکا ہے، فجر میں سویا رہتا ہے، اُٹھائیں گے