Book Name:Chaar Lazzat Bhari Ibaadaat
پیارے اسلامی بھائیو! گُنَاہوں سے بچنے کو پرہیزگاری کہتے ہیں۔ ایک روایت میں ایک پرہیزگار بندے کی بہت ہی کمال فضیلت بیان ہوئی، آپ بھی سنیئے! امام ابن ابی دنیا رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ روایت لکھتے ہیں: قیامت کے دِن ایک (پرہیزگار) بندے کو بارگاہِ اِلٰہی میں پیش کیا جائے گا، اُسے نُور اپنی لپیٹ میں لے لے گا، اب وہ لوگوں کی نگاہوں سے اَوجھل ہو گا، اسے اعمال نامہ دیا جائے گا، اس میں چھوٹے چھوٹے گُنَاہ تو لکھے ہوں گے مگر بڑے گُنَاہ جو اسے یاد ہوں گے، اعمال نامے میں موجود نہیں ہوں گے۔ ایک فرشتے کو مہر بند اعمال نامہ دیا جائے گا۔ حکم ہو گا: میرے بندے کو جنّت کی طرف لے جاؤ! جب یہ پُل صراط سے گزرتا ہوا، آخری کنارے کے قریب پہنچے گا، تب اسے یہ اعمال نامہ دینا ۔ چنانچہ فرشتہ اس بندے کو لے کر جنّت کی طرف بڑھے گا، جب پُل صراط کے آخری کنارے کے قریب پہنچے گا تو اسے مہربند اعمال نامہ دیا جائے گا، بندہ اپنا اعمال نامہ کھولے گا، اس میں وہ اعمال بھی لکھے ہوں گے، جنہیں یہ جانتا تھا۔ فرشتہ کہے گا: مجھے نہیں معلوم کہ اس میں کیا لکھا ہے، مجھے تو مہر بند اعمال نامہ دیا گیا تھا اور اللہ پاک نے فرمایا ہے: اے میرے پیارے بندے! تیری عزّت افزائی کے لیے تیرے ان اعمال کا حساب نہیں لیا گیا۔([1])
اللہ اکبر! پیارے اسلامی بھائیو! غور فرمائیے! یہ کیسی کرم نوازی ہے۔ جو بندہ اس دُنیا میں گُنَاہوں سے بچتا ہے، پرہیزگاری اختیار کرتا ہے، اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! روزِ قیامت اس کی عزّت بڑھائی جائے گی، بشری تقاضے سے جو گُنَاہ اس سے سرزد ہو گئے، وہ فرشتوں سے