Book Name:Chaar Lazzat Bhari Ibaadaat

اپنی جانوں پر ظُلْم

ایک نصیحت کی بات عرض کروں؛ قرآنِ کریم میں کئی مقامات پر گُنَاہ  کو  اپنی جان پر ظُلْم کہا گیا ہے۔ مثلاً کہنا ہو کہ فُلاں قوم بہت گنہگار تھی۔ اس کی جگہ قرآنِ کریم میں کہا جاتا ہے: فُلاں قوم اپنی جانوں پر ظُلْم کرنے والی تھی۔  ایک جگہ ارشاد ہوا:

اِنَّ اللّٰهَ لَا یَظْلِمُ النَّاسَ شَیْــٴًـا وَّ لٰكِنَّ النَّاسَ اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ(۴۴  )  (پارہ:11، سورۂ یونس:44) تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: بیشک اللہ  لوگوں پر کوئی ظلم نہیں کرتا، ہاں لوگ ہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں ۔

یعنی اللہ  پاک کسی بھی شخص کو بےقُصُور سزا نہیں دیتا، وہ تو اِنتہائی مہربان، بہت رحم فرمانے والا ہے۔ وہ ہمیشہ اپنے بندوں پر عطائیں ہی فرماتا ہے۔  ہاں! یہ بندے ہیں جو گُنَاہ  کر کے، اللہ  و رسول کی نافرمانیاں کر کے خُود ہی اپنی جانوں پر ظُلْم کر لیتے ہیں۔

اس  میں یہ اشارہ ہے کہ جو بندوں پر آفتیں بلائیں آتی ہیں٭ بارشیں رُک جاتی ہیں٭زلزلے آتے ہیں٭شہر کے شہر تباہ ہو جاتے ہیں٭طوفان آتے ہیں٭فصلیں تباہ کر ڈالتے ہیں٭بیماریاں گھیرے رکھتی ہیں٭زندگی پریشانیوں کی نذر ہو جاتی ہے، یہ بندوں کے اپنے کرتُوتَوں کا بدلہ ہے۔ اللہ  پاک کسی کو بےقُصور سزا نہیں دیتا، بندے خُود گُنَاہ  کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں خُود انہی کو دُنیا و آخرت میں مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے۔

غم اور پریشانیاں کیوں آتی ہیں؟

اللہ  پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:

مَنْ یَّعْمَلْ سُوْٓءًا یُّجْزَ بِهٖۙ                                          

تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: جو کوئی برائی کرے گا،