Book Name:Chaar Lazzat Bhari Ibaadaat

(پارہ:5، ا لنساء:123)

 اُسے اُس کا بدلہ دیا جائے گا۔

یعنی جو بُرائی کرے گا، وہ اس کا بدلہ پائے گا چاہے دُنیا میں پائے، چاہے آخرت میں۔([1])   ایک مرتبہ مسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے بارگاہِ رِسالت میں اِسی آیت سے مُتَعَلِّق سُوال کیا، پُوچھا: یارسولَ اللہ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! کیا ہمارے ہر عَمَل کا بدلہ دیا جائے گا؟ فرمایا: اے ابو بکر! الله  پاک تیری بخشش فرمائے، کیا لوگ بیمار نہیں ہوتے؟ کیا انہیں رنج نہیں پہنچتا؟ کیا وہ غمگین نہیں ہوتے؟ کیا پریشانیاں نہیں آتیں؟ عرض کیا: کیوں نہیں...؟ یہ سب کچھ ہی ہوتا ہے۔ فرمایا: فَهُوَ مَا تُجْزَوْنَ بِهٖ پس یہ اَعْمال کا بدلہ ہی تو ہے۔([2])

اپنے ہی ہاتھوں کے  ہیں کرتُوت

اللہ ! اللہ ! پیارے اسلامی بھائیو! غور کا مقام ہے، ہمارے ہاں لوگ بعض دفعہ کہہ رہے ہوتے ہیں:٭اللہ  پاک نے مجھے تنگدست کر دیا ہے٭اپنی قسمت میں تو بس پریشانیاں ہی پریشانیاں لکھی ہیں ٭زندگی تو بس مصیبتوں میں ہی کٹتی جا رہی ہے ٭میری تو خُدا بھی نہیں سُنتا۔

لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ ! یہ بہت سخت جملے ہیں، لوگ بولنے کو بَول رہے ہوتے ہیں مگر یاد رکھئے! ایسے جملے بعض دفعہ کُفْرِیہ بھی ہو جاتے ہیں، بندہ بول دے تو دائرۂ اسلام سے نکل جاتا ہے۔ اِس لیے  ہمیں احتیاط کرنی چاہئے۔ ایسے جُملے ہر گز زبان پر تو کیا، دِل میں بھی نہیں لانے چاہئیں! اگر ہم پر پَریشانیاں آ رہی ہیں، ہاتھ تنگ ہو گیا ہے، رِزْق میں کمی


 

 



[1]...تفسیر جلالین مع حاشیۃ صاوی، پارہ:5، سورۂ نساء، زیرِ آیت:123، جلد:1، جز:2، صفحہ:66۔

[2]...مسند امام احمد، جلد:1، صفحہ:75، حدیث:69۔