Book Name:Chaar Lazzat Bhari Ibaadaat
ہمارے ہاں ایک اور معاملہ بھی بہت عام ہے۔ لوگ فرائِض سے زیادہ نوافِل پر تَوَجُّہ کرتے ہیں۔ مثلاً ٭شبِ براءَت، شبِ قدر وغیرہ بڑی راتوں کے موقع پر عموماً لوگ پوچھتے ہیں: آج کی رات کے نوافِل بتا دیجیے! بندہ پوچھے: بھائی! آپ نے عشا کی نماز پڑھی ہے؟ فرض نمازیں پڑھتے ہیں؟ نہیں۔ وہ نہیں پڑھتے۔ شبِ براءَت پر، شبِ قدر پر نوافِل پڑھنا اچھی بات ہے لیکن فرض چھوڑ کر نوافِل کی طرف بڑھنا کہاں کی عقلمندی ہے؟ ٭لوگ خیر و برکت کے لیے گھروں میں سُورۂ یسین شریف پڑھواتے ہیں۔ اچھی بات ہے، ثواب کا کام ہے، برکت والا کام ہے، اِس سے منع نہیں کیا جائے گا مگر غور تو یہ بھی کرنا ہے کہ کیا سب اَہْلِ خانہ فجر پڑھتے ہیں؟ نماز ایک نہیں پڑھتے، بےنمازیوں سے گھر بھرا ہوا ہے، پِھر بتائیے! برکت کہاں سے آئے گی ٭غریبوں میں بہت مال تقسیم کرتے ہیں، زکوٰۃ نہیں دیتے ٭لوگوں کے ساتھ بڑی خوش مزاجی کے ساتھ ملیں گے، ماں باپ کے ناک میں دَم کر کے رکھتے ہیں ٭بازار سے گزریں تو لوگ حاجی صاحِب! حاجی صاحِب! کہہ کر عزّت سے نوازتے ہیں مگر ان حاجی صاحِب نے پڑوسیوں کا جینا حرام کر رکھا ہے، اس طرف تَوَجّہ ہی نہیں ہے۔ یقیناً ہم نے نوافِل پر بھی عَمَل کرنا ہے، مستحب کام بھی چھوڑنے نہیں ہیں، کوئی بھی نیکی کا کام جو ہم کرتے ہیں، اس سے رُکنا نہیں ہے، البتہ! فرائِض تو پِھر فرائِض ہیں نا، وہ تو سب سے پہلے ضروری ہیں۔ حُضور غوثِ پاک رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: مؤمن کو چاہئے کہ پہلے فرائض وواجبات ادا کرےپھر سُنّتوں میں مشغول ہو،اِس کے بعد نوافل کی طرف توجّہ کرے۔فرائض نہ پڑھنا اور سُنن ونوافل میں مصروف ہونا حَماقت