Book Name:Shaheed Ke Fazail
وضاحت:حضور نبی کریم صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے کان مُبارَک عظمت والے قیمتی ہیرے جواہرات کا مَعْدَنْ ہیں، جو دُور و نزدیک کے ہر پکارنے والے کی پکار کو سنتے ہیں، آپ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی اس سماعت پر لاکھوں سلام نازل ہوں۔
شہید کے گُنَاہ بخش دئیے جاتے ہیں
حضرت اَبُوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے، ایک مرتبہ پیارے آقا، مکی مَدَنی مُصطفےٰ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم منبر پر خُطبہ اِرشاد فرما رہے تھے، ایک صحابی رَضِیَ اللہُ عنہ حاضِر ہوئے، عرض کیا: یارسولَ اللہ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! اگر میں ثواب کی اُمِّید پر راہِ خُدا میں لڑوں، بہادری بھی دِکھاؤں، پیٹھ پھیر کر نہ بھاگوں، آخر شہید ہو جاؤں تو کیا میرے سارے گُنَاہ بخش دئیے جائیں گے؟ فرمایا: ہاں! تمہارے سارے گُنَاہ بخش دئیے جائیں گے مگر قرض کی مُعَافِی نہیں ہو گی۔([1])
ایک حدیثِ پاک میں فرمایا: اَوَّلُ مَا يُهْرَاقُ مِنْ دَمِ الشَّهِِيْدِ يُغْفَرُ لَهُ ذَنْبُهُ كُلُّهُ اِلَّا الدَّيْنَ یعنی شہید کے خُون کا پہلا قطرہ زمین پر گرتے ہی اُس کے سب گُنَاہ بخش دئیے جاتے ہیں۔ ہاں! قرض معاف نہیں ہوتا۔([2])
پیارے اسلامی بھائیو! اِن اَحادیث میں شہید کی فضیلت کے ساتھ ساتھ قرض کی اہمیت بھی بیان ہوئی ہے۔ آپ غور فرمائیے! شہید جس نے راہِ خُدا میں جان قربان کی، اس کے خُون کا پہلا قطرہ ٹپکتے ہی سارے گُنَاہ مُعَاف ہو جاتے ہیں مگر قرض جو اُس نے کسی سے لیا