Book Name:Shaheed Ke Fazail
بیان کو اختتام کی طرف لاتے ہوئے ایک شرعِی مسئلہ عرض کرتا ہوں:
(درست شرعی مسئلہ اور عوام میں پائی جانے والی غلط فہمی کی نشاندہی)
مسئلہ: نماز میں پاؤں کا انگوٹھا اپنی جگہ سے ہِل جائے تو نماز فاسد نہ ہو گی۔
وضاحت: عوام میں مشہور ہے کہ نماز کے دوران دائیں پاؤں کا انگوٹھا ہل جائے تو نماز ٹوٹ جاتی ہے، یہ درست نہیں ہے، درست مسئلہ تَوَجُّہ سے سنیے: بغیر کسی عذر کے نماز میں اعضاء کو حرکت دینا مکروہ تنزیہی ہے، البتہ نماز کے دوران پاؤں کا انگوٹھا اپنی جگہ سے اٹھ جائے یا ہل جائے تو اُس سے نماز پر کوئی اثر نہیں پڑتا،چاہے، اب ہلنا جان بوجھ کر ہو یا اَنجانے میں۔ مفتی خلیل خان برکاتی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں:اَنگوٹھا یا اُنگلی بلکہ پاؤں کا پُورا پنجہ اگر اپنی جگہ سے ہل جائے یا سرک جائے تو اُس سے نماز میں فساد نہیں آتا۔([1]) اللہ پاک ہمیں دُرست اسلامی اَحْکام سیکھنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
یَابَارِئُ
جوکوئی ہر جمعہ کو 10 بار یَابَارِئُ پڑھ لیا کرے اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! اُس کو بیٹا عطا ہو گا۔([2])اللہ پاک ہمیں علمِ دین سیکھنے اور اُس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔