Book Name:Shaheed Ke Fazail

حسین ابنِ علی کی کیا مدد کر سکتا تھا کوئی                                               یہ خود مشکل کُشا تھے اور تھے مشکل کشا والے

دوائے دَرْدِ عصیاں پنج تن کے دَرْ سے ملتی ہے  زمانے میں یہی مشہور ہیں دارُ الشفا والے

پیارے اسلامی بھائیو! ہو سکتا ہے  ذِہن میں خیال آ رہا ہو کہ شہید کے فضائل تو اتنے سارے ہیں مگر ہم تو سِوِلِیَن(Civilian) ہیں یعنی عام لوگ ہیں، راہِ خُدا میں لڑنا، جان دینا وغیرہ تو فوجیوں کا کام ہے، ہم یہ ثواب کیسے حاصِل کر پائیں گے؟ اللہ پاک ہمارے جذبات سلامت رکھے، اَلحمدُ لِلّٰہ! مَحْبُوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سُلطان  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے ہمیں محروم نہیں رکھا۔ ہم شہید تو شاید نہ ہو پائیں، البتہ! شہادت والا ثواب کما سکتے ہیں۔ وہ کیسے؟ روایات سنیئے! 

(1):شہادت کی دُعائیں کیجئے!

رسولوں کے سردار، مکی مَدَنی تاجدار  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا:

مَنْ سَاَلَ اللهَ الشَّهَادَةَ مُخْلِصًا اَعْطَاهُ اللهُ اَجْرَ شَهِيدٍ، وَاِنْ مَاتَ عَلَى فِرَاشِہٖ

یعنی جو سچّے دِل سے شہادت کی دُعائیں کرے، وہ اگرچہ بستر پر ہی مَرے، اللہ پاک اُسے شہید والا ثواب عطا فرما دیتا ہے۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! کتنا آسان عمل ہے، روزانہ راہِ خُدا میں شہادت پانے کی دُعائیں کیا کیجئے!

فاروقِ اعظم  رَضِیَ اللہُ عنہ  کو شہادت ملی

مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت فاروقِ اعظم  رَضِیَ اللہُ عنہ  دُعا کیا کرتے تھے:

‌اَللّٰهُمَّ ‌ارْزُقْنِيْ ‌شَهَادَةً ‌فِي ‌سَبِيْلِكَ، وَاجْعَلْ ‌مَوْتِيْ ‌فِيْ بَلَدِ رَسُولِكَ


 

 



[1]...مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث معاذ بن جبل، جلد:9، صفحہ:153، حدیث:22744۔