Book Name:Shaheed Ke Fazail

ہوئی قندِیْلوں میں اُنہیں رکھا جاتا ہے، یہ جب چاہتے ہیں، جیسے چاہتے ہیں، جنّت کی سیر کرتے ہیں، پِھر انہیں قندیلوں میں لوٹ آتے ہیں۔ اللہ پاک اُن سے پُوچھتا ہے: تمہاری کوئی  تمنّا ہے؟ وہ عرض کرتے ہیں: یا اللہ پاک! ہم جنّت کی جہاں چاہتے ہیں، سیر کرتے ہیں؟ اِس کے سِوا اَور کیا تمنّا کریں گے؟ اللہ پاک 3مرتبہ اُن سے یہی بات فرماتا ہے۔ آخر شہید عرض کرتے ہیں: یا اللہ پاک! ہماری تمنّا ہے کہ پھر دُنیا میں جائیں، پِھر تیری راہ میں شہید کر دئیے جائیں۔ اللہ پاک فرماتا ہے: یہ آزمائش بس ایک بار ہو چکی۔ دوبارہ نہیں ہو گی۔([1])  

سُبْحٰنَ اللہ!یہ شہید کی فضیلت ہے، شہید کو نِرالی زندگی بخشی جاتی ہے اور پھر یہاں غور فرمائیے! شہید دُنیا سے چلا گیا، جنّت کی سیر کرتا ہے، اس کے باوُجُود دِل میں تمنّا ہے کہ کاش! پِھر دُنیا میں جاؤں، پِھر راہِ خُدا میں لڑوں اور سر کٹا دُوں۔

اللہ پاک نے دِیدار بخشا

حضرت جابِر بن عبد اللہ  رَضِیَ اللہُ عنہ  بڑے مشہور  صحابئ رسول ہیں، آپ کے والِد صاحِب غزوۂ اُحُد میں شہید ہوئے تھے۔ ایک دِن حضرت جابِر  رَضِیَ اللہُ عنہ  بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے۔ غیب جاننے والے نبی، رسولِ ہاشمی  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا: اے جابِر! تمہیں تمہارے والِد کے متعلق خبر نہ دُوں؟ ‌مَا ‌كَلَّمَ ‌اللَّهُ اَحَدًا اِلَّا مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ وَكَلَّمَ اَبَاكَ كِفَاحًا یعنی اللہ پاک جس سے بھی کلام فرمائے، پردے سے کلام فرماتا ہے مگر تمہارے والد سے بِالْمُشَافَہ کلام کیا اور فرمایا: يَا عَبْدِيْ، تَمَنَّ عَلَيَّ اُعْطِكَتم مجھ سے مانگو! میں تمہیں عطا فرماؤں گا۔ تمہارے والد نے کہا: يَا رَبِّ! تُحْيِيْنِيْ فَاُقْتَلُ فِيْكَ ثَانِيَةً یعنی اے اللہ پاک!


 

 



[1]...مسلم، کتاب الامارۃ،  باب فی بیان ان ارواح الشھداء...الخ، صفحہ:754، حدیث:1887۔