Book Name:Shaheed Ke Fazail

(یزیدی بدبخت اپنی جانِب سے تو اپنی فتح کا جشن منا رہے تھے مگر حقیقت وہ ہے جو مولانا حَسَن رضا خان صاحِب   رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ   نے بیان کی، فرماتے ہیں:)

سر شہیدانِ محبّت کے ہیں نیزوں پر بلند

اَور    اُونچی     کی    خُدا    نے     قدر    و    شانِ     اہلِ     بیت([1])

خیر! حضرت زید بن اَرْقم  رَضِیَ اللہُ عنہ  فرماتے ہیں: میں اُس وقت اپنے مکان کے بالا خانے پر تھا، یزیدی بدبخت سرِ پاک کو نیزے پر بلند کئے ہوئے لے جا رہے تھے، میں نے خُود سُنا، سَرِپاک نے  (پارہ15 سُوْرَۃُ  الْکَھَف کی آیت 9 ) تِلاوت فرمائی: ([2])

اَمْ حَسِبْتَ اَنَّ اَصْحٰبَ الْكَهْفِ وَ الرَّقِیْمِۙ-كَانُوْا مِنْ اٰیٰتِنَا عَجَبًا(۹) (پارہ:15، الکہف:9)

 تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:کیا تمہیں معلوم ہوا کہ پہاڑی غار اور جنگل کے کنارے والے وہ ہماری نشانیوں میں سے ایک عجیب نشانی تھے۔

عبادت ہو تو ایسی ہو، تِلاوت ہو تو ایسی ہو

سرِ شَبّیر تو نیزے پہ بھی قرآں سناتا ہے

اس جوابِ سلام کے صدقے

حضرت اَبُو حَسَن تِمَار  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  بہت بڑے بزرگ گزرے ہیں، جس جگہ پر امامِ عالی مقام، امامِ حُسَین  رَضِیَ اللہُ عنہ  کا سَرِ پاک دَفَن ہے، آپ وہاں حاضِری دیا کرتے تھے۔ عادَت مبارَکہ یہ تھی کہ بارگاہِ امام حُسَین میں عرض کرتے: اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ! (اے پیارے پیارے


 

 



[1]...ذوقِ نعت، صفحہ:103۔

[2]...کرامات صحابہ، صفحہ:246۔