Book Name:Shaheed Ke Fazail

قرض کا مُعَاملہ کتنا سنگین ہے۔ لہٰذا کاروباری مُعاملہ ہو یا ویسے ضرورت کے تحت جائِز طریقے سے قرض لیا ہو، کوشش رہنی چاہئے کہ جلد اَز جلد لَوٹا دیں اور وصیت بھی لکھ کر رکھ لیں۔ موت کا کیا بھروسہ، کب آ جائے، لہٰذا پیچھے وارِثوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ والِد صاحِب نے فُلاں فُلاں کی اتنی اتنی رقم دینی ہے۔

قرض دبا لینا گُنَاہ ہے

آج کل ہمارے ہاں قرض دَبا لینے کا بھی بڑا رُجْحان پایا جاتا ہے، لوگ قرض لے تو لیتے ہیں، ضرورت ہوتی ہے، مجبوری ہو جاتی ہے، اُس وقت تو مِنّت سَماجت بھی کر لیں گے مگر جب قرض لوٹانے کی باری آتی ہے، تب مشکل ہو جاتی ہے، وقت پر قرض لوٹاتے نہیں ہیں، بعض تو پکّا پکّا بس قرض دَبا ہی لیتے ہیں۔ یاد رکھ لیجئے! قرض دَبا لینا یا بِلا وجہ تاخِیر کرنا دونوں ہی گُنَاہ کے کام ہیں۔ حضرت  اَبُو مُوسیٰ اَشعَری  رَضِیَ اللہُ عنہ  روایت کرتے ہیں کہ پیارے آقا ، دوعالَم کے داتا  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   نے اِرشادفرمایا : جن گناہوں سے اللہ پاک  نے منع کیا ہے، اُن میں سے ربِّ کریم کےنزدیک سب سے بڑا جُرم یہ ہے کہ اِنسان قرض لے کر مَرے، جس کی اَدائیگی کے لیے مال نہ چھوڑے۔([1])

اللہ پاک ہمیں قرض کے مُعَاملے میں حُسّاس ہو جانے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔

اللہ پاک مسکراتا ہے

رسولِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم  صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا: جو راہِ خُدا میں شہادت کا رُتبہ پائے


 

 



[1]...ابو داؤد، کتاب البیوع، باب فی التشدید فی الدین، صفحہ:537، حدیث:3342۔