Book Name:Naikiyon Me Hissa Milaiye

ہیں، سخیوں کے سخی ہیں، سب سے بڑے سخی ہیں، ایسا کچھ نہیں ہے جو اس درِ پاک سے ملتا نہ ہو۔

کس چیز کی کمی ہے مولیٰ تیری گلی میں     دُنیا تیری گلی میں، عقبیٰ تیری گلی میں

اور مولانا حَسَن رضا خان صاحِب  رحمۃُ اللہ علیہ   نے کیا خُوب کہا:

اُن کے طالِب نے جو چاہا پا لیا            اُن کے سائِل نے جو مانگا مِل گیا([1])

بات یہی ہے، اس دَرِ پاک سے جو  مانگو مل جاتا ہے۔ *حضرت ابوہریرہ   رَضِیَ اللہ عنہ   نے حافظہ مانگا، حُضُور  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے حافظہ عطا فرما دیا ([2])*حضرت ربیعہ   رَضِیَ اللہ عنہ   نے جنّت مانگی، انہیں جنّت عطا فرما دی([3]) *یہاں تک کہ غزوۂ بدر کے موقع پر ایک صحابی   رَضِیَ اللہ عنہ   نے تلوار مانگی، مَحْبُوب   صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے انہیں ٹہنی پکڑائی، وہ ٹہنی ہی تلوار بن گئی۔ تَلْوار تھی نہیں، ٹہنی تھی، اُن کا معجزانہ ہاتھ لگ گیا، ٹہنی تَلْوار بن گئی۔ ([4])

سُوال ذہن میں اُٹھ سکتا ہے کہ اس درِ دَوْلت پر انکار کی تو گنجائش ہی نہیں ہے، جو فرشِ زمین پر رِہ کر جنّت تقسیم فرما سکتے ہیں، اُن سے سُواری کے لیے  جانور مانگا گیا، مَحْبُوب   صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے سُواری نہ دِی، فرمایا: فُلاں صحابی سے جا کر لے لَو...!! آخر اس میں کیا حکمت تھی...؟     


 

 



[1]...ذوقِ نعت، صفحہ:34۔

[2]...بخاری، کتاب العلم، باب حفظِ العلم، صفحہ:105، حدیث:119 ملخصاً۔

[3]...مسلم،کتاب الصلاۃ ،باب فضل السجود و الحث علیہ،صفحہ:184،حدیث:489ملتقطًا۔

[4]...دلائل النبوۃ للبیہقی، جلد:3، صفحہ:99 ملخصاً۔