آخری نبی کا پیارا معجزہ
مبارک ہاتھ کی برکت سے اسلام مل گیا
*مولانا ابو شیبان عطاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ مارچ2024ء
پیارے بچو! سب سے آخری نبی محمد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سیرت کے جہاں مختلف حصوں مثلاً آپ کے اخلاق، نرمی، دُعاؤں، پیاری صورت،معاف کرنے کی عادت، دین قبول کرنے کی دعوت و نصیحت وغیرہ سے لوگوں کو ہدایت ملتی وہیں آپ کے معجزے بھی لوگوں کی راہنمائی کا ذریعہ بنتے ہیں، جیساکہ غزوۂ حنین سے واپسی پر ایک جگہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز کے لئے قیام کیا تو وہاں ایک معجزہ ظاہر ہوا،آئیے سنتے ہیں:
آپ کو پتا ہے ناں ہمارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو نماز کتنی پسند تھی، سفر ہو یا گھر کسی بھی حالت میں نماز چھوڑنا گوارا نہ تھا تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پورا قافلہ نماز کے لئے روکا، حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مؤذن نے اذان دی۔ ہوا یوں کہ پاس ہی کچھ لڑکے تھے انہوں نے اذان سنی تو مذاق میں اس کی نقل اتارنے لگے اور نبیَّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تک بھی ان کی آواز پہنچ گئی، آپ نے سب لڑکوں کو بلایا اور پوچھا کہ تم میں سے سب سے بلند آواز میں ابھی اذان کس نے دی تھی، سبھی نے ایک لڑکے کی طرف اشارہ کیا تو حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اسے روک کر بقیہ سب لڑکوں کو بھیج دیا،پھر اسے اپنے سامنے کھڑا کر کے اذان دینے کا کہا اور اسے خود ہی اذان کے کلمات بتاتے رہے، اس لڑکے کا کہنا ہے کہ پہلے تو مجھے حضورِ اکرم اور اذان سے زیادہ ناپسند کچھ نہ تھا مگر جب اذان کے بعد آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مجھے دعا دی اور ایک تھیلی بھی جس میں کچھ چاندی تھی اور پھر اپنا مبارک ہاتھ میری پیشانی اور سینے وغیرہ پر پھیرا تو میرے دل میں جو ناپسندیدگی تھی غائب ہوگئی اور میرا دل حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی محبت سے بھر گیا، پھر میں نے مکہ میں اذان کی اجازت چاہی تو اجازت عطا فرمادی۔(دیکھئے: ابن ماجہ، 1/392،حدیث:708- مسند امام احمد، 24/97، حدیث: 15380)
بچو!یہ ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا معجزہ تھا کہ سینے وغیرہ پر ہاتھ پھیر کر فوراً ساری نفرت کو محبت میں بدل دیا۔ اس واقعہ سے چند باتیں معلوم ہوتی ہیں۔
*ہر حال میں نماز کی پابندی کرنی چاہئے۔
*بڑوں کا ادب اور ان کی اچھی باتوں پر عمل کرنا چاہئے۔
*بُرا انسان اچھوں کی صحبت کی وجہ سے اچھا بن جاتا ہے۔
*کسی کی اصلاح کرنی ہو تو سختی نہیں کرنی چاہئے، نرمی سے اصلاح کی بات بہت جلد اثر کرتی ہے۔
*کسی کے اندر اچھی خصوصیت وصلاحیت ہو تو حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔
*جس کی جو قابلیت ہو اس سے وہ کام لے لینا چاہئے۔
*مذاق میں کسی کی نقل اُتارنا بُری بات ہے، البتہ اچھوں کی طرح بننے کے لئے ان کی نقل کرنا اچھی بات ہے جیسے اچھی تلاوت کرنے یا دل جمعی سے نماز پڑھنے والے کی طرح اچھی تلاوت کرنا اور خشوع و خضوع سے نماز پڑھنا اچھی نقل ہے۔
*اذان، نماز، اقامت، خطبہ وغیرہ اسلام کی علامت یعنی شعائرِ اسلام ہیں، ان کا ہر گز ہرگز مذاق نہیں اڑانا چاہئے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغُ التحصیل جامعۃُ المدینہ، شعبہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی
Comments