جُمادَی الاُخریٰ اسلامی سال کا چھٹا (6) مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام، علمائے اسلام اور اَولیائے عُظام کا یومِ وِصال یا عرس ہے، ان میں سے 19کا مختصر ذکر ماہنامہ فیضانِ مدینہ جُمادَی الاُخریٰ 1438ہجری کے شمارے میں کیا گیا تھا مزید 15کا مختصر تعارف مُلاحظہ فرمائیے:
صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان: (1) امیرُالمؤمنین حضرت سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ بنوتمیم کے چشم و چراغ، قریش کی مُقتدِر شخصیت، اَفْضَلُ الْبَشَر بَعْدَ الْاَنْبِیَاءِ ، سفر و حضر میں سرکار صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے رفیق اور مسلمانوں کے پہلے خلیفہ ہیں۔ ولادت واقعۂ فیل کے تقریباً ڈھائی سال بعدمکّہ شریف (عرب شریف) میں ہوئی۔ 22 جُمادَی الاُخریٰ 13 ہجری کو مدینۂ منوّرہ میں وِصال فرمایا اور حضورِ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پَہلو میں دفن ہوئے۔ (تاریخ الخلفاء، ص 21تا 66)
علمائے اسلام رحمہمُ اللہُ السّلَام: (2) شاگردِ امامِ اعظم، امام محمد بن حَسَن شَیبانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کی ولادت 132ہجریکو شہرِ واسط مشرقی عراق میں ہوئی۔ آپ فقیہُ العصر، امامُ المحدّثین اورکُتُبِِ اَحناف کے مؤلِّف ہیں۔ فقہِ حنفی کی ترویج و اِشاعت میں آپ کا اہم کردار ہے۔وِصال14جُمادَی الاُخریٰ 189ہجری کو ہوا، تدفین جبلِ طبرک رَے (اَصفھان) ایران میں ہوئی۔ (تاریخِ بغداد،ج 2،ص169، امام محمد بن حسن شیبانی اور ان کی فقہی خدمات، ص 95، 123) (3) راویِ حدیث حضرت امام ابوبکر ابراہیم بن رستم مَرْوَزی حنفی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت دوسری صدی ہجری کے وسط میں کِرمان (ایران) میں ہوئی۔ آپ عظیم فقیہ، بہترین محدّث اور فقہِ حنفی کی” کتابُ النَّوَادِر“کے مؤلّف ہیں۔ 20جُمادَی الاُخریٰ 211ہجری کو نِیشاپور(ایران)میں وِصال فرمایا۔ (الطبقات السنیہ،ج1،ص194، 196) (4) حضرت فقیہ ابواللیث نصر بن محمد سَمرقندی حنفی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی وِلادت چوتھی صدی ہجری کی ابتدا میں غالباً سَمرقند میں ہوئی۔ امامُ الہُدیٰ، مفسّرِِ قراٰن، فقیہِ جلیل، محدّثِ کبیر اور اعظم فقہائے اَحناف سے تھے۔ 21کتب میں سے تفسیرِ سَمَرْقَندِی، خَزَانَۃُ الْفِقْہ اور تَنْبِیْہُ الْغَافِلِیْن بھی ہیں۔ 11جُمادَی الاُخریٰ 373ہجری کو وِصال فرمایا۔ (مقدمۃ التحقیق تفسیر سمرقندی،ج1،ص12،6) (5) قطبُ العارفین تاجُ الدّین حضرت شیخ ابنِ عطاءُاللہ سکندری مالکی شاذلی علیہ رحمۃ اللہ القَوی فقیہ، صوفی، مُصنّف اور شیخِ طریقت تھے، آپ کی کتاب ”اَلْحِکَمُ الْعَطَائِیَہ“ اہلِ علم میں شہرت رکھتی ہے۔ 15جُمادَی الاُخریٰ 709ہجری کو وِصال فرمایا، آپ کا مزار مُبارک قاہرہ (مصر) کےجَبَلِ مُقَطَّم کے دامن میں ہے۔ (شذرات الذہب،ج6،ص160، 159،طبقاتِ امام شعرانی،ج2،ص30) (6)مصلحِ اہلِ سنّت،حضرت مولانا قاری مُصلح الدّین صدیقی قادری علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 1326ہجری کو قندھار شریف (ضلع نانڈیر، حیدر آباد دَکّن) ہند میں ہوئی۔ 7جُمادَی الاُخریٰ 1403ہجری کو وِصال فرمایا، مَزار مُبارک مُصلح الدّین گارڈن باب المدینہ کراچی پاکستان میں ہے۔عالمِ باعمل، خوش الحان قاری، اُستاذالعلماء اور شیخِ طریقت تھے۔(حیاتِ حافظِ ملّت،ص139تا142) (7) عالمی مبلغِ اسلام علّامہ محمد ابراہیم خَوشْتر صِدّیقی رضوی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت1348ہجری بنڈیل (ضلع چوبیس پرگنہ،مغربی بنگال) ہند میں ہوئی۔حافظُ القراٰن، تَلمیذِ محدّثِ اعظم پاکستان، خلیفۂ حجۃُ الاسلام و قُطبِ مدینہ، مُصنّف و شاعر، بہترین مدرّس، باعمل مبلغ، بانی سنّی رضوی سوسائٹی انٹرنیشنل اور امام و خطیب جامع مسجد پورٹ لوئس ماریشس تھے۔تصانیف میں ”تذکِرَۂ جمِیل“ اہم ہے۔5جُمادَی الاُخریٰ 1423ہجری کو ماریشس میں وِصال فرمایا مَزارمُبارک سنّی رضوی جا مع مسجد عیدگاہ پورٹ لوئس ماریشس میں ہے۔(ماہنامہ اعلیٰ حضرت بریلی شریف، رجب 1435ہجری،ص 56،57،مفتیِ اعظم اور ان کے خلفاء، ص 125تا 129)
اولیائے کرام رحمہمُ اللہُ السّلَام: (8) استاذُ المحدّثین حضرت شیخ احمد بن ابی الحواری کوفی شامی کی وِلادت 164ہجری کو ہوئی۔عَلّامۃ ُالدہر،رَیْحانۃُ الشام،صاحبِ کرامات ولی اور مصنّفِ کُتُب تھے۔جُمادَی الاُخریٰ 246ہجری کو دمشق شام میں وِصال فرمایا۔(مختصر تاریخ دمشق،ج1،ص142،147) (9) شیخُ العالَم، مجدّد سلسلہ صابریہ حضرت مخدوم احمد عبدالحق فاروقی ردُولوی صابری علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت تقریباً 729ہجری کو ردُولی (ضلع فیض آباد، یو پی) ہند میں ہوئی۔آپ مشہور ولیِ کامل اور شیخُ المشائخ ہیں،آپ کے ایصالِ ثواب کے لئے ”توشہِ عبدالحق“ تیار کیا جاتا ہے۔15 جُمادَی الاُخریٰ 837ہجری کو وِصال فرمایا،مزارمبارک خانقاہِ ردُولی شریف میں ہے۔(اخبار الاخیار، ص 187 تا190، حیات شیخ العالم، ص188،61) (10) شیخ الآفاق حضرت سید شاہ کمال قادری بغدادی کیتھلی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی وِلادت 835ہجری کو بغداد عراق میں ہوئی۔آپ اَکابر اولیائے ہند سے ہیں۔19 جُمادَی الاُخریٰ 921ہجری کو وِصال فرمایا، آپ کا مزار ضلع کیتھل (ریاست ہریانہ) ہند میں ہے۔(تذکرہ اولیائے پاک وہند، ص181) (11) مُرشدِ مجدّدِ الفِ ثانی حضرتِ سیّدنا خواجہ محمد باقی باللہ نقشبندی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 971ہجری کو کابَل (افغانستان) میں ہوئی۔ولیِ کامل اور صاحبِ کرامت بزرگ تھے۔25جُمادَی الاُخریٰ 1012ہجری کو وِصال فرمایا، مَزار مُبارک بلند دروازہ قُطب روڈ دہلی (ہند) میں ہے۔(دلی کے بائیس خواجہ، ص 182تا188) (12) سلطانُ العارفین حضرت سخی سلطان باہو سَرْوَرِی قادری کی وِلادت 1039 ہجری کو موضع اعوان (شور کوٹ ضلع جھنگ،پنجاب) پاکستان میں ہوئی۔آپ ولیِ کامل، صُوفی شاعر اور اکابر اولیائے پاکستان سے ہیں،وِصال یکم جُمادَی الاُخریٰ 1102ہجری کو فرمایا، مَزار قصبہ دربار سلطان باہو نزد گڑھ مہاراجہجھنگ پاکستان میں مَرجعِ خاص و عام ہے۔(تذکرہ اولیائے پاکستان،ج1،ص175تا185) (13) محبُّ النبی حضرت خواجہ محمد فخر الدّین فخر جہاں دہلوی نظامی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 1126ہجری کو اورنگ آباد ہند میں ہوئی۔ 27جُمادَی الاُخریٰ 1199ہجری کو دہلی میں وِصال فرمایا، مَزارمُبارک اِحاطۂ درگاہ بختیار کاکی مہرولی دہلی (ہند) میں ہے۔ جیّد عالمِ دین، مُصنّفِ کُتُب، مدرّسِ عُلومِ اسلامیہ، بانیِ مدرسہ فخریہ (دہلی)، شیخ المشائخ اور اکابر اولیائے کِرام سے ہیں۔ (تحفۃ الابرار، ص281، المصطفیٰ والمرتضیٰ، ص 432) (14) فخرِِاولیاء حضرت سیّدنا شاہ نیاز احمد علوی بریلوی کی ولادت 1173 ہجری کو سرہند شریف (ضلع فتح گڑھ،صوبہ مشرقی پنجاب) ہند میں ہوئی۔ عُلومِ ظاہری و باطنی میں ماہر، ولیِ کامل، اُردو فارسی کے شاعر اور سلسلہ ٔقادریہ چشتیہ کے شیخِ طریقت تھے۔6جُمادَی الاُخریٰ 1250ہجری کو وِصال فرمایا، مَزارمُبارک بریلی (یوپی) ہند میں ہے۔(تذکرہ اولیائے پاک و ہند، ص 314تا317) (15) حضرت قبلہ عالَم بابا جی حافظ محمد عبدالغفور قادری نقشبندی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت ضلع اٹک کے علاقے دریائے رحمت شریف (تحصیل حضرو) پاکستان میں ہوئی۔آپ علم وعمل کے جامع تھے۔ 9جُمادَی الاُخریٰ 1397ہجری کو وِصال فرمایا، آپ کا مَزار مُبارک دریائے رحمت شریف میں ہے۔ (فیوضاتِ حسنیہ، ص 489تا493)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭… رکنِ شوریٰ و نگران مجلس المدینۃ العلمیہ، باب المدینہ کراچی
Comments