علمائے کرام، شخصیات، اِسلامی بھائیوں، مدنی منّوں اور اِسلامی بہنوں کے تأثرات

علمائےکرام اور دیگر شخصیات کے تاثرات(اقتباسات)

 (1)مولانا شکور احمد ضياء سيالوی(مدرس جامعہ نظاميہ رضويہ، لوہاری گیٹ، مرکزالاولیاء لاہور):”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“دعوتِ اسلامی کی تبلیغی سرگرميوں میں ايک حسین پیش رفت ہے، جو اپنے وقیع علمی مضامين،  افاديت و تربيت سے بھر پور سلسلوں اور اعلیٰ معیارِ طباعت کے باعث جرائدِ  اہل سنت ميں ممتاز حیثیت کا حامل ہے،”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کے منتظمين نے جديد ذرائع ترسیل اختیار کرکے اس کی افاديت کو چار چاند لگا دئیے ہيں۔ (2)محمد اویس قادری (مہتمم جامعہ احیاء العلوم،مردان): دعوتِ اسلامی کے ماہنامہ فیضانِ مدینہکو پڑھ کر بہت خوشی محسوس ہوئی۔ اس میں دینی مسائل کے علاوہ سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی محبت اور اولیائے کرام علیہم الرحمۃ کے تصوف اور ان کی محبت میں  وہ رہنمائی فرمائی گئی ہے کہ عاشق کا دل باغ باغ ہوجائے۔(3) مولانا پروفیسر محمد انوار حنفی (بلال آباد(رادھا کشن)ضلع  قصور) شیخِ عرب و عجم، امیرِ اَہلِ سنّت،حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اور ان کے زیرِ سایہ  چلنے والی عالمی تبلیغی تنظیم دعوتِ اسلامی کی دینی اور مسلکی خدمات  کا زمانہ  معترف ہے۔ دعوتِ اسلامی کا ہر شعبہ  عروج وترقی کی جانب گامزن ہے، بالخصوص ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کا اجراء  امّتِ مصطفیٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر احسانِ عظیم ہے  جس کا ہر مسلمان  گھرانے میں موجودہونا نہایت ضروری ہے،اس کے مختلف موضوعات پر مضامین  کی وسعت نہایت قابلِ قدر کاوشِ جمیلہ  اور سعیِ جلیلہ ہے۔اللہ پاک اس کاوش کو  اپنی بارگاہِ عالی  شرفِ قبولیت عطا فرمائے،اٰمین۔

اسلامی بھائیوں کے تأثرات(اقتباسات)

(4)اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ میں نے ربیع الثانی کے”ماہنامہ فیضانِ مدینہ  کا مطالعہ کیا اس میں” نیکیاں بڑھانے کا موسم“، ”انار اور پودینہ کے فوائد“ اور  خاص کر ”سستی اور کاہلی“ والا مضمون پڑھ کر بہت مزہ آیا میں یہ نیت کرتا ہوں کہ ان تمام باتوں پرعمل کروں گا۔ (محمد اشفاق عطاری، ڈیرہ اسمٰعیل خان)(5)”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“بہت اچھا ہے میں بہت ہی شوق سے اس کا مطالعہ کرتا ہوں،اس کے تمام سلسلے بہت اچھے ہیں خاص کر ”دارالافتاء اہل سنت“ کے سوال و جواب اور بزرگانِ دین کی سیرت  کے بارے میں پڑھ کر  معلومات کا بہت سا خزانہ ہاتھ آتا  ہے۔ (محمود عطاری،ملیر  باب المدینہ کراچی)

مَدَنی مُنّو ں اور منیّوں کے تأثرات (اقتباسات)

(6)جب  ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ میرے گھر پہنچتاہے تو مجھے نگرانِ شوریٰ کا مضمون”فریاد“ بہت اچھا لگتاہے،اور بھی مضامین پسند ہیں۔(محمد رجب رضا عطّاری، دارالمدینہ  صدر باب المدینہ کراچی)(7)مجھے ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ میں بچوں کے صفحات بالخصوص ”جانوروں کی سبق آموز کہانیاں“ بہت اچھی لگتی ہیں۔(محمد ماجد رضا عطاری، مدرسۃ المدینہ، فیضان مدینہ باب المدینہ کراچی)

اسلامی بہنوں کے تأثرات (اقتباسات)

(8) واہ کیا  شان ہے”ماہنامہ فیضان مدینہ“ کی،اسلامی عقائد، بچوں کے لئے سبق آموز سچی کہانیاں،پھلوں اور سبزیوں کے فوائد، ابتدائی طبی امداد،اسلامی بہنوں کے شرعی مسائل سمیت تقریباً تمام شعبہ  ہائے زندگی سے متعلق اتنا سب کچھ وہ بھی ایک ہی ماہنامے میں،واہ!اللہ پاک ہمارے ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کو نظرِ بد سے بچائے۔ اٰمین۔(بنتِ فیاض احمد  عطاریہ،باب المدینہ،کراچی) (9)”ماہنامہ فیضان مدینہ“ بہت ہی اچھا ہے میں بہت شوق سے اس کا مطالعہ کرتی ہوں۔

 (بنتِ امتیازاحمد عطاریہ،باب المدینہ،کراچی)


Share

علمائے کرام، شخصیات، اِسلامی بھائیوں، مدنی منّوں اور اِسلامی بہنوں کے تأثرات

نامحرم عورت کے جنازے کو کندھا دینا

سوال:کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ غیرمحرم عورت کے جنازے کو  کندھا دے سکتے ہیں؟ اور کندھا دینے کا طریقہ کیا ہے اور جنازے کو کندھا دینے کی کیا فضیلت ہے ؟ سائل:ولید رضا عطاری(اسلام آباد)

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

جنازہ کو کندھا دینا باعثِ اجرو ثواب کام ہے ، جنازہ مرد کا ہو یا عورت کا اس کا کچھ فرق نہیں۔ لہٰذا غیر محرم عورت کے جنازے کو بھی کندھا دیا جاسکتا ہے۔ البتہ قبر میں اتارنے والے مَحارِم ہو نے چاہئیں۔ یہ نہ ہوں تو دیگر رشتہ دارتدفین کریں اور یہ بھی نہ ہوں  تو پرہیزگار مسلمان قبر میں اتاریں۔

نیزعورت کے جنازے میں مزید یہ احتیاط بھی کی جائے گی کہ اس کے جنازے کی چارپائی کسی کپڑے سے چُھپی ہو ئی ہو اور سلیپ یا تختوں سے قبر بند ہونے تک اس کی قبر کو کسی  چادر سےڈھانپ کر رکھیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم

مُجِیْب                                                                                                             مُصَدِّق

جمیل احمد  غوری العطاری      عبدہ المذنب فضیل رضا العطاری

خودکشی کرنے والے کی نمازِ جنازہ کا حکم

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس  مسئلہ کے بارے میں کہ کیا  خودکشی (Suicide) کرنے والے کی نمازِ جنازہ ادا کی جائے گی؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

خود کشی کرنا سخت نا جائز و حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ خود کشی کرنے والے کے بارےمیں قرآنِ پاک اور احادیث  مبارکہ میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں مگر جبکہ وہ مسلمان ہے تو اس کی نمازِ جنازہ ضرور فرضِ کِفایہ ہے جس جس تک اطلاع پہنچی ان میں سے اگر کوئی بھی نہ پڑھے گا تو سب گنہگار ہوں گے ہاں اگر علما و مشائخ، مُقْتَدا پیشوا حضرات زَجْرو تنبیہ کے لئے نہ پڑھیں دوسرے پڑھ لیں تو اس میں حرج نہیں بلکہ یہی مناسب ہے یونہی خودکشی کرنے والے مسلمان کے لئے دعائے مغفرت کرنا اسے ایصالِ ثواب کرنا  سب جائز ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہٗ اَعْلَمُ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

کتبـــــــــــــــــــــــــــہ

عبدہ المذنب فضیل رضاالقادری العطاری عفی عنہ الباری


Share