دیوار گِرنے کے بعد اَصحَابِ کَہْف بیدار ہوگئے، حالت ایسی تھی جیسے ایک رات سوئے ہوں، چہرے تروتازہ اور کپڑے بالکل صاف ستھرے تھے، نیز اُن کا کُتّا غار کے کنارے کلائیاں پھیلائے لیٹا تھا۔(1) اَصحَابِ کَہْف صبح کے وقت سوئے تھے اور جب اٹھے تو سورج ڈوبنے میں کچھ وقت باقی تھا۔(2) انہوں نے نماز ادا کی اور اپنے ساتھی یَمْلِیْخا کو کھانا لانے کے لئے بھیجا۔ یَمْلِیْخا ایک تندوروالے کی دُکان پر گئے اور کھانا خریدنے کے لئے دَقْیانُوسی دور کا سِکّہ دیا، صدیوں پُرانا سِکّہ دیکھ کر بازار والے سمجھے کہ اِن کے ہاتھ کوئی پُرانا خزانہ آ گیا ہے، وہ یَمْلِیْخا کو حاکم کے پاس لے گئے، اُس نے پوچھا: خزانہ کہاں ہے؟ یَمْلِیْخا بولے: یہ خزانہ نہیں ہمارا اپنا پیسا ہے، حاکم کہنے لگا: یہ کیسے ممکن ہے! یہ سِکّہ 300 سال پُرانا ہے، ہم نے تو کبھی یہ سِکّہ نہیں دیکھا، یَمْلِیْخا بولے: دَقیانُوس بادشاہ کا کیا حال ہے؟ حاکم بولا: آج کل اِس نام کا کوئی بادشاہ نہیں ہے، سینکڑوں سال پہلے اِس نام کا ایک کافر بادشاہ گزرا ہے، یَمْلِیْخا نے کہا: کل ہی تو ہم دَقْیانُوس سے اپنی جان بچا کر غار میں چھپے تھے، آئیے! میں آپ کو اپنے ساتھیوں سے ملواتا ہوں۔ حاکم اور کئی لوگ غار کی طرف چل پڑے، غار میں موجود اصحاب نے جب لوگوں کی آواز سنی تو سمجھے کہ یَمْلِیْخا پکڑے گئے ہیں اور دقیانوسی فوج اِنہیں بھی پکڑنے آ رہی ہے، یَمْلِیْخا نے غار میں پہنچ کر ساتھیوں کو سارا ماجرا بتایا، حاکم نے غار کے کنارے صندوق دیکھا تو اُسے کھلوایا، اندر سے تختی ملی جس پر اَصحَابِ کَہْف کا حال لکھا تھا، حاکم نے یہ خبر بادشاہ بَیدَرُوس تک پہنچائی، وہ بھی آ گیا اور اُس نے اَصحَابِ کَہْف کا حال دیکھ کر سجدۂ شکر کیا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے مرنے کے بعد زندہ ہونے اور قیامت کا یقین دلانے کے لئے نشانی عطا فرمائی۔ رُوح قبض کرلی گئی اِس کے بعد اَصحَابِ کَہْف غار میں آ کر سوگئے اور اُن کی روح قبض کر لی گئی، بَیدَرُوس نے لکڑی کے صندوقوں میں اُن کے مبارک جسم رکھے، غار کے قریب مسجد تعمیر کرنے کا حکم دیا اور لوگوں کے لئے دن مقرر کر دیا کہ ہر سال عید کی طرح وہاں آیا کریں۔(3) تعداد اور نام ایک قول کے مطابق اَصحَابِ کَہْف کی تعداد 7تھی جن کے نام یہ ہیں:
(1)مَکْسِلْمِیْنَا (2)یَمْلِیْخَا (3)مَرْطُوْنَسْ (4)بَیْنُوْنُسْ (5)سَارِیْنُوْنُسْ (6)ذُوْ نَوَانِسْ (7)کَشْفَیْطَطْنُوْ نَسْ اور کُتّے کا نام قِطْمِیْر تھا۔(4)
حکایت سے حاصل ہونے والے مدنی پھول
پیارے مَدَنی مُنّو اور مَدَنی مُنّیو!٭مرنے کے بعد دوبارہ ضرور زندہ کیا جائے گا ٭بُزُرگوں کا عُرس منانا قدیم زمانے سے چلا آرہا ہے ٭مزاروں کے پاس مسجد تعمیر کرنا اور اس میں عبادت کرنا بہت پُرانا طریقہ ہے ٭اَصحَابِ کَہْف کا بغیر کھائے اِتنی مدّت زندہ رہنا اِن کی کَرامت ہے ٭ولی سے کرامت سوتے میں بھی ہو سکتی ہے اور موت کے بعد بھی۔
(1)صراط الجنان،ج 5،ص542۔ آثار البلاد واخبار العباد،ص500 (2)آثار البلاد و اخبار العباد،ص 500 (3)صراط الجنان،ج 5،ص542 (4) ایضاً،ج 5،ص541
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*...ذمّہ دارشعبہ فیضان امیرِ اہلِ سنت،المدینۃ العلمیہ، باب المدینہ کراچی
Comments