قوتِ فیصلہ بہتر کے 31 طریقے

میرے نوجوان اسلامی بھائیو!ہمیں اپنی زندگی میں بےشمار فیصلے (Decisions)کرنے کا موقع ملتا ہے،کچھ فیصلے معمولی نوعیت کے ہوتے ہیں مثلاً آج گھر میں کیا پکے گا؟ لباس یا جوتا کونسا پہننا ہے؟چائے پینی ہے یا کافی؟وغیرہ،اس طرح کے فیصلے غلط بھی ہوجائیں تو زیادہ پریشانی کا سبب نہیں بنتے جبکہ کچھ فیصلے بڑے اہم ہوتے ہیں جیسے تعلیم، کاروبار، نوکری، شادی، دوستی، سواری،رویّے، رہائش،طرزِ زندگی، مختلف گھریلو اشیاء (فریج، اے سی،فرنیچر وغیرہ) کی خریداری اور بیماری کے علاج وغیرہ  کے حوالے سے کئے جانے والے فیصلے ہماری زندگی پر اثر انداز(Affective) ہوتے ہیں، چنانچہ یہ فیصلے سوچ سمجھ کر کرنے چاہئیں۔ آج ہم جہاں ہیں وہاں ہمارے فیصلوں نے ہمیں پہنچایاہے، کل ہم وہاں ہوں گے جہاں جانے کا ہم فیصلہ کریں گے۔ایک فیصلہ کہاں سے کہاں پہنچا سکتا ہے! ایک تاریخی حکایت میں دیکھئے:

نوجوان تاجر  کا شاندار فیصلہ ایک نوجوان تاجر حضرت  سیِّدنا امام عامر شعبی علیہ رحمۃ اللہ الغنِی کے پاس سے گزرا، انہوں نے پوچھا:کہاں کا ارادہ ہے؟ نوجوان نے جواب دیا: بازار جارہا ہوں۔ امام شعبی علیہ رحمۃ اللہ الغنِی نے پوچھا: علمائے کرام کے پاس نہیں جاتے؟ وہ کہنے لگا:جاتا ہوں مگر کم ! امام شعبی علیہ رحمۃ اللہ الغنِی نے اسے ترغیب دی:علم اور علما کی مجلس کو لازم پکڑ لو، میں تم  میں علم کی نشانیاں دیکھ رہا ہوں۔ اب فیصلہ نوجوان تاجر کے ہاتھ میں تھا اور اس نے اسی وقت پُختہ فیصلہ کر لیا کہ وہ علمِ دین حاصل کرے گا۔ ناقب الامام الاعظم  ابی حنیفہ،ج1،ص59ماخوذاً) ترقی کی منزلیں طے کرتا ہواوہ نوجوان تاجر’’امامِ اعظم کے منصب پر پہنچ گیا۔ یوں امام شعبی علیہ رحمۃ اللہ الغنِی کی ترغیب اور نوجوان کے شاندار فیصلے کی بدولت کروڑوں حنفیوں کو امام اعظم ابوحنیفہ نعمان بن ثابت علیہ رحمۃ اللہ الخالِق جیسا امام نصیب ہوا۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اچّھے فیصلوں کے لئے اچھی قوتِ فیصلہ(Power of Decision) درکار ہوتی ہے اور یہ رب عَزَّوَجَلَّ کی عطا ہوتی ہے جسے نصیب ہوجائے ،بہرحال ان مدنی پھولوں پر عمل کر کے ہم اپنی قوتِ فیصلہ کو قدرے بہتر کر سکتے ہیں:

بہتر فیصلوں کے لئے31مدنی پھول:(1)انسان کا موڈ (Mood) بدلتا رہتا ہے،کبھی خوش توکبھی غمگین!اس لئے فیصلہ مُوڈ نہیں اُصول (Rule) کے مطابق کیجئے(2)جذباتی کیفیت، بھوک پیاس، تھکاوٹ، خوف،بخار،بے چینی اور اِضطراب میں اہم فیصلے نہ کیجئے(3)ہر شخص کیلئے ایک پرائم ٹائم(Prime Time)  ہوتا ہے جس میں وہ خود کو تازہ دم محسوس کرتا ہے، کسی  کیلئے صبح  کا وقت اور کسی کیلئے شام کا وقت ! اپنے فیصلے پرائم ٹائم میں کرنے کی کوشش کیجئے،فائدہ ہوگا (4)اپنے پرانے فیصلے یاد رکھئے، غلطیوں سے بچنے میں مدد ملے گی (5)چھوٹے چھوٹے فیصلوں کی مشق (Practice)کیا کریں بڑے فیصلے کرنا آسان ہوجائے گا، اپنے بچوں کی تربیت بھی اسی طرح کی جاسکتی ہے کہ ان کے معاملات کے چھوٹے چھوٹے فیصلے انہی سے کروائے جائیں(6)جس نوعیت کا فیصلہ آپ کو کرنا ہے اگر آپ کواس حوالے سے  ذاتی تجربہ(Personal Experience) ہے تو اس کی روشنی میں بڑی آسانی سےآپ  کوئی بھی فیصلہ کرسکتے ہیں (7)کامیابی اچھے فیصلوں، اچھے فیصلے کسی تجربے اور اچھا تجربہ بعض اوقات بُرے فیصلوں کا نتیجہ ہوتا ہے(8)تجربہ کار (Expert) لوگوں سے مشورہ (Counseling) کرنا بھی اکثر مفید ثابت ہوتا ہے، عموماً ایسا پہلو سامنے آجاتا ہے جو پہلے ہماری نگاہ میں نہیں ہوتا، لیکن بغیرسوچےسمجھے کسی کے مشورے پر عمل نہ کیجئے کیونکہ اپنے حالات و واقعات اور اپنی صلاحیتوں کی جتنی پہچان اور معلومات خود آپ کو ہوسکتی ہے کسی اور کو نہیں۔ (9)جدید دور میں کسی بھی فیلڈ کی معلومات انٹرنیٹ وغیرہ سے چند منٹ  میں لی جاسکتی ہیں، اس سے بھی فیصلہ کرنے میں مدد ملتی ہے (10)دباؤ (Pressure)میں آکر فیصلہ نہ کریں ، کبھی ایسی صورتِ حال ہوجائے تو کچھ ایسا کریں کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے (11)فیصلہ کرنے میں جلد بازی  سے بچئے، حضرتِ سیِّدنا حَسَن بَصری علیہ رحمۃ اللہ القَوی فرماتے ہیں: مومِن سوچ سمجھ کر اِطمینان و سنجیدگی سے کام کرنے والا ہوتا ہے، رات کو لکڑیاں جمع کرنے والے کی طرح نہیں ہوتا کہ جلدی میں جو ہاتھ آیا اُٹھا لیا۔(احیاء علوم الدین،ج3،ص230) (12)دیکھ لیجئے کہ فیصلہ کرنے کیلئے آپ کے پاس کتنا وقت ہے؟ مثلاًآپ کے پاس تین دن ہوں توفیصلہ پہلے یا دوسرے دن کرلیں پھر اس پر ایک دن ہر پہلو سے نظرِ ثانی(Review) کیجئے اور  تیسرے دن کے آخری حصے میں اپنے فیصلے کا اظہار کیجئے، پھر اس پر قائم بھی رہئے، صبح کا فیصلہ شام کو بلاوجہ تبدیل کرنے والے عموماً ناکام رہتے ہیں(13)غور کرلیجئے آپ کے فیصلے کے کیا کیا نتائج (Results) نکل سکتے ہیں اور کیا آپ ان کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں؟خَلق کے رہبر،شافعِ محشر صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:کام تدبیر سے اِختیار کرو،پھر اگر اس کے اَنجام میں بھلائی دیکھو تو کر گزرو اور اگر گمراہی کا خوف کرو تو باز رہو۔ (شرح السنۃ للبغوی،ج6،ص545، حدیث: 3494) یعنی جو کام کرنا ہو پہلے اس کا اَنجام سوچو پھر کام شروع کرو،اگر تمہیں کسی کام کے اَنجام میں دینی یا دنیاوی خرابی نظر آئے تو کام شروع ہی نہ کرو اور اگر شروع کرچکے ہو تو باز رہ جاؤ اسے پورا نہ کرو۔(مراۃ المناجیح،ج 6،ص626) (14)فیصلے پر عمل آپ  ہی کو کرنا ہے تو اپنی صلاحیت، عمر اور صحت کو بھی پیشِ نظر رکھئے (15)فیصلے کا کوئی نہ کوئی مقصد(Motive) ہونا چاہئے، خاص طور پر سفر، کاروبار، نوکری اور تعلیم وغیرہ کے بارے میں فیصلہ کرتے وقت اپنا مقصد ضرور طے کرلیں کہ آپ ثواب، عزّت، دولت، دلی اطمینان وغیرہ میں سے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟(16)اپنی دلچسپیوں اور رجحانات کے برعکس پیشے (Profession)  کا انتخاب اکثر اوقات ذہنی طور پر بےاطمینانی کا سبب بن جاتا ہے چنانچہ اپنے مشغلے (Hobbies) کو ہی اپنی مصروفیت بنالینا ایک قابلِ تعریف فیصلہ ہے۔ یہ فیصلہ کبھی کام کے دوران تھکاوٹ، اکتاہٹ اور بوریت کا احساس نہیں ہونے دیتا اور آپ بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہیں جس کے نتیجےمیں آپ کیلئے ترقی (Promotion) کی راہیں کُھل جاتی ہیں (17)رجحان کی کثرت دیکھ کر فیصلہ نہ کیجئے،ایک وقت تھا کہ جس کو دیکھو ڈاکٹر یا انجینئر بننا چاہتا تھا جبکہ آج کی دنیا بدل چکی ہے،اور کل کی دنیا آج سے یقیناً مختلف ہوگی، اس لئے وہ فیصلہ کریں جس میں آپ کا اپنا اطمینان ہو(18)ترقی کے خواب دیکھنا اچھی بات ہے مگر مفروضوں پر زندگی نہ گزاریں بلکہ زمینی حقائق دیکھ کر فیصلے کیجئے، ترقی کے لئے نظر آسمان پر ہونی چاہئے لیکن یہ نہ بھولئے کہ ہمارے قدم زمین پر ہی ہیں (19)نئے آپشن کی تلاش میں وقت ضائع کرنے کے بجائے دستیاب آپشنز میں سے کسی ایک کا انتخاب کرلیجئے (20)مشکل راستے کی رُکاوٹیں ہٹانے میں اپنی توانائیوں (Energies)کو ضائع کرنے سے بہتر ہے کہ ان صلاحیتوں اور توانائیوں کو آسان راستے پر لگا کر زیادہ فائدے اور ترقی کی کوشش کی جائے (21)نوکری،کاروبار چھوڑنا ہو تو 101 مرتبہ سوچ لیجئے اور ایسے انداز سے نہ چھوڑیں کہ واپسی پر طعنے ملیں اور شرمندگی ہو (22)غیر مستقل مزاجی اور بار بار فیصلہ تبدیل کرنا نقصان دہ ہے جو ذہنی الجھاؤ(Depression) کا سبب بنتا ہے (23)شادی بیاہ وغیرہ کے موقع پر اخراجات (Expenses)کے حوالے سے فیصلہ کرتے وقت اپنی مالی حیثیت(Financial status) کو یاد رکھنا ایک دانش مندانہ سوچ کی علامت ہے(24)شارٹ کٹ (Shortcut) کی تلاش میں نِت نئے تجربات میں وقت ضائع نہ کریں، عموماً سیدھا راستہ ہی منزل پر پہنچنے کا شارٹ کٹ(Shortcut)  ہوتا ہے (25)بعض فیصلے فوری(Urgent) کرنا ہوتے ہیں، ان میں زیادہ وقت نہ لیجئے مثلاً ٹرین کی روانگی میں وقت کم رہ گیا ہو تو اسٹیشن جلد پہنچنے کیلئے رکشے پر جانا مفید ہے یا ٹیکسی پر ! یہ فیصلہ سیکنڈوں میں کرنا ہوتا ہے(26)بعض فیصلوں کا تعلق دوسروں کی ذات سے ہوتا ہے مثلاً بچے کے کیرئیریا رشتے کا  انتخاب،ایسے میں ان کی مرضی، مزاج اور صلاحیت کو پیشِ نظر رکھنا بہت ضروری ہے(27)دنیا اور آخرت میں انتخاب کا مرحلہ درپیش ہوتو فوراً سے پیشتر آخرت کا انتخاب کرلیجئے اس کی برکت سے دنیا بھی سنور جائے گی اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ (28)کسی گناہ کو کرنے یا نہ کرنے کی نوبت آئے تو مائکروسیکنڈ میں فوراً ’’نہ‘‘ کر دیجئے، مثلاً کسی کے عیب کھولنے، اسے تکلیف پہنچانے،سُود کھانے، رشوت لینے کا فیصلہ کبھی بھی ’’ہاں‘‘میں نہ کیجئے ، یہ فیصلہ مشکل ضرور دکھائی دیتا ہے مگر ہماری آخرت آسان کردے گا، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ (29)بعض اوقات دوچیزوں میں انتخاب (Selection) کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے  اور دونوں درست ہوتی ہیں، ایسے میں فیصلہ نہ ہورہا ہو تو استخارہ کرلیجئے(1)(30)سب سے اہم بات یہ ہے کہ اپنے تمام فیصلوں کو ایک چھلنی (Filter) سے  ضرورگزاریں اور وہ ہے  شریعت کی پاسداری، دیکھ لیجئے کہ آپ کے فیصلے کو شریعت منع تو نہیں کررہی! (31)بطورِ مسلمان ہمارا بھروسا اسباب پر نہیں بلکہ اللہ پاک پر ہونا چاہئے۔ ہوگا وہی جو تقدیر میں لکھا ہے لیکن تدبیر اپنانے کا حکم بھی شریعت نے ہی دیا ہے۔

اللہ تعالیٰ ہماری قوتِ فیصلہ کو بہتر بنائے اور ہمیں درست فیصلے کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(1):استخارے کا طریقہ جاننے کے لئے مکتبۃ المدینہ کی کتاب  ”بدشگونی“ کا صفحہ47تا 53 پڑھ لیجئے۔

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*۔۔۔  مدرس مرکزی جامعۃ المدینہ، فیضان مدینہ، باب المدینہ کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code