جُمادَی الاُخریٰ اسلامی سال کا چھٹا مہینا ہے

جُمادَی الاُخریٰ اسلامی سال کا چھٹا مہینا ہے۔ اس میں جن صَحابَۂ کرام، عُلَمائے اسلام اور اَولیائے عظام کا وِصال ہوا، ان میں سے 49 کا مختصر ذِکْر ماہنامہ فیضانِ مدینہ جُمادَی الاُخریٰ 1438ھ تا 1440ھ کے شماروں میں کیا گیا تھا مزید13کا تعارف (Introduction) ملاحظہ فرمائیے: صَحابَۂ کرام علیہمُ الرِّضوان (1)حضرت سیّدُنا محمد بن طلحہ قُرَشی تَیْمی رضی اللہ عنہ کی ولادت مدینۂ منوّرہ میں ہوئی، نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے آپ کے سَر پر ہاتھ پھیرا اور محمد نام رکھا، آپ بہت عبادت گزار، شُجاع، مُتَّقی، صالح، جلیلُ القَدْر صَحابی حضرت سیّدُنا طلحہ بن عُبَیدُاللہ رضی اللہ عنہ کے بڑے بیٹے اور نہایت اِطاعت گزار تھے۔ جنگِ جَمَل میں  10جُمادَی الاُخریٰ 36ھ میں شہید ہوئے، حضرت علی رضی اللہ عنہ اِن کی شہادت پر بہت غمگین ہوئے اورفرمایا: اِنْ کَانَ مَا عَلِمْتُہ لَشَابًا صَالِحًا یعنی بے شک میں نے اِسے نہایت صالح نوجوان پایا۔([1]) (2)رئیسِ قُریش حضرت عبدالرّحمٰن بن عَتّاب قُرَشی اُمَوِی رضی اللہ عنہ نہایت مُعَزَّز و بہادر نوجوان اور شرکائے جنگِ جَمَل کے امام تھے، اِسی جنگ میں 10 جُمادَی الاُخریٰ 36ھ کو بَصْرَہ میں جامِ شہادت نوش فرمایا۔ بعدِ شہادت ایک پرندہ آپ کے ہاتھ کو اُٹھا کر مدینہ شریف لے گیا،آپ کے ہاتھ میں موجود انگوٹھی سے لوگوں نے پہچان لیا کہ آپ شہیدہوگئے ہیں۔([2]) اولیائے کرام رحمۃ اللہ علیہم (3)شیخِ ثالث حضرت مخدوم سیّد عبدُالرّزّاق گیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت اُوچ شریف (نزد احمد پور شرقیہ ضلع بہاولپور) کے غوثیہ خاندان میں ہوئی اور یہیں 5 جُمادَی الاُخریٰ 942ھ کووِصال فرمایا۔آپ عالمِ باعمل، ولیِ کامل اورحُسنِ ظاہری وباطِنی سے مالامال تھے، آپ آستانۂ عالیہ قادریہ گِیلانیہ اُوچ شریف کے تیسرے سجادہ نشین ہیں۔([3]) (4) میراں شاہُ الحمید حضرت سیّدعبدالقادرگنج سوائی ناگوری رحمۃ اللہ علیہ خاندانِ غوثُ الاعظم کے فرد، ولیِ شہیر، مَرجَعِ خاص وعام اورسلسلۂ قادریہ شطّاریہ کے شیخِ طریقت ہیں، آپ کی تبلیغِ دین سے سینکڑوں کُفّار مسلمان ہوئے۔ آپ کی پیدائش 910ھ کو پرتاپ گڑھ (یوپی، ہند) میں ہوئی اور وِصال ناگور (ناہور) میں10جُمادَی الاُخریٰ 978ھ کو فرمایا، ناگور(ساحلِ خلیج بنگال، ضلع ناگاپیٹی نم،تمل ناڈو) ہند میں آپ کا مزار دُعاؤں کی قبولیت کا مقام ہے۔([4]) (5)شیخُ الجنّ و الاِنْس حضرت شاہ محمد فرہاد دہلوی ابوالعلائی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت دہلی میں ہوئی اوریہیں 25جُمادَی الاُخریٰ 1135ھ کو وِصال فرمایا، مزار، پل بنگش، گلابی (رام) باغ، نئی دہلی ہند میں ہے۔ آپ حضرت سیّد دوست محمد ابوالعلائی بُرہانپوری رحمۃ اللہ علیہ کے مرید و خلیفہ، صاحبِ کرامت ولیِ کامل اور نامور شیخِ طریقت ہیں۔([5]) (6)ولیِ کامل، حضرت شاہ درگاہی علوی مجدّدی رحمۃ اللہ علیہ قصبہ بلاول پور لاہور میں 1160ھ کو پیدا ہوئے۔ بچپن سے ہی  عبادت و تنہائی کی طرف مائل تھے، دورانِ سَیاحَت ناظرہ قراٰن پڑھا، سلسلۂ مداریہ سے فیض پایا پھر حضرت شاہ جمالُ اللہ مجدّدی رحمۃ اللہ علیہ سے بیعت ہوئے۔ مُرشِدنگرمصطفیٰ آباد رام پور (یوپی، ہند) میں مستقل قیام فرمایا اور یہیں 14جُمادَی الاُخریٰ 1226ھ کو فوت ہوئے۔ آپ مُستجابُ الدَّعْوات، رحم دل، قلیلُ الغِذا، سوائے اوقاتِ نماز کے اکثر اِسْتِغْراق میں رہنے والے تھے۔([6]) (7)مخدوم زادہ حضرت شاہ کرامت علی قلندر علوی کاکوروی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت کاکوری (لکھنؤ یوپی ہند) کے علوی خاندان میں ہوئی اور 4جُمادَی الاُخریٰ 1264ھ کو کاکوری شریف میں وِصال فرمایا، مزار درگاہِ شاہ کرامت علی محلّہ سعدی میں ہے۔ آپ علمِ ظاہری وباطِنی کے جامع، سلسلۂ قلندریہ کے شیخِ طریقت اور صاحبِ کرامت تھے۔([7]) (8)محبوبِ سُبحانی حضرت پیر سیّد غلام حیدر علی شاہ جلالپوری چشتی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 1254ھ کو جلالپورشریف (تحصیل پنڈدادنخان ضلع جہلم) میں ہوئی اور یہیں6 جُمادَی الاُخریٰ 1326ھ کو وصال فرمایا، عالیشان مزار مرجعِ عام و خَواص ہے۔ آپ خلیفۂ خواجہ شمسُ العارِفین، علمی و روحانی شخصیت، بانیِ آستانہ عالیہ جلالپور شریف، عاجزی و اِنکساری کے پیکر اور اپنے علاقے کی مؤثر ہستی تھے۔([8]) علمائے اسلام رحِمہمُ اللہ السَّلام (9)تَلمیذِ امام شاطِبی، امامُ القُراء، حضرت عَلَمُ الدّین علی بن محمدسخاوی شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی پیدائش سخا (مصر) میں 558ھ کو ہوئی، آپ علمِ قراءَت کے امام ہونے کے ساتھ ساتھ کئی عُلوم میں کمال رکھتے تھے، آپ لُغَوی، فقیہ، ادیب، شاعر اور کئی کُتب کے مصنف تھے۔ کثیر عُلَما نے آپ سے اِستفادہ کیا، آپ دمشق میں 12جُمادَی الاُخریٰ 643ھ کو فوت ہوئے، تدفین قاسِیون قبرستان میں ہوئی۔ جَمالُ الْقُرّاء و کَمالُ الْاِقْراء آپ کی یادگار تصنیف ہے۔([9]) (10)امام بدرُالدّین حسن بن محمد جَلَبی فَناری حنفی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 840ھ کو تُرکی کے ایک علمی گھرانے میں ہوئی،آپ باعمل عالمِ دین، فاضلِ زمانہ، استاذُالعُلَماء اور صاحبِ تصانیف تھے، آپ نے  کئی مدارس میں تدریس کی اور تَلْوِیح سمیت کئی کُتب پر حَواشی(Foot Notes) لکھے۔ آپ کا وصال جُمادَی الاُخریٰ 886ھ کو بُرسا Bursa)) شمال مغربی تُرکی میں ہوا۔([10]) (11)استاذُالعُلَماء حضرت مولانا حافظ مخدوم غلام محمد ملکانی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت موضع ملکانی (ضلع دادو، سندھ) میں 1276ھ کو ہوئی، آپ بہترین عالم و مُدَرِّس، اچّھے واعِظ، شاعرِاسلام، تقریباً 40 کُتب کے مصنف اور سلسلۂ نقشبندیہ مجدّدیہ کے شیخِ طریقت تھے۔ آپ کا وصال 22 جُمادَی الاُخریٰ 1354ھ میں ہوا، مزار جائے پیدائش میں ہے۔([11]) (12)استاذُ العُلَماء حضرت مولانا امام بخش فریدی جامپوری رحمۃ اللہ علیہ کی پیدائش فاضل پور (ضلع راجن پور، جنوبی پنجاب) میں ہوئی اور وصال 24 جُمادَی الاُخریٰ 1354ھ کو جام پورمیں فرمایا، آپ صُوفی عالم، صاحبِ تصنیف اور بہترین مُدَرِّس تھے،آپ نے اعلیٰ حضرت امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ سے بذریعہ ڈاک سوالات کرکے اِستِفادہ کیا۔([12]) (13)مجازِ طریقت حضرت مولانا محمد جی نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 1319ھ کو دیوی (تحصیل گوجر خان ضلع راولپنڈی) میں ہوئی اور 25جُمادَی الاُخریٰ 1402ھ کو ڈھوک فرمان علی، راولپنڈی میں وصال فرمایا، علاقائی قبرستان میں دفن کئے گئے۔آپ  اسکول ہیڈ ماسڑ، علمِ دین اور علمِ تَصَوُّف کے جامع، سلسلۂ نقشبندیہ میں مجاز اور بانیِ دارُالعلوم رضویہ صدیقیہ ڈھوک فرمان علی راولپنڈی ہیں۔ آپ نے اعلیٰ حضرت امام احمدرضا رحمۃ اللہ علیہ سے بذریعہ ڈاک سوالات کرکے استفادہ کیا۔([13])

_______________________

٭ابو ماجد محمد شاہد عطاری مدنی

             ٭…رکن شوری ونگران مجلس المدینۃ العلمیہ ،کراچی    



([1])اسدالغابہ،ج 5،ص101، 102، طبقات ابنِ سعد،ج 3،ص82

([2])اسدالغابہ،ج3،ص487

([3])اخبار الاخیار فارسی، ص205، تاریخ اوچ متبرکہ، ص206

([4])تذکرۃ الانساب، ص114

([5])دلی کے بائیس خواجہ،ص228تا231

([6])تذکرۂ کاملانِ رامپور، ص124

([7])تذکرۂ مشاہیرِ کاکوروی، ص334تا 336

([8])ذکرِ حبیب، ص59، 104، 190

([9])الاعلام للزرکلی،ج 4،ص332، الفوائد البھیہ، ص61

([10])الفوائد البھیہ، ص83، 84

([11])انوار علمائے اہلسنت سندھ،ص589تا593

([12])جہانِ امام احمد رضا،ج 5،ص169تا171

([13])جہانِ امام احمد رضا،ج 5،ص42تا44


Share