عورت کا بالغ دیور کے ساتھ اپنے میکے جانا کیسا؟
سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت کا میکہ شرعی مسافت کے سفر یعنی 92 کلو میٹر سے زائد پر ہے لیکن اسے کوئی میکے لے جانے والا یا میکے سے سسرال لانے والا نہیں ہے تو کیا وہ اپنےبالغ دیور کے ساتھ سسرال یا میکے آجا سکتی ہے جبکہ بچے بھی اس کے ساتھ ہوتے ہیں، بچہ پانچ سال کا اور بچی چھ سال کی ہے اور پبلک ٹرانسپورٹ پر جانا آنا ہوتاہے؟ کیونکہ شوہر کام پر مصروف ہوتا ہے اور والد بوڑھا ہے۔اور کوئی محرم بھی موجود نہیں ہوتا، اس بارے میں راہنمائی فرمادیں۔
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
شرعی طور پر کسی بھی بوڑھی یا جوان عورت کے لیے اُس وقت تک مسافتِ شرعی (92کلومیٹر) کی مقدارسفرکرنا ناجائز و حرام ہے، جب تک اس کے ساتھ شوہر یا قابلِ اطمینان، عاقل، بالغ (مُراہِق یعنی جو بالغ ہونے کےقریب ہو وہ اس معاملہ میں بالغ ہی کے حکم میں ہے) محرم نہ ہو،جس کے ساتھ اس کا نکاح ہمیشہ ہمیشہ کے لیے حرام ہے۔ سفرخواہ کسی بھی غرض سے ہو۔اور دیور بھابھی بھی ایک دوسرے کے غیرمحرم و اجنبی ہیں اور ان کا آپس میں پردہ فرض ہے۔ بلکہ عام لوگوں سے دیور جیٹھ کے احکام زیادہ سخت ہیں۔ لہٰذا مذکورہ عورت میکے و سسرال آنے جانے کا سفر دیور کے ساتھ نہیں کرسکتی کہ وہ بھی غیر محرم ہے۔ اگرکرے گی تو قدم قدم پر اس کے نامَۂ اعمال میں گناہ لکھا جائے گا نیز مَعَاذَ اللہ اگر دیور سے بےپردگی کا سلسلہ بھی ہوا تو اس کا گنا ہ الگ ہوگا۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
عدّت میں عورت کا اپنے میکے جانا کیسا؟
سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عورت طلاقِ مغلظہ کی عدّت میں ہے،اس کے والدکا انتقال ہوا، اس کا چالیسواں ہے، کیا وہ دوسرے شہر والد کے چالیسویں میں شرکت کے لیے جاسکتی ہے، نیز کیا وہ عید گزارنے کے لیے اپنے شوہرکے گھر سے نکل سکتی ہے؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
صورتِ مذکورہ میں عورت کے لیے دورانِ عدّت والدکے چالیسویں میں شرکت کے لئےیاعید اپنے والدین کے گھر گزارنے کے لیے شوہر کے گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے، کہ طلاق سے قبل شوہر نے جس مکان میں عورت کو رہائش دی، اس پرتاختمِ عدت اسی مکان میں رہنا واجب ہے، سوائے یہ کہ کوئی عذرِ شرعی ہو جبکہ چالیسویں کے لیے جانااورعید والدین کے ساتھ گزارنا، کوئی شرعی عذر نہیں ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
٭…مفتی محمد ہاشم خان
عطاری مدنی
٭…دارالافتاء اہل سنت لاہور
Comments