گزشتہ سے پیوستہ
ایک ایک آتا گیا کارواں بنتا گیا: ”المؤتمر الصُّوفی“کے نام سے مُنعقد ہونے والی کانفرنس میں شرکت کے لئے میں اکیلا ساؤتھ افریقہ سے جکارتہ (Jakarta) پہنچا تھا لیکن یہاں مزید چار اسلامی بھائی میرے ساتھ شامل ہوگئے۔ان میں سے دو اسلامی بھائی وہ ہیں جو دعوتِ اسلامی کے مدنی کاموں کے سلسلے میں اپنے بال بچّوں (Family) سمیت انڈونیشیا منتقل ہوچکے ہیں، حاجی غلام یٰس مدَنی اور حاجی محمد حُسین عطّاری۔ یہ دونوں مُبَلِّغ کئی مقامی اسلامی بھائیوں سمیت جکارتہ ایئرپورٹ پر موجود تھے اور میرے لئے گھر سے کھانا پکوا کر لائے تھے۔ ان دونوں کے علاوہ عَرَب کے ایک ىَمَنى تاجر اسلامی بھائی تھے جن کا انڈونىشىا مىں کاروبار ہےاورکچھ عرصہ پہلے حَرَمَىن طَىِّبَىْن مىں ان سے ملاقات ہوئى تھی۔ مىں نے ان سے عرض کىا تھا کہ کچھ دنوں بعد مىں انڈونىشىا جاؤں گا، اگر آپ ساتھ چلىں تو مجھے خوشى ہوگى۔ وہ ایک لمبا سفر کرکے مجھ سے پہلے جکارتہ اىئرپورٹ پر موجود تھے۔ اسی طرح حَرَمَىن طىِّبَىن کے سفر کے دوران آسٹریلیا کے ایک تاجر اعجاز بھائی سے کچھ شَناسائی ہوئی تھی۔ میں نے ان سے بھی عرض کیا تھا کہ فلاں تاریخوں میں مجھے انڈونیشیا جانا ہے، ممکن ہو تو آپ بھی آجائیں۔ میری درخواست پر اعجاز بھائی تقریباً 6گھنٹے کا فَضائی سفر کرکے آسٹریلیا سے یہاں پہنچ گئے،ان سے بھی ایئرپورٹ پر ملاقات ہوئی۔اس طرح اب ہم پانچ افراد کا قافلہ بن چکا تھا۔
یہاں میں یہ بھی بتادوں کہ حاجی غلام یٰس مدنی اور حاجی محمد حُسین عطّاری کی طرح دعوتِ اسلامی کے ایسے کثیر مُبَلِّغین ہیں جو دین کی خاطِر اپنے بال بچّوں سمیت آبائی شہروں اور ملکوں سے سفر کرکے دنیا کے مختلف ملکوں میں سنّتوں کی خدمت میں مصروفِ عمل ہیں۔ جس کے لئے ممکن ہو اُسے چاہئے کہ اپنے آپ کو دین کی خدمت کے لئے وَقْف کردے اس کے علاوہ ہر اسلامی بھائی دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت اور مدَنی قافلوں میں سفر کو معمول بنا لے، اِنْ شَآءَ اللہ دین و دنیا کی کثیر بَرَکتیں حاصل ہوں گی۔
سنّتیں عام کریں دین کا ہم کام کریں
نیک ہوجائیں مسلمان مدینے والے
انوکھابیان: یوں تو دعوتِ اسلامی کی بَرَکت سے مجھے کثرت سے بیانات کرنے کا موقع ملتا ہے لیکن اس کانفرنس میں جو بیان کرنا تھا وہ ایک انوکھا بیان تھا۔ یہ بیان میں نے سینکڑوں عُلَمائے کرام کی موجودگی میں کرنا تھا اور وہ بھی اپنی ملکی (National)یا مادری زبان (Mother Tongue) میں نہیں بلکہ عَرَبی زبان میں جو قراٰنِ کریم کی زبان اور نہایت فصیح و بَلیغ ہے۔ اس بیان کی تیّاری کا سلسلہ کئی دن پہلے سے جاری تھا جس میں مدنی چینل کے شعبہ ”عَرَبی تراجم“ کا بھی کافی تعاون رہا۔ کانفرنس میں شرکت کا مقصد: اس کانفرنس میں ہماری شرکت کا ایک مقصد(Aim) یہ بھی تھا کہ دنیا کے جن مَمالک (Countries) میں اب تک دعوتِ اسلامی کا مدنی کام شُروع نہیں ہوا وہاں کے عُلَمائے کرام سے رابطے کئے جائیں اور ان کے یہاں دعوتِ اسلامی کے مدنی کاموں کا آغاز کیا جائے۔عُلَمائے کرام میں کتابیں تقسیم کرنے کے لئے ہم مکتبۃُ المدینہ کی عَرَبی کُتُب ساتھ لائے تھے۔ دعوتِ اسلامی کا تَعارُف کتابی شکل(Bookletکی صورت) میں پیش کرنے کے علاوہ ہم نے عربی زبان میں ایک تَعارُفی ویڈیو (Presentation) بھی کانفرنس کے شُرَکا کو دکھانے کےلئے تیار کر رکھی تھی۔صَبْر کی عادت بنائیے:صبح تقرىباً ساڑھے سات بجے جکارتہ سے سیمارانگ(Semarang) کے لئے ہماری فلائٹ تھى لىکن فنّى خرابى (Technical Fault) کی وجہ سے پرواز تاخیر کا شکار ہوئی اور پھر تقریباً ساڑھے 10 بجے جہاز نے اُڑان بھری۔
پیا رے اسلامی بھائیو! ایسے موقع پر بعض لوگ غُصّے میں آکر طرح طرح کی باتیں کرتے یا ایئر لائن کے عملے( Staff) سے اُلجھتے ہیں لیکن اگر دیکھا جائے تو یہاللہ پاک کا شکرادا کرنے کا موقع ہے۔ذرا سوچئے! اگر یہ فنّی خرابی پرواز کے دوران فَضا میں ظاہر ہوتو اس سےکتنی جانیں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔ ایسے مواقع پر ہمیں بے صبری کا مُظاہَرہ کرنے کے بجائے ذِکْر و دُرود اور دُعا کا اہتمام کرنا چاہئے۔
مُشکِلوں میں دے صبر کی توفیق
اپنے غم میں فَقَط گُھلا یارب
(وسائلِ بخشش(مُرَمّم)،ص80)
بیان کا وقت تبدیل کردیا گیا: مجھے اس موقع پر صرف اس بات کی فکرتھی کہ 12بج کر 50 منٹ پر کانفرنس میں میرے بیان کا وقت طے تھا اور ہم تاخیر کا شکار ہوچکے تھے۔سیمارانگ ایئرپورٹ سے نکل کر ہم گاڑی میں سوار ہوئے تو تقریباً ساڑھے گیارہ بج چکے تھےاوریہاں سےآگے پَکالونگان (Pekalongan) مزید ایک گھنٹے کا سفر تھا۔جب ہم اپنی قیام گاہ پہنچے تو 1بج کر 10 منٹ ہو چکے تھے یعنی میرے بیان کا وقت نکل چکا تھا۔یہاں پہنچ کر معلوم ہوا کہ ہوائی جہاز کی فنّی خرابی کے باعث میرے بیان کا وقت 4بج کر 50منٹ کردیا گیا تھا۔نمازِظہرادا کرنے اور کھانا کھانے کے بعدہم نے آپس میں تعارفی ویڈیو (Presentation) چلانےاورعُلَمائے کرام میں کتابیں تقسیم کرنے وغیرہ کے متعلق مشورہ کیا اور ذمہ داریاں تقسیم کیں جس کے بعد میں نے کچھ دیر آرام کیا۔ تقریباً 3بج کر45 منٹ پر بیدار ہوکر میں نےتیاری کی اور ہم کانفرنس میں شرکت کے لئے روانہ ہو گئے۔ انتظار کی گھڑیاں ختم ہوئیں:تقریباً ساڑھے 5بجے میری باری آئی، نقیب (Compere) نے بڑے اچھے انداز میں دعوتِ اسلامی اور امیرِ اہلِ سنّت کا تعارف کرواکر مجھے مدعو (Invite) کیا۔ میں نے تقریباً 11منٹ بیان کیا جس کے بعد عَرَبی زبان میں تعارفی ویڈیو (Presentation) چلائی گئی۔ اس وقت کم و بیش سب حاضرین کی نظریں اسکرین پر تھیں اور وہ دعوتِ اسلامی اور امیرِ اہلِ سنّت کا تعارف(Introduction) سُن رہے تھے۔
جب میں نے اپنی سیٹ پر واپس آکر موبائل چیک کیا تو دنیا کے کئی ممالک سے حوصلہ افزائی(Appreciation)اور مبارک باد کے پیغامات (Messages)آئے ہوئے تھے۔ بیان اور عَرَبی تعارفی وڈیو کو میرے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے علاوہ کانفرنس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر براہِ راست(Live)نشر کیا گیا تھا۔
اللہ کریم تمام اسلامی بھائیوں کی کاوِشوں کو قبول فرمائے اور اس کانفرنس میں شرکت کی بدولت مزید ممالک اور شہروں میں دعوتِ اسلامی کی مدَنی بہاریں عام فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
(بقیہ اگلے شمارے میں)
نوٹ: یہ مضمون مولانا عبدالحبیب عطّاری کے آڈیو پیغامات وغیرہ کی مدد سے انہیں چیک کروانے کے بعد پیش کیا گیا ہے۔
٭…مولانا عبد الحبیب عطاری
٭…رکنِ شوریٰ ونگرانِ مجلس مدنی چینل
Comments