ہمارے پیارے امیرِ اہلِ سنّت حضرت مولانا محمد الیاس عطّاؔر قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں:میں بچپن سے ہی سچ بولتا تھااور جُھوٹ بولنے سے ڈرتا تھا۔(مدنی مذاکرہ15 جون 2016ء/ 9 رمضان المبارک 1437ھ (بعد نماز عصر))
پیارے بچّو! اچّھے بچّے ہمیشہ سچ بولتے ہیں، ایسا کوئی کام بھی نہیں کرتے جسے چُھپانے کے لئے جُھوٹ بولنا پڑے اور اگر کبھی کوئی غلطی کر بھی لیں تو پوچھنے پر جُھوٹ نہیں بولتے۔
پیارے بچّو! سچ بولنے پر انعام کیا ملتا ہے، آئیے امیرِ اہلِ سنّت سے جانتے ہیں، آپ فرماتے ہیں: سچ بولنے میں دنیا اور آخرت دونوں میں عزّت ملتی ہے۔ سچ بولنے والا ہمیشہ کامیاب ہوتا ہے کیونکہ ”سانچ کو آنچ نہیں“یعنی سچ بولنے والے کو کوئی خطرہ نہیں۔(جھوٹا چور، ص 18، 20)
پیارے بچّو! سچ کے اُلٹ بات کو جھوٹ کہتے ہیں مثلاً آپ نے فریج میں سے کوئی چیز کھالی اور امّی جان کے پوچھنے پر کہا کہ میں نے نہیں کھائی تو یہ جھوٹی بات ہوئی۔ جھوٹ بولنے سے اللہ پاک ناراض ہو تا ہے اور بار بار جھوٹ بولنے والے کی بات پر کوئی بھی یقین نہیں کرتا۔
پیارےبچّو!آپ بھی پکّا ارادہ کرلیں کہ ہمیشہ سچ بولیں گے، کبھی جھوٹ نہیں بولیں گے، مل کر نعرہ لگائیں: جھوٹ کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔اِنْ شَآءَ اللہ
Comments