مومن کی شان قسط (پانچویں اور آخری قسط)

گزشتہ سے پیوستہ

توبۃُ النَّصوح:اللہ کریم ہمارا خالِق، مالِک اور ربّ ہے، اگر کبھی کوئی گناہ ہوجائے تو مسلمان کو چاہئے کہ فوراً پکّی توبہ کرتے ہوئے اللہکریم کی بارگاہ میں رُجوع لائے، وہ غَفور و رحیم ہے، سچّی اور پکّی توبہ کرنے والوں کو داخلۂ جنّت اور گناہوں کی معافی کی خوش خبری دی گئی ہے، فرمانِ الٰہی ہے: (یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا تُوْبُوْۤا اِلَى اللّٰهِ تَوْبَةً نَّصُوْحًاؕ-عَسٰى رَبُّكُمْ اَنْ یُّكَفِّرَ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ یُدْخِلَكُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُۙ-)

تَرجَمۂ کنزُالایمان: اے ایمان والو! اللہ کی طرف  ایسی توبہ کرو جو آگے کو نصیحت ہوجائے قریب ہے کہ تمہارا رب  تمہاری برائیاں تم سے اُتار دے اور تمہیں باغوں میں لے جائے جن کے نیچے نہریں بہیں۔([1])(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اہلِ خانہ کو آگ سے بچاؤ: مسلمان پر اپنے ساتھ ساتھ اپنے اہلِ خانہ کی اصلاح کی بھی ذمّہ داری عائد ہے، مسلمان کو چاہئے کہ دین و دنیا کے ہر معاملے میں حسبِ استطاعت خود کو، اپنے بچّوں اور ماتحتوں (Subordinates) کو شریعت کی خلاف ورزی سے روکے۔ والدین اور سرپرست جس طرح اپنی اولاد کی جسمانی بیماری اور دنیوی نقصان کے بارے میں فِکْر مند ہوتے ہیں، اور ہر ممکن کوشش کرکے انہیں پریشانیوں سے بچاتے ہیں اس سے کہیں زیادہ ضَروری ہے کہ انہیں اللہ  و رسول کا فرمانبردار بناکر جہنّم کی آگ سے بچانے کی کوشش کریں۔ اللہ کریم کا فرمان ہے:( یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ عَلَیْهَا مَلٰٓىٕكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا یَعْصُوْنَ اللّٰهَ مَاۤ اَمَرَهُمْ وَ یَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ(۶))

تَرجَمۂ کنزُالایمان:اے ایمان والو اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آ گ سے بچاؤ جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہیں اس پر سخت کرّے فرشتے مقرّر ہیں جو اللہ کا حکم نہیں ٹالتے اور جو انھیں حکم ہو وہی کرتے ہیں۔([2]) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

مال و اولاد یادِ الٰہی میں رکاوٹ نہ بنیں:رزقِ حلال کمانا، اولاد کی اچّھی تربیت کرنا اور بیوی بچّوں کو سہولیات (Facilities) دینا کوئی بُرا کام نہیں بلکہ شریعت کا حکم ہے لیکن مسلمان کو اس بات کا ہر صورت خیال رکھنا چاہئے کہ مال اور اولاد کی محبّت میں اللہکریم اور رسولِ رحیم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے احکام کی خلاف ورزی ہرگز نہ ہو اور نہ ہی فرائض و واجبات بالخصوص فرض نماز، روزے، حج اور زکوٰۃ کی ادائیگی میں تاخیر و کوتاہی ہونی چاہئے۔ فرمانِ ربِّ کریم ہے:( یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُلْهِكُمْ اَمْوَالُكُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ(۹))

تَرجَمۂ کنزُالایمان: اے ایمان والو تمہارے مال نہ تمہاری اولاد کوئی چیز تمہیں اللہ کے ذکر سے غافل نہ کرے اور جو ایسا کرے تو وہی لوگ نقصان میں ہیں۔ ([3])(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

جمعہ کی پہلی اذان:جُمُعہ کا دن سب دنوں کا سردار اور یومِ عید ہے اور نمازِ جمعہ کی دینِ اسلام میں بہت اہمیت ہے، قراٰنِ کریم میں اس کے احکام بیان ہوئے ہیں، چنانچہ مسلمان کو چاہئے کہ جیسے ہی نمازِجمعہ کے لئے پہلی اذان دی جائے فوراً کام،تجارت، لَین دَین موقوف کرکے مسجد کی جانب چل پڑے،اللہ کریم کا حکم ہے:

(یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ وَ ذَرُوا الْبَیْعَؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۹))

تَرجَمۂ کنزُالایمان:اے ایمان والو جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو۔([4])(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

دینِ خدا کی مدد کرو:دینِ اسلام اللہ کریم کی بہت بڑی نعمت ہے اور ہمارا مسلمان ہونا اللہ کی طرف سے ہم پر بہت بڑا احسان ہے۔ اللہ کریم نے ہمیں دینِ اسلام کی مدد کرنے اور اس کی تبلیغ کرنے کا حکم دیا ہے قراٰنِ کریم میں ہے:( یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُوْنُوْۤا اَنْصَارَ اللّٰهِ)تَرجَمۂ کنزُالایمان:اے ایمان والو دینِ خدا کے مددگار ہو۔([5])(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

علم پر عمل بھی کرو: دینِ اسلام قول و فعل کی یکسانیت کی تعلیم دیتا ہے، مسلمان کو چاہئے کہ قراٰن و حدیث کی جو تعلیمات دوسروں کو بتائے خود بھی اس پر عمل کرے فرمانِ باری تعالیٰ ہے: (یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لِمَ تَقُوْلُوْنَ مَا لَا تَفْعَلُوْنَ(۲))تَرجَمۂ کنزُالایمان:اے ایمان والو  کیوں کہتے ہو وہ جو نہیں کرتے۔([6])(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

کل کے دن کے لئے کیا بھیجا: آخِرت پر ایمان لانا دینِ اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے، قراٰنِ کریم میں بےشمار مقامات پر اس کا بیان ہے، قِیامت کے دن ہر انسان کو اپنے کئے کا حساب دینا ہوگا، انسان کا کیا ہوا ہر عمل کَل یعنی قِیامت کے دن کے لئے ذخیرہ ہوتا ہے، اچھّے اعمال کی جزا اور بُرے کی سزا ملے گی، اس لئے مسلمان کو چاہئے کہ اپنی آخِرت کی بہت زیادہ فِکر کرے قراٰنِ کریم میں ارشادِ الٰہی ہے: (یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ لْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍۚ-وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ(۱۸))

تَرجَمۂ کنزُالایمان:اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور ہر جان دیکھے کہ کل کے لیے کیا آ گے بھیجا اور اللہ سے ڈروبے شک اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے۔([7])(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اچّھی اور بُری مُشاوَرت:اچّھائی، نیکی اور تقویٰ پرہیزگاری کے کاموں میں مشورہ کرنا بہت اچّھی بات ہے اور کرنا بھی چاہئے لیکن بُرائی، گناہ اور اللہ کے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نافرمانی والے کاموں کا باہم مشورہ کرنا اور منصوبے بنانا بہت ہی سخت اور ناجائز اِقدام ہے، ایک مسلمان کو کبھی بھی ایسی منصوبہ سازی نہیں کرنی چاہئے، فرمانِ ربِّ کریم ہے: (یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا تَنَاجَیْتُمْ فَلَا تَتَنَاجَوْا بِالْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ وَ مَعْصِیَتِ الرَّسُوْلِ وَ تَنَاجَوْا بِالْبِرِّ وَ التَّقْوٰىؕ-وَ اتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِیْۤ اِلَیْهِ تُحْشَرُوْنَ(۹))

ترجمۂ کنزُ العِرفان: اے ایمان والو! جب تم آپس میں  مشورہ کرو تو گناہ اور حد سے بڑھنے اور رسول کی نافرمانی کا مشورہ نہ کرو اور نیکی اورپرہیزگاری کا مشورہ کرو اور اس اللہسے ڈرو جس کی طرف تمہیں  اکٹھاکیا جائے گا۔ ([8])(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

مَحبّتیں تباہ کرنے والے کام:کسی بھی معاشرے، گھرانے، خاندان یا دوستوں، رشتہ داروں میں نفرت، اختلافات اور بدامنی پیدا کرنے میں بَدگُمانی، عیب جوئی، غیبت، الزام تراشی، بُرے القابات اور مذاق مسخری وغیرہ کا بہت بڑا کردار ہے۔ ایک مسلمان کو چاہئے کہ ان نحوست والے اعمال سے ہمیشہ دُور رہے، اللہ کریم فرماتا ہے:( یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ٘-اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ وَّ لَا تَجَسَّسُوْا وَ لَا یَغْتَبْ بَّعْضُكُمْ بَعْضًاؕ-اَیُحِبُّ اَحَدُكُمْ اَنْ یَّاْكُلَ لَحْمَ اَخِیْهِ مَیْتًا فَكَرِهْتُمُوْهُؕ-وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ تَوَّابٌ رَّحِیْمٌ(۱۲))

تَرجَمۂ کنزُالایمان:اے ایمان والو بہت گمانوں سے بچو بے شک کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے اور عیب نہ ڈھونڈھو اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو کیا تم میں کوئی پسند رکھے گا کہ اپنے مرے بھائی کا گوشت کھائے تو یہ تمہیں گوارا نہ ہوگا اور اللہ سے ڈرو بے شک اللہ بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔([9])(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

(یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا یَسْخَرْ قَوْمٌ مِّنْ قَوْمٍ عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنُوْا خَیْرًا مِّنْهُمْ وَ لَا نِسَآءٌ مِّنْ نِّسَآءٍ عَسٰۤى اَنْ یَّكُنَّ خَیْرًا مِّنْهُنَّۚ-وَ لَا تَلْمِزُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ لَا تَنَابَزُوْا بِالْاَلْقَابِؕ-بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوْقُ بَعْدَ الْاِیْمَانِۚ-وَ مَنْ لَّمْ یَتُبْ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ(۱۱))

تَرجَمۂ کنزُالایمان: اے ایمان والو نہ مرد مَردوں سے ہنسیں عجب نہیں کہ وہ ان ہنسنے والوں سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں عورتوں سے دُور نہیں کہ وہ ان ہنسے والیوں سے بہتر ہوں اور آپس میں طعنہ نہ کرو اور ایک دوسرے کے بُرے نام نہ رکھو کیا ہی بُرا نام ہے مسلمان ہوکر فاسق کہلانا اور جو توبہ نہ کریں تو وہی ظالم ہیں۔ ([10])(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

_______________________

٭…راشد علی عطاری مدنی   

٭…ناظم ماہنامہ فیضان مدینہ  



([1])پ28،التحریم:8

([2])پ28،التحریم:6

([3])پ28،المنٰفقون:9

([4])پ28،  الجمعۃ:9

([5])پ28،الصف:14

([6])پ28،الصف:2

([7])پ28،الحشر:18

([8])پ28،المجادلۃ:9

([9])پ26،الحجرات:12

([10])پ26،الحجرات:11


Share

Articles

Comments


Security Code