حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی والدہ ایک نیک اور عبادت گزار خاتون تھیں، لوگ اپنی امانتیں آپ کے پاس رکھواتے تھے۔
ایک روز دو شخص آئے اور ایک صَندوق (Box) امانت کے طور پر رکھوا کر چلے گئے۔ چند دن بعد ان دونوں میں سے ایک شخص نے آکر صندوق مانگا تو امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی والدہ نے دے دیا۔
تھوڑے دن بعد دوسرا شخص آیا اور اس نے بھی صندوق مانگا۔ امام شافعی کی والدہ نے بتایا کہ تمہارا ساتھی آکر صندوق لے گیا ہے۔اس نے کہا: کیا ہم نے آپ سے یہ نہ کہا تھا کہ جب تک ہم دونوں نہ آئیں صندوق مت دیجئے گا۔ یہ سُن کر امام شافعی کی والدہ پریشان ہوگئیں۔
اتنے میں امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ مدرسے سے واپس گھر پہنچ گئے، اس وقت آپ کی عمر 6 سال تھی۔ آپ نے والدہ کو پریشان دیکھ کر اُس کی وجہ پوچھی توامّی جان نے پریشانی کا سبب بتا دیا، جسے سُن کر آپ نےکہا: پریشانی کی کوئی بات نہیں، اس شخص کو میں جواب دیتا ہوں۔
آپ نے اس شخص سے کہا: اگر تم صَندوق لینا چاہتے ہو تو اپنے ساتھی کو لے کر آؤ تاکہ صندوق تم دونوں کے حوالے کیا جائے۔ یہ جواب سُن کر وہ شخص بہت حیران ہوا اور لاجواب(Speechless) ہو کر واپس چلا گیا۔ (سچی حکایات،ج2،ص406بحوالہ تذکرۃ الاولیاء،ص192)
پیارے بچّو! حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی اس حکایت سے جہاں آپ کی ذہانت کا پتا چلتا ہے وہیں یہ بھی سیکھنے کو ملا کہ اگر والدین کسی بات پر پریشان ہوں تو ان کی پریشانی بڑھانے کے بجائے اُس کو حل(Solve) کرنے میں ان کا ساتھ دینا چاہئے۔ اِنْ شَآءَ اللہ آپ کے والدین آپ سے خوش ہوں گے اور ان کے خوش ہونے سے اللہ پاک بھی آپ سے خوش ہوگا۔
اس واقعے سے دوسرا سبق یہ سیکھنے کو ملا کہ جب کوئی مشکل پیش آئے تو ہمّت نہیں ہارنی چاہئے۔ حوصلہ (Courage) سے کام لیتے ہوئے مشکل کا سامنا کرنا چاہئے۔ اللہ پاک کے کرم سے بڑی سے بڑی مصیبتیں بھی تھوڑی سی دیر میں دور ہوسکتی ہیں۔
اللہ کریم حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے صدقے ہمیں اپنے والدین کا فرمانبردار اور ان کی پریشانیاں دور کرنے والا بنائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
Comments