وہ بزرگان دین جن کا یوم وصال/عرس ذولحجۃ الحرام میں ہے۔

ذُوالحِجَّۃِ الحرام اسلامی سال کا بارھواں (12) مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام، اَولیائے عظام اور علمائے اسلام کا وِصال یا عُرس ہے، ان میں سے 19کا مختصر ذکر ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ ذوالحجۃ الحرام 1438ھ کے شمارے میں کیا گیا تھا۔([1]) مزید کا تعارف ملاحظہ فرمائیے:

صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان (1)اُمِّ رُومان بنتِ عامررضی اللہ تعالٰی عنہا، حضرت سیّدنا ابوبکر صدّیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کی زوجۂ محترمہ، اُمُّ المؤمنین حضرت سیّدَتُنا عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی والدہ، قدیمُ الاسلام صحابیہ اور صالِحہ و پارسا تھیں، ذوالحجہ 6ھ کو مدینۂ منوّرہ میں وصال فرمایا۔(طبقات ابن سعد،ج 8،ص216، المنتظم فی تاریخ الملوک والامم،ج 3،ص291) (2)حضرت سیّدنا عامر بن ربیعہ رضی اللہ تعالٰی عنہ، قدیمُ الاسلام، مجاہد، غزوۂ بدر سمیت تمام غزوات میں حصّہ لینے والے، حَبَشہ و مدینۂ منوّرہ دونوں جانب ہجرت کرنے کی سعادت پانے والے تھے۔ آپ کا وصال ذوالحجہ35ھ میں ہوا۔(طبقاتِ ابنِ سعد،ج 3،ص295، المنتظم فی تاریخ الملوک والامم،ج 5،ص73) اولیائے کرام رحمہم اللہ السَّلام (3)محافظِ اسلام حضرت سیّدنا مسلم بن عقیل رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی ولادت کوفہ میں ہوئی۔ آپ سیّدُ الشہداء سیّدناامام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کے چچا زاد بھائی، نائب اور جان نثار اصحاب میں سے ہیں۔ 9 ذُوالحِجَّۃِ الحرام 60ھ میں جامِ شہادت نوش فرمایا، آپ کا مزارِ مبارک کوفہ میں جامع مسجد انبیاء کے پاس فیوض وبرکات کا مَنبع ہے۔(البدایہ والنہایہ،ج 5،ص664، الکامل فی التاریخ،ج 3،ص398، شہادت نواسہ سیّدالابرار، ص617) (4)سیّدُالعلماء حضرت شیخ ابوالحسن علی بن یوسف لَخْمِی شَطنَوفی شافعی علیہ رحمۃ اللہ الکافی کی ولادت 644ھ کو قاہرہ مصر میں ہوئی۔ آپ شیخُ القُرّاء، فقیہِ شوافِع، استاذ جامعہ ازہر اور مصنف تھے، دنیا بھر میں اپنی مستند ترین کتاب بَہْجَۃُ الْاَسْرَار و مَعْدَنُ الْاَنْوَار“ کی وجہ سے مشہور ہوئے۔ آپ نے 20 ذوالحجہ 713ھ کو وصال فرمایا اور قاہرہ مصر میں دفن ہوئے۔ (حسن المحاضرہ فی اخبار مصر و القاہرہ،ج 1،ص417، الاعلام للزرکلی،ج 5،ص34، فتاویٰ رضویہ،ج 21،ص385،384) (5)جوّادِ زمانہ حضرت امام ابوجعفر محمد تَقِی علیہ رحمۃ اللہ الغنِی کی ولادت 195ھ کو مدینۂ منوّرہ میں ہوئی۔ آپ اپنے فضل و کمال، جُود و سخاوت اور تقویٰ و پرہیزگاری میں مشہور تھے۔ 25سال کی عمر میں 220ھ کو درجۂ شہادت پر فائز ہوئے۔ مزار مبارک بغداد شریف میں اپنے دادا امام موسیٰ کاظِم علیہ رحمۃ اللہ الاعظم کے قُرب میں ہے۔(شواہد النبوۃ، ص267،تاریخِ بغداد،ج 3،ص265تا267) (6)شیخُ المشائخ حضرت مخدوم جہانیاں جہاں گَشت حضرت جلال الدین حسین بخاری سُہروردی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 706ھ کو اُوچ شریف (ضلع بہاول پور جنوبی پنجاب) میں ہوئی، آپ علومِ اسلامیہ میں ماہر، کثیر مشائخ کے خلیفہ، استاذالعلماء و المشائخ اور مؤثر شخصیت تھے۔ دنیا بھر کے کثیر شہروں کا سفر کرنے میں شہرت پائی۔ آپ نے 10ذوالحجہ 785ھ کو وصال فرمایا، آپ کا مزار مبارک اُوچ شریف میں معروف ہے۔(مرآۃ الاسرار، ص974) (7)شاہِ ہمدان امیرِ کبیر سیّد علی ہمدانی کبراوی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 713ھ کو آلوند (ہمدان) مغربی ایران میں ہوئی۔ آپ علوم و فنون کے جامع تھے، دنیا بھر کے دس ہزار سے زائد اولیاءُ اللہ کی زیارت کی سعادت پائی، سلسلۂ کبراویہ کو عام کیا، جنت نظیر خطۂ کشمیر میں دینِ اسلام کی شمع روشن کی اور کثیر کتب کو تصنیف فرمایا۔ ذَخِیرۃُ الْمُلُوک اور اورادِ فتحیہ آپ کی تصانیف ہیں۔ آپ نے 6ذوالحجہ 786ھ کو وصال فرمایا، مزارمبارک کولاب (صوبہ خَتْلان،تاجکستان) میں زیارت گاہِ خاص و عام ہے۔ (مرآۃ الاسرار، ص1030تا1034، ماہنامہ ماہِ نور جنوری2013ء ص24 تا31) (8)غوثِ زماں حضرت خواجہ عبدالرحمٰن چھوہروی قادری علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 1262ھ کو سبزپور (ہری پورہزارہ، خیبر پختونخواہ) کے ایک گاؤں چھوہر شریف میں ہوئی اور یہیں یکم ذوالحجۃ 1342ھ میں وصال فرمایا، آپ ولیِ کامل، مصنّفِ کُتُب اور دارالعلوم اسلامیہ رحمانیہ کے بانی ہیں۔ 30اجزاء پر مشتمل کتاب ”مجموعہ صَلَوَاتُ الرسول“ مطبوع ہے۔(تذکرہ اکابرِ اہلسنت، ص216) (9)تاجُ العارفین، شیخ محمد افضل الٰہ آبادی علیہ رحمۃ اللہ الہادِی کی ولادت ربیعُ الاول 1038ھ سیّدپور ( نزد غازی پور، یوپی) ہند میں ہوئی۔ آپ عالمِ باعمل، مصنفِ کُتُب اور سلسلہ نقشبندیہ ابوالعلائیہ کے شیخِ طریقت تھے۔ تصانیف میں شرح فُصوصُ الحِکَم مُسَمیّٰ بہ شَرْحُ الْفُصُوْص عَلٰی وَفْقِِ النُّصُوْصبھی ہے۔ آپ کا وصال 18ذوالحجہ 1124ھ کو ہوا، مزارمبارک دائرہ شاہ اجمل شہر الٰہ آباد (یوپی) ہند میں ہے۔(تذکرہ علماء و مشائخِ پاکستان و ہند،ج 2،ص974، تذکرہ علمائے ہند، ص417) (10)مَلِکُ الشُّعراء حضرت سیّد وارث شاہ بخاری چشتی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت غالباً 1122ھ میں جنڈیالہ شیر خان تحصیل و ضلع شیخو پورہ (پنجاب) پاکستان میں ہوئی اور 9 ذوالحجہ 1206ھ کو وصال فرمایا، مزار جنڈیالہ شیر خان میں ہے۔ آپ حضرت بابا بلّھے شاہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے ہم استاذ، عالمِ باعمل، قادرُالکلام اور ممتاز صوفی پنجابی شاعر تھے۔(اردو دائرہ معارفِ اسلامیہ،ج 22،ص575،573، رسائلِ قصوری،ج 1،ص40) علمائے اسلام رحمہمُ اللہ السَّلام (11)شیخُ الاسلام، عمدۃُ المحدثین، شہابُ الدّین، حافظ احمد بن علی ابنِ حجر عسقلانی شافعی علیہ رحمۃ اللہ الکافی کی ولادت 773ھ کو قاہرہ مصر میں ہوئی اور یہیں 28ذوالحجہ852ھ کو وصال فرمایا۔ تدفین قَرافہ صُغریٰ میں ہوئی۔ آپ حافظُ القراٰن، محدثِ جلیل، استاذُ المحدثین، شاعرِ عربی اور 150سے زائد کُتُب کے مصنف ہیں۔ آپ کی تصنیف فتحُ الباری شرح صحیح البخاری کو عالمگیر شہرت حاصل ہے۔(بستان المحدثین، ص302، الروایات التفسیریہ فی فتح الباری،ج 1،ص39، 65) (12)حجۃُ الاسلام حضرت امام ابوبکر احمد بن علی رازی جَصّاص حنفی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 305ھ کو بغداد میں ہوئی اور 7ذوالحجہ 370ھ کو بغداد عراق میں وصال فرمایا۔ آپ امام و فقیہِ احناف، زہد و ورع کے پیکر، حسنِ اخلاق کے جامع اور مفسّرِ قراٰن ہیں۔ آپ کی 12سے زائد تصانیف میں سے ”احکامُ القرآن“ کوبڑی شہرت حاصل ہوئی۔(حدائق الحنفیہ، ص203، الفوائد البہیہ، ص36) (13)امامِ علم و فن حضرت علامہ خواجہ مظفر حسین رضوی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 1358ھ سنگھیا (تحصیل بائسی، ضلع پورینہ،بہار) ہند میں ہوئی اور 14ذوالحجہ 1434ھ کو وصال فرمایا، تدفین سنگھیا ہند میں ہی ہوئی، آپ تلمیذِ ملک العلماء و فقیہِ اعظم ہند، فاضل جامعہ مظہرِ اسلام بریلی شریف، خلیفۂ مفتیِ اعظم ہند، استاذُالعلماء، امامُ المنطق والفلسفہ اور ماہرِ معقولات ہیں۔ آپ کے مضامین کا مجموعہ ”تحقیقاتِ امامِ علم و فن“ شائع شدہ ہے۔ (تحقیقات امام علم و فن، ص27،20،11، مفتی اعظم اور ان کے خلفا، ص611)۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…رکن شوریٰ ونگران مجلس المدینۃ العلمیہ ،باب المدینہ کراچی



[1] ۔۔۔٭حضرت سیّدنا امام محمد باقر(یومِ عرس 7ذوالحجہ) ٭مرشدِ اعلیٰ حضرت، حضرت شاہ آلِ رسول مارہروی (یومِ عرس 18ذوالحجہ) ٭حضرت سیّد عبدُاللہ شاہ غازی (یومِ عرس 22،21،20ذوالحجہ) ٭حضرت امام ابو بکر جعفر بن یونس شِبلی (یومِ عرس 27ذوالحجہ) ٭حضرت علامہ بَدرُالدّین عینی (یومِ عرس 4ذوالحجہ) ٭حضرت امام ابوالحسن علی مَرْغِینانی (یومِ عرس 15ذوالحجہ) ٭حضرت مولانا ضیاء الدین احمد مدنی قادری (یومِ عرس 15ذوالحجہ) ٭حضرت مولانا شاہ عبد العلیم صدیقی میرٹھی(یومِ عرس 22ذوالحجہ)


Share