تقریباً
1500 سال پہلے مُلکِ یَمَن اور حَبْشہ پر ’’اَبْرَہَہ‘‘ نامی شخص کی بادشاہَت تھی، وہ دیکھا کرتا تھا کہ
لوگ حج کے لئے مکّہ شریف جاتے اور خانہ کعبہ کا طواف کرتے ہیں، اُس نے سوچا: کیوں
نہ میں یَمَن کے شہر صَنْعاء میں ایک عِبادت خانہ بنواؤں، تاکہ لوگ
خانہ کعبہ کی بجائےاس کا طواف کرنے آئیں، چُنانچہ اُس نے ایک عِبادت خانہ
بنوادیا۔ ملکِ عَرَب کے لوگوں کو یہ بات بَہُت بُری لگی اور قبیلہ بنی کنانہ
کے ایک شخص نے اُس عِبادت خانے میں نجاست کر دی۔ کعبہ شریف کو گرانے کی کوشش اَبْرَہَہ کو جب معلوم ہُوا تو
اُس نے غُصّے میں آکر خانہ کعبہ کو گرانے کی قسم کھالی، چُنانچہ اِس ارادے سے وہ
لشکر لے کر مکّہ شریف کی طرف رَوانہ ہوگیا، لشکر میں بَہُت سارے ہاتھی تھےاور اُن کا
سردار ایک ’’مَحْمود‘‘ نامی ہاتھی تھا جس کا جسم بڑا مضبوط تھا۔ اِنہی ہاتھیوں
کی وجہ سے اُس لشکر کو قراٰنِ کریم میں اَصْحٰبُ الْفِیْل یعنی ’’ہاتھی والے‘‘
فرمایا گیا ہے۔ جانوروں
پر قبضہ اَبْرَہَہ نے مکّہ شریف کے قریب پہنچتے ہی ایک وادی میں پڑاؤ
ڈالا اور مکّہ والوں کے جانوروں پر قبضہ کر لیا جن میں مَدَنی آقا، محمد مصطفٰے صلی
اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کے دادا جان حضرتِ سیّدُنا عبدُ الْمُطَّلِب رضی
اللہ تعالی عنہ کے 200 اونٹ بھی شامل تھے۔ پہاڑوں میں پناہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے اَبْرَہَہ کے ناپاک اِرادے
دیکھ کر مکّہ والوں کو پہاڑوں میں پناہ لینے کا حکم دیا اور اللہ پاک سے خانۂ کعبہ کی حِفاظت کی دُعا کرنے کے بعد خود بھی ایک
پہاڑ پر تشریف لے گئے۔ اَبابیلوں کی فوج صُبْح ہوئی تو اَبْرَہَہ نے حملہ کرنے کے لئے لشکر کو روانگی کاحکم
دیا، جب مَحْمود نامی ہاتھی کو اٹھایا گیا تو لشکر والے جس طرف بھی اُس کا رخ کرتے چلنے لگتا مگر خانۂ کعبہ کی طرف منہ کرتے تو وہ بیٹھ جاتا، ابھی یہ
مُعامَلہ چل ہی رہا تھا کہ اچانک ’’اَبابیل‘‘ ([1])نامی
پرندوں کی فوج سَمُندر کی طرف سے اُڑتی ہوئی لشکر کے سَر پر پہنچ گئی، ہر اَبابیل
کے پاس تین سنگریزے (چھوٹے پتّھر) تھے، دو پنجوں میں
اور ایک منہ میں، جبکہ ہر سنگریزے پر مرنے والے کا نام بھی لکھا ہُوا تھا،
ابابیلوں نے سنگریزے لشکر پر برسانا شروع کردئیے، سنگریزہ جس ہاتھی سُوار پر گِرتا
اُس کی لوہے والی جنگی ٹوپی توڑ کر سَر میں گھستا اور جسم کو چیرتا ہوا ہاتھی تک
پہنچتا اور ہاتھی کے جسم میں سوراخ کرتا ہوا زمین پر گِر جاتا، یوں پورا لشکر ہلاک
ہوگیا اور ایسے ڈھیر ہوگیا جیسے جانوروں کا کھایا ہوا بھوسہ ہوتا ہے۔جس سال یہ
عذاب نازل ہوا بعد میں اسی سال رَحْمت والے آقا صلی
اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی وِلادت ہوئی۔
(ماخوذ
از صراط
الجنان،ج10،ص827۔ عجائب القرآن مع غرائب
القرآن،ص224)
حکایت سے حاصل ہونے والے مَدَنی پھول
پیارے مَدَنی مُنّو
اور مَدَنی مُنّیو! ٭اللہ پاک کی نافرمانی میں دنیا و آخرت کی رسوائی ہے ۔٭
خانۂ کعبہ کا ادب و تعظیم کرنا لازم ہے۔٭ مقدّس جگہوں کی بے ادبی کرنے والوں کا انجام بہت برا ہوتا ہے جیسا کہ ہاتھی والے
لشکر کا ہوا۔ ٭ہمیں چاہئے کہ نماز،
تلاوت اور دیگر نفلی عبادات کے لئے جب مسجد میں حاضِری کی سعادت ملے تو آداب کا
خیال رکھیں، کیونکہ’’روشن مستقبل‘‘ادب والوں ہی کا ہوتا ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…ذ مہ دار شعبہ فیضان امیر
اہلسنت ،المدینۃالعلمیہ ،باب المدینہ کراچی
Comments