زُبدۃ
الاولیاء، سَرخیلِ اَصفیاء، عارف بِاللہ، مَنْبَعِ علم و حکمت، علّامۃالدہر، سلطانُ
الفُضَلاء، صاحبِ علم و عمل،جامعُ المعقول
والمنقول، ماہرُ الفروع والاصول حضرت علّامہ ابو عبدالرحمٰن عبدالعزیز
پرہاروی چشتی نظامیقُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی کی ولادت باسعادت 1206ھ کوبستی پر ہاراں، مضافات کوٹ اَدُّو (مظفر
گڑھ) میں ہوئی۔ (احوال و آثار علامہ عبد العزیز پرہاروی، ص25 ملخصاً) ابتدائی تعلیم قراٰن مجید والدِ ماجد سے حفظ کیا پھرمدینۃ
الاولیاء ملتان(پنجاب پاکستان)تشریف
لائے،وہاں حضرت خواجہ محمد جمال چشتی ملتانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی سے علوم
و فنون حاصل کئے۔ (تذکرہ اکابر اہل سنت، ص230) ذہانت
علّامہ عبدالعزیز پرہاروی علیہ رحمۃ اللہ
القَوی بچپن میں اِتنے
ذہین نہیں تھے لیکن استاذِ محترم حافظ محمد جمال ملتانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کی نظرِ کرم سے آپ کو ایسی ذہانت عطا ہوئی کہ جو
کتاب ایک بار پڑھ لیتے وہ نہ بُھولتے،مشکل سے مشکل کتاب کے معانی و مطالب بآسانی
بیان فرمادیتے۔ (احوال و آثار علامہ عبد العزیز پرہاروی، ص27 ملخصاً) علمِ لَدُنِّی ذاتِ باری تعالیٰ کا آپ پر خصوصی کرم تھا جس کی ایک
نظیر (مثال) یہ ہے کہ حضرت سیّدنا خضر علیہ السَّلام ایک رات آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے پاس تشریف لائے، اپنا دستِ مبارک آپ کے
کندھوں کے درمیان رکھا جس کی برکت سے آپ کا سینہ علم و فضل اور روحانیت کا سمندر بن
گیا۔ (تذکرہ
اکابر اہل سنت،ص230 ملخصاً) علوم و فنون میں
مہارت حضرت علامہ عبدالعزیز پرہاروی علیہ رحمۃ اللہ القَوینے بہت
سےعلوم جو مُردہ ہو چکے تھے انہیں زندہ فرمایا اور ان میں مزید اضافہ بھی فرمایا ۔
چونکہ آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا علم لَدُنِّی تھا اس لئے آپ اپنے ہم عصر علما
سے ممتاز تھے۔ (احوال و آثار علامہ عبد العزیز پرہاروی،ص32ملخصاً) 273 علوم پر
کامل دسترس: آپ رحمۃ اللہ
تعالٰی علیہ فرماتے ہیں: ”ہم عقل و ذکاء پر فخر نہیں کرتے بلکہ اس
ذات کی حمد و ثناء کرتے ہیں جس نے ہمیں اِلہام کے اوّلین و آخرین علوم عطا فرمائے اور
مُعاصِرین میں سے ہمیں اس کے لئے منتخب فرمایا“ چنانچہ آپ کو قراٰن و اُصولِ قراٰن
کے 80، فقہ و حدیث کے 90، علم و ادب کے 20،حکمت و طبیعات کے 40، ریاضی کے 30،
الٰہیات کے 10 اور حکمتِ عملیہ کے3 علوم پر مہارتِ تامّہ حاصل تھی۔(ایضاً، ص32 مفہوماً) تصنیف و تالیف علّامہ پرہاروی علیہ رحمۃ اللہ القَوی نے مختلف علوم و فنون پر کثیر کتب تحریر
فرمائیں، جن میں درسِ نظامی میں رائج علم الکلام کی
مشہور کتاب ”شرح
عقائدِ نسفیہ“کی بہترین اور ضخیم عربی شرح بنام ”اَلنِّبْرَاس“آپ کی وجہِ شہرت بنی
۔ اس کے علاوہ دیگر 10 کتب کے نام درج ذیل
ہیں:(1)اَلصِّمْصَام فِی اُصُوْلِ تَفْسِیْرِ
الْقُرْاٰن(عربی) (2)اَلنَّاھِیَہ
(3)اَلسَّلْسَبِیْل فِی تَفْسِیْرِ التَّنْزِیْل (4)ایمانِ کامل(فارسی) (5)مُشْکِ
عَنْبَر (عربی، طب) (6)کَوْثَرُ
النَّبِی فِی اُصُوْلِ الْحَدِیْث (عربی)
(7)شرح حصن حصین (8)فَنُّ الْاَلْوَاح (9)الاکسیر
(طب) (10)حیاتُ النبی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ و سلَّم (ایضاً،ص44 تا 60 ماخوذاً) وصال ومدفن علم اور فضل و کمال کا یہ آفتاب تقریباً33 سال کی
عمر میں1239ھ کو بستی پرہاراں (پنجاب،
پاکستان) میں غروب ہوگیا، آپ کا مزارِ پُر انوار وہیں پر منبعِ
انوار ہے۔(تذکرہ
اکابر اہل سنت،ص231 ملخصاً)
آپ کا
عرس 8،9 ذوالحجۃ الحرام کو
ہوتا ہے۔ اللہپاک کی
ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…ماہنامہ فیضان مدینہ ،باب المدینہ کراچی
Comments