حضرت سیّدنا داؤد علی نبینا و علیہ الصلوۃ والسلام نے اللہ کریم کی بارگاہ میں عرض کی: مولیٰ مجھے میزان دکھا دے۔ جب آپ نے اُسے دیکھا تو بے ہوش ہو گئے ، جب اِفاقہ ہوا تو عرض کی :یا الٰہی!کس میں طاقت ہے جو اس کے پلڑے کو اپنی نیکیوں سے بھر دے؟ اللہ کریم نے ارشاد فرمایا:اے داؤد!اِنِّي اِذَا رَضِيْتُ عَنْ عَبْدِی مَلَأتُهَا بِتَمْرَةٍ بے شک جب میں اپنے بندے سے راضی ہو جاؤں گا تو اِسے ایک کھجور سے ہی بھر دوں گا۔([1]) عقیدہ میزان (اعمال تولنے کی ترازو) حق ہے، یعنی دلائلِ سمعیہ قطعیہ (قراٰن و سنّت) سے ثابت ہے۔اس پر ایمان لانا واجب ہے۔([2]) جس آلے کے ساتھ چیزوں کا وزن کیا جائے اسے میزان کہتے ہیں۔([3]) قراٰن پاک میں ہے: (وَ الْوَزْنُ یَوْمَىٕذِ ﹰالْحَقُّۚ- فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(۸))([4]) (ترجمۂ کنزالایمان: اور اس دن تول ضرور ہونی ہے تو جن کے پلے بھاری ہوئے وہی مراد کو پہنچے۔)(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) جمہور مفسّرین کے نزدیک اس آیت میں ’’ وَزْن‘‘ سے’’ میزان کے ذریعے اعمال کا وزن کرنا‘‘مراد ہے۔میزان کی وسعتنبیِّ پاک صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن میزان رکھا جائے گا اگر اس میں آسمانوں اور زمینوں کو رکھا جائے تو وہ اس میں سَما جائیں۔ فرشتے کہیں گے: یااللہ! اس میں کس کا وزن کیا جائے گا؟ اللہ تعالٰی ارشاد فرمائے گا: میں اپنی مخلوق میں سے جس کا چاہوں گا۔ فرشتے عرض کریں گے: تو پاک ہے، ہم تیری اس طرح عبادت نہیں کر سکے جوتیری عبادت کا حق ہے۔([5]) میزان کی صفات امام محمد غزالی علیہ رحمۃ اللہ الوَالی فرماتے ہیں: میزان کو نصب کیا جائے گا،اس کے دو پلڑے ہیں، عرش کی سیدھی جانب کا پلڑا نورانی ہے جبکہ دوسرا تاریک (سیاہ) پلڑا عرش کی بائیں جانب ہے۔([6]) نورانی پلڑا نیکیوں کیلئے جبکہ سیاہ پلڑاگناہوں کے لئے ہو گا۔([7]) حضرت سیّدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ میزان کا ایک پلڑا جنّت پر اور دوسرا دوزخ پر ہوگا۔([8]) ”فتاویٰ رضویہ میں ہے:وہ میزان یہاں کے ترازو کے خلاف ہے وہاں نیکیوں کا پلّہ اگر بھاری ہو گا تو اُوپر اٹھے گا اور بدی کا پلّہ نیچے بیٹھے گا، قال اللہ عَزَّوَجَلَّ:(اِلَیْهِ یَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّیِّبُ وَ الْعَمَلُ الصَّالِحُ یَرْفَعُهٗؕ-) ([9])ترجمہ کنزالایمان: اسی کی طرف چڑھتا ہے پاکیزہ کلام اور جو نیک کام ہے وہ اسے بلند کرتا ہے(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) ( جس کتاب میں لکھا ہے کہ نیکیوں کا پلہ نیچا ہوگا غلط ہے۔([10]) میزان کے نگران حضرت سیّدنا حُذَیفہرضی اللہ تعالٰی عنہفرماتے ہیں: صَاحِبُ الْمِيزَانِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ جِبْرِيلُ یعنی قیامت کے دن میزان کے نگران حضرت جبریل علیہ الصلوٰۃ والسلام ہوں گے۔([11]) حضرت علامہ ابراہیم باجُوْرِی علیہ رحمۃ اللہ القَوی نقل فرماتے ہیں: حضرت سیّدنا جبریل علیہ الصلوٰۃ والسلام ترازو کی ڈنڈی ہاتھ سے پکڑے ہوں گے، کانٹے پر ان کی نظر ہوگی جبکہ حضرت سیّدنا میکائیلعلیہ الصلوٰۃ والسلام میزان کے امین ہوں گے۔([12])
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…رکن مجلس
المدینۃ العلمیہ باب المدینہ کراچی
[1] ۔۔۔ تفسیرکبیر، پ17، الانبیاء، تحت
الایۃ:
47،ج 8،ص148،
[2] ۔۔۔ المعتقد مع المعتمد، ص333،
[3] ۔۔۔ لسان العرب، جز:2،ج2،ص4276،
[4] ۔۔۔ خازن، پ8، الاعراف، تحت
الآیۃ:
8،ج2،ص78،
[5] ۔۔۔ مستدرک،ج5،ص807، حدیث:8778،
[6] ۔۔۔ الدرۃ الفاخرۃ فی کشف علوم الآخرۃ،ص62،
[7] ۔۔۔ التذکرۃ للقرطبی، ص302،
[8] ۔۔۔ تفسیر کبیر، الاعراف، تحت الایۃ:8،ج 5،ص202،
[9] ۔۔۔ پ22، فاطر:10،
[10] ۔۔۔ فتاویٰ رضویہ،ج 29،ص626،
[11] ۔۔۔ شرح اصول اعتقاد اہل السنّۃ،ج2،ص1001،
[12] ۔۔۔ تحفۃ المرید علی جوہرۃ التوحید،ص427۔
Comments