ریاضت کے یہی دن ہیں
از:شیخِ طریقت، امیرِ اَہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّارؔ قادری رضوی دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ
ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر2023ء
رِیاضَت کے یہی دن ہیں بُڑھاپے میں کہاں ہمت جو کچھ کرنا ہو اب کرلو ابھی نُورؔی جَواں تم ہو
(سامانِ بخشش، ص160)
یہ شعر، شہزادۂ اعلیٰ حضرت، حضور مفتیِ اعظم ہند مولانا مصطفےٰ رضا خان نورؔی رحمۃُ اللہِ علیہ کی جوانی کا ہے، جس میں آپ خود سے فرمارہے ہیں مگر تمام نوجوانوں کے لئے بھی اس میں نصیحت ہے کہ ”ریاضت“ یعنی محنت کے یہی جوانی کے دن ہیں،اللہ پاک کی اطاعت و فرماں برداری،عبادت اور دیگر نیکیوں میں محنت کرنے کے لئے یہ بہترین دن ہیں کہ خوب جاں فشانی کے ساتھ کام اوربھاگ دوڑ کرلی جائے۔
حضرت عبداللہ بن عُمَر رضی اللہُ عنہما فرماتے ہیں کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرشاد فرمایا:”اللہ پاک اُس نوجوان سے مَحَبَّت فرماتا ہے جس نے اپنی جوانی اللہ پاک کی اِطاعت میں گزاری۔“(حلیۃ الاولیاء ، 5/394،حدیث:7496)
ہم دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول کی بات کریں تو سنتیں سیکھنے سکھانے کے مدنی قافلوں میں سفر کرنا، مکتبۃُ المدینہ کے مخصوص رسالے ”نیک اعمال“ کے مطابق عمل کرنا، خوب سنتوں بھرے بیانات کرنا، دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کی دھوم مَچانے کے لئے دنیا بھر میں بھاگ دوڑ کرنا، یہ سب ریاضتیں اور محنتیں ہیں، جوان آدمی یہ محنتیں زیادہ کرسکتا ہے۔ کمال کی بات یہ ہے کہ مفتیِ اعظم ہند رحمۃُ اللہِ علیہ نے شعر میں یہ نہیں فرمایاکہ ”عبادت“ کے یہی دن ہیں بلکہ فرمایا: ”ریاضت“ یعنی محنت کے یہی دن ہیں، کیونکہ بُڑھاپا ہو یا جوانی، فرض و واجب عبادت تو ہر حال ہی میں کرنی ہوتی ہے۔ مزید فرمایا کہ ”جو کچھ کرنا ہواب کرلو ابھی نوری جواں تم ہو۔“ ”نوری“ یہ حضور مفتیِ اعظم کا تَخَلُّص تھا جو کہ آپ کے شیخ حضرت سیّد احمد نوری رحمۃُ اللہِ علیہ کے نامِ مبارک کی نسبت سے ہے، اعلیٰ حضرت، امامِ اہلِ سنّت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ نے ہی انہیں اپنے پیر بھائی سیّد احمد نوری میاں رحمۃُ اللہِ علیہ سے مرید کروایا تھا، اس شعر میں حضور مفتیِ اعظم ہند رحمۃُ اللہِ علیہ اپنے آپ سے فرما رہے ہیں کہ اے نورؔی! ابھی تم جوان ہو، لہٰذا اللہ پاک کی رضا والے کاموں کے لئے خوب محنت کرو۔ قارئین میں سے جو بھی جوان ہے وہ لفظِ ”نوری“ کی جگہ اپنے آپ کو رکھ کر اپنے آپ سے یہ بات کہے کہ ابھی تم جوان ہوکہ تم میں طاقت ہے، اللہ ربُّ العزت کے دین کی خدمت کے لئے خوب محنت کرلو، ابھی جوانی ہے غفلت نہیں کرنی، کیونکہ عموماً جوانی دیوانی ہوتی ہے، اس میں بعض اوقات بندے کو ہوش نہیں رہتا اور وہ گناہوں میں پڑ جاتا ہے اور پھر بعد میں پچھتاتا ہے۔
کچھ نیکیاں کمالے جَلْد آخرت بَنالے کوئی نہیں بھروسا اے بھائی زندگی کا
(نوٹ:یہ مضمون 19اکتوبر2023ء کو عشا کی نماز کے بعد ہونے والے مدنی مذاکرے (Ep:2268) کی مدد سے تیار کرنے کے بعد امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ سے نوک پلک درست کروا کے پیش کیا گیا ہے۔)
Comments