حضرت یونس علیہ السّلام (تیسری اور آخری قسط)

انبیائےکرام کے واقعات

حضرت یونس علیہ السّلام  (تیسری اور آخری قسط)

*مولانا ابو عبید عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر2023ء

 حضرت جبرائیل کی آمد

 رَبِّ پاک کے حکم سے حضرت جبرائیل علیہ السّلام  تشریف لائے اوراپنا منہ آپ کے منہ کے قریب کیا اور کہا: اَلسَّلام عَلیک! اللہ ربُّ العزت آپ پر سلام بھیجتا ہے، آپ علیہ السّلام  نے فرمایا: خوش آمدید اس آواز کو جس کے بارے میں مجھے ڈرتھا کہ کبھی نہ سن سکوں گا۔

مچھلی سے باہر تشریف آوری

پھر حضرت جبرائیل نے مچھلی سے کہا: اللہ رحمٰن کے حکم سے حضرت یونس علیہ السّلام  کو باہر نکال، مچھلی نے باہر ساحل پر آپ کو چھوٹے بچے کی طرح ڈال دیا آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچاحضرت جبرائیل علیہ السّلام نے آپ کو گود میں لے لیا ([1]) ایک قول کے مطابق آپ کی بینائی بھی چلی گئی تھی اور آپ اتنے کمزور ہوگئے تھے کہ کھڑے ہونے کی طاقت نہ رہی تھی پھر اللہ پاک نے آپ کے لئے کدو کا درخت پید اکیا اس نے آپ پرسایہ کردیااس کی 4 ہزار ٹہنیاں تھیں یہی آپ کا بستر اور چادر تھی آپ اس درخت کی تروتازگی دیکھ کر حیران ہوگئے۔([2]) یاد رہے کہ کدو کی بیل ہوتی ہے جو زمین پر پھیلتی ہے مگر یہ آپ کا معجزہ تھا کہ یہ کدو کا درخت قد والے درختوں کی طرح شاخ رکھتا تھا اور اس کے بڑے بڑے پتوں کے سائے میں آپ علیہ السّلام  آرام کرتے تھے۔([3])

ہرنی نے دودھ پلایا

پھر اللہ کے حکم سے ایک ہرنی نے آکر آپ کو دودھ پلایا تو آپ تندرست اور توانا ہوگئے([4]) ایک قول کے مطابق اللہ کریم نے آپ کے پاس ایک پہاڑی بکری بھیجی جس کے تھن دودھ سے لبریز تھے آپ نے اس کے تھنوں سے دودھ پیا، جب سیر ہوگئے تو وہ چلی گئی پھر بار بارآکر آپ کو دودھ پلاتی رہی یہاں تک کہ آپ کے جسم میں توانائی آگئی۔([5])

حضرت جبرائیل کے ہاتھ کی برکت

پھر حضرت جبرائیل علیہ السّلام  آپ کے پا س آئے اور اپنا ہاتھ آپ کے سر اور جسم پر پھیرا تو آپ کی داڑھی کے بال نکل آئے اور بینائی واپس آگئی، اس کے بعد اللہ کریم کی جانب سے آپ کو دوبارہ اسی قوم کی جانب جانےکا حکم ہوا تو آپ اپنی قوم کی طرف چل دئیے۔([6])

دوبارہ نینویٰ کی جانب سفر

آپ قوم کی جانب واپس آرہے تھے کہ آپ کی قوم کاایک چرواہا قریب سے گزرا،آپ نے پوچھا: یونس کا کیا ہوا؟ اس نے کہا: ہمیں ان کا معلوم نہیں البتہ وہ سب سے اچھے اور سب سے سچے تھے انہوں نے ہمیں عذاب آنے کے بارے میں بتایا تھا جب عذاب آنے لگا تو ہم نے توبہ کرلی اللہ پاک نے ہم پر رحم کردیا (اور عذاب دور ہوگیا) ہمیں نہیں پتا وہ کہاں ہیں نہ ان کی کوئی خبر سننے میں آئی ہم ان کو تلاش کررہے ہیں۔

تھن دودھ سے بھر گئے

آپ علیہ السّلام  نے فرمایا: کیا تمہارے پاس دودھ ہے؟ اس نے کہا: جب سے یونس علیہ السّلام  ہم سے الگ ہوئے ہیں آسمان نے بارش نہیں برسائی زمین نے سبز گھاس نہیں اگائی (جب جانور کھائیں گے پئیں گے نہیں تو دودھ کہاں سے آئے گا؟)،([7])آپ نے اس سے ایک دُنبی یا بکری منگوائی پھر اس کے پیٹ پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا: اللہ کے حکم سے اپنا دودھ جاری کردے، اس کے تھن دودھ سے بھر گئے آپ نے دودھ دوہا خود بھی نوش فرمایا اور اس چرواہے کو بھی دیا۔

چرواہے کا یقین

یہ دیکھ کر چرواہا کہنے لگا: اگر حضرت یونس علیہ السّلام  زندہ ہیں تو وہ آپ کی ہی ذات مبارکہ ہے، آپ نے فرمایا: میں ہی یونس ہوں۔ تم اپنی قوم میں جاؤ اور میرا سلام انہیں پہنچادو، چرواہے نے عرض کی: بادشاہ نے اعلان کررکھا ہے کہ جو میرے پاس حضرت یونس علیہ السّلام  کی کوئی خبر دلیل کے ساتھ لائے گا تو میں اسے اپنی جگہ بادشاہ بناؤں گا، مجھے ڈر ہے کہ وہ مجھ سے یوں کہہ دے گا کہ یہ بات تم بادشاہ بننے کے لئے کہہ رہے ہو۔

درخت،پتھر اور بکری نے گواہی دی

آپ علیہ السّلام  نے فرمایا: جس بکری کا تم نے دودھ پیا ہے وہ گواہی دے گی، پھر (جس چٹان کے نیچے بیٹھے تھے اس کی جانب اور قریبی درخت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) فرمایا:یہ پتھر اور یہ درخت تمہاری گواہی دیں گے، چرواہا اپنی قوم کے پاس آیا ([8]) اور قوم کو پوری بات بتادی پھر کہا: میرے پاس اپنی اس بات کا ثبوت بھی ہے، قوم نے کہا: دکھاؤ، (چرواہا اپنی قوم کو لے کر درخت کے پاس آیا تو) درخت نے کہا:ہاں ! ایسا ہی ہے میں ان کی گواہی دیتا ہوں کہ وہ تمہاری جانب بھیجے گئے اللہ کے رسول ہیں، پھر پتھر نے بھی یہی گواہی دی،([9]) ایک قول کے مطابق بکری اور درخت دونوں بول اٹھے اور گواہی دینے لگے کہ اس چرواہے نے حضرت یونس علیہ السّلام  سے ملاقات کی ہے ([10]) اس نے حضرت یونس علیہ السّلام  کو دیکھا ہے اورہمیں گواہی دینے کے لئے حضرت یونس علیہ السّلام  نے ہی فرمایا تھا، پھروہ چرواہا قوم کو اسی چٹان کے پاس لے گیا جس کے نیچے آپ تشریف فرما تھے تو اس نے بھی اسی طرح گواہی دی اور کہا: حضرت یونس علیہ السّلام  کچھ دیر میرے سائے میں بھی تشریف فر ما ہوئے تھے، تم نیچے وادی میں چلے جاؤ، قوم نیچے وادی میں گئی تو وہاں دیکھا کہ آپ علیہ السّلام  کھڑے ہوکر نماز پڑھ رہے تھے۔([11])

قوم نے منبعِ خیر و برکت پالیا

آپ کو صحیح سلامت دیکھ کر سب لوگ بہت خوش ہوئے اور بلند آواز سے رونے لگے آپ کی خدمت میں سلام پیش کیا اس کے بعد لوگوں نے آپ کو عزت واحترام کے ساتھ اٹھالیا اور آپ کو شہر میں واپس لے آئے، اللہ کریم نے اس قوم پر آسمان کی برکتیں (بارشیں) نازل فرمائیں اور زمین کی برکات (کھیت کھلیان) سے انہیں خوب نوازا حضرت یونس علیہ السّلام  نے اسی شہر میں قیام رکھا اور نیکی کا حکم دیتے اور بُرائی سے منع کرتے رہے۔([12])

قومِ یونس

آپ کی قوم ایک لاکھ سے زیادہ افراد پرمشتمل تھی اس بارے میں قراٰنِ کریم کی آیت مبارکہ  پڑھئے:

(وَ اَرْسَلْنٰهُ اِلٰى مِائَةِ اَلْفٍ اَوْ یَزِیْدُوْنَۚ(۱۴۷))

ترجَمۂ کنز الایمان: اور ہم نے اسے  لاکھ آدمیوں کی طرف بھیجا بلکہ زیادہ۔([13])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

طویل خاموشی

 مچھلی کے پیٹ سے باہر آنے کے بعد آپ کی خاموشی میں اضافہ ہوگیا تھا، کسی نے پوچھا: آپ گفتگو نہیں کررہے؟ ارشاد فرمایا: گفتگو نے مجھے مچھلی کے پیٹ میں پہنچایا تھا۔([14])

سادگی

آپ   کی  طبیعت  میں سادگی تھی نیز آپ  تکلف   میں  بھی نہ پڑتے تھے  ایک مرتبہ آپ کے پا س کچھ لوگ آئے تو آپ نے ان کےلئے  (روٹی کے) کچھ ٹکڑے جمع کئے اور سبزیوں کو توڑا اور فرمایا: انہیں کھالو۔([15])

زوجہ کی اذیت پر صبر

منقول ہے کہ کچھ لوگ حضرت سیِّدُنا یونس علیہ السّلام  کے پاس آئےتو دیکھا کہ  جب بھی آپ علیہ السّلام گھر میں داخل ہوتے اور نکلتے تو زوجہ آپ علیہ السّلام  کو اذیت دیتی اور زبان درازی کرتی، لیکن آپ خاموش رہتے۔ اس پر ان لوگوں نے تعجب کا اظہار کیا تو آپ علیہ السّلام  نے ارشاد فرمایا: تعجب نہ کرو! میں نے اللہ پاک سے دعا کی کہ اگر آخرت میں تو نےمجھ پر کوئی عتاب فرمانا ہو تو اس کے عوض مجھے دنیا میں ہی آزمائش میں ڈال دے۔ تو اللہ پاک نے ارشادفرمایا:تمہاری آزمائش فلاں کی بیٹی ہے، اس سے نکاح کر لو۔ لہٰذا میں نے اس سے نکاح کر لیا اور اس کا رویہ جو تم دیکھ رہے ہو میں اس پر صبر کرنے والا ہوں۔([16])

نبی علیہ السّلام  کا پیغام پہنچانے پر دنیاوی صلہ

بادشاہ نے اپنا وعدہ پورا کیا اور اس چرواہے کو اپنی جگہ بادشاہ بنادیا، پھر عابدوں اور زاہدوں کے پاس چلا گیا اور خود بھی عبادت میں مصروف ہوگیا ([17]) ایک قول کے مطابق جب حضرت یونس علیہ السّلام  کا انتقال ہوگیا تو قوم نے مشورہ کیا: رسولُ اللہ حضرت یونس علیہ السّلام  اس دنیا سے رخصت ہوچکے ہیں اور اب ہمارا کوئی حاکم نہیں ہے اب کون زیادہ حقدار ہے؟ سمجھدار لوگوں نے کہا: زیادہ حقدار وہ ہے جس نے تمہیں خوشخبری سنائی تھی اور وہ حضرت یونس کاپیغام لانے والا (چرواہا) ہے، لہٰذا قوم نے اسی چرواہے کو حاکم مقرر کردیا (نبی علیہ السّلام  کا پیغام لے کر جا نے کا اس چرواہے کو دنیا میں یہ صلہ ملا کہ)اس نے 40 سال تک اس قوم پر بادشاہت کی۔([18])

شہرِ نینویٰ سے ہجرت

ایک قول کے مطابق جب قوم راہِ راست پر آگئی اور شریعت کی پابند ہوگئی تو حضرت یونس علیہ السّلام  نے اللہ کریم سےاجازت مانگی کہ یہاں سے کوچ کرکے بقیہ زندگی کے ایام عبادتِ الٰہی میں بسر کروں اور سیر و سیاحت میں گزاروں، جب اللہ رحیم کی جانب سے اجازت مل گئی تو آپ علیہ السّلام  وہاں سے کوچ کرگئے۔([19])

وفات و مزار مبارک

حضرت یونس علیہ السّلام  کی وفات اور حضرت موسیٰ علیہ السّلام  کی وفات میں 815سال کا فاصلہ ہے، جس شہر میں حضرت ابراہیم علیہ السّلام  کی قبرِ منوّر ہے اس کے اور بیتُ المقدس کے درمیان قریب ایک گاؤں میں حضرت یونس علیہ السّلام  کی قبر انور ہے اس بستی کو” حَلْحُول “کہا جاتا ہے قبر انور کے قریب ایک مسجد اور منارہ بھی ہے لوگ دور دراز کا سفر کرکے قبر انور کی زیارت کے لئے آتے ہیں۔([20])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ، کراچی



([1]) تاریخ ابن عساکر،74/286

([2]) الانس الجلیل، 1/266-تبصرہ لابن الجوزی،1/328 ملتقطاً

([3]) صراط الجنان، 8/349

([4]) الانس الجلیل، 1/266

([5]) تاریخ ابن عساکر، 74/288

([6]) الانس الجلیل، 1/266 مفہوماً

([7]) تاریخ ابن عساکر، 74/290

([8]) تاریخ ابن عساکر، 74/290

([9]) تاریخ ابن عساکر، 74/291

([10]) تاریخ الرسل والملوک، 2/15ملخصاً

([11]) تاریخ ابن عساکر،74/291

([12]) تاریخ ابن عساکر، 47/291-الانس الجلیل،مجير الدين الحنبلی، 1/267

([13]) پ23، الصّٰٓفّٰت:147

([14]) مستطرف،1/147

([15]) التیسیر شرح الجامع الصغیر، 2/465

([16]) احیاء العلوم،2/42ملخصاً

([17]) تاریخ ابن عساکر، 74/291

([18]) تاریخ ابن عساکر، 74/292

([19]) تاریخ ابن عساکر، 74/291

([20]) الانس الجلیل، 1/267- معجم البلدان، 2 /172


Share