جھوٹی گواہی کی مذمت احادیث کی روشنی میں

جھوٹی گواہی کی مذمت احادیث کی روشنی میں

*محمد حُسین

ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر2023ء

ہمارے معاشرے میں جہاں جھوٹ، غیبت، چغلی، وعدہ خلافی اور بہت سی بُرائیاں پھیلی ہوئی ہیں وہیں جھوٹی گواہی دینا بھی عام ہے جو کہ ایک انتہائی بُرا کام اور کبیرہ گناہ ہے۔قراٰن و حدیث میں بھی اس سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے چنانچہ قراٰنِ پاک میں ہے:

(وَلَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌؕ-اِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰٓىٕكَ كَانَ عَنْهُ مَسْـٴُـوْلًا(۳۶))

ترجمۂ کنزُالایمان: اور اس بات کے پیچھے نہ پڑ جس کا تجھے علم نہیں بے شک کان اور آنکھ اور دل ان سب سے سوال ہونا ہے۔(پ15، بنیٓ اسرآءیل: 36)

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

یعنی جس چیز کو دیکھا نہ ہو اُس کے بارے میں یہ نہ کہو کہ میں نے دیکھا ہے اور جس بات کو سنا نہ ہو اس کے بارے میں یہ نہ کہو کہ میں نے سنا ہے۔ ایک قول ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ جھوٹی گواہی نہ دو۔(صراط الجنان،5/462)

جھوٹی گواہی کی مذمت احادیث میں بھی بیان کی گئی ہے آیئے اسی ضمن میں چند فرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھئے:

(1)جھوٹی گواہی دینا کبیرہ گناہ ہے: اللہ پاک کے ساتھ شریک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا کبیرہ گناہ ہیں۔(دیکھئے:بخاری، 4/358، حدیث: 6871)

(2)جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ پاک اس کے لئے جہنم واجب کر دے گا۔(ابن ماجہ، 3/123، حدیث: 2373)

(3)جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان مردکا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے، اس نے (اپنے اوپر) جہنم (کا عذاب)واجب کر لیا۔(معجم کبیر،11/172، حدیث: 11541)

(4)میری اُمّت میں بہترین میرا گروہ ہے پھر وہ لوگ جو اس سے قریب ہوں پھر وہ جو ان سے قریب ہوں پھر ان کے بعد ایسی قوم ہوگی جو گواہی دے گی حالانکہ گواہ بنائی نہ جائے گی، خیانت کرے گی امانت دار نہ بنائی جائے گی، نذر مانے گی اور نذر پوری نہ کرے گی۔(مشکاۃ، 2/413، حدیث:6010)

حدیث کے جز ”حالانکہ گواہ بنائی نہ جائے گی“ اس فرمان عالی کا آسان اور قوی مطلب یہ ہے کہ وہ لوگ واردات کے موقعہ پر موجود نہ کیے گئے ہوں گے بلائے نہ گئے ہوں گے مگر قاضی کے ہاں گواہی دیں گے یعنی جھوٹی گواہی جیساکہ آج کل دیکھا جارہا ہے کہ کچہریوں میں لوگ مقدمہ والوں سے پوچھتے پھرتے ہیں کہ کیا تمہیں گواہ چاہئیں تو ہم حاضر ہیں اتنے روپیہ دو جو بتاؤ اس کی گواہی دے دیں لہٰذا یہ فرمانِ عالی اس حدیث کے خلاف نہیں کہ اچھے گواہ وہ ہیں جو بغیر بلائے گواہی دیں وہاں سچی گواہی مراد ہے۔(مراٰۃالمناجیح،8/339)

جھوٹی گواہی بہت سارے گناہوں کا مجموعہ ہے:

(۱)جھوٹی گواہی میں جھوٹ بھی شامل ہوتا ہے جو خود ایک بہت بڑا گناہ ہے۔

(۲)کئی دفعہ جھوٹی گواہی میں بہتان اور الزام تراشی بھی ہوتی ہے۔

(۳)بہت سی جگہوں پر جھوٹی گواہی دینے والا رشوت لے کر کسی کے خلاف جھوٹی گواہی دے رہا ہوتا ہے۔

(۴)جھوٹی گواہی کی وجہ سے بعض اوقات مظلوم پر ظلم بھی ہو رہا ہوتا ہے۔

(۵)جھوٹی گواہی کی وجہ سے لڑائی جھگڑوں، ناچاقیوں اور نااتفاقیوں میں بھی مبتلا ہوجانے کا اندیشہ ہوتا ہے۔

پتا چلا کہ جھوٹی گواہی دینا اتنا بُرا فعل ہے کہ اس کی وجہ سے کئی گناہوں کے دروازے کھل جاتے ہیں اور یہ دنیا و آخرت میں ہلاکت کا سبب ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم تمام ہی گناہوں بالخصوص جھوٹی گواہی دینے سے خود کو بچائیں۔

اللہ کریم سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ہر طرح کے گنا ہوں سے دور رہنےاوراپنی فرماں برداری والے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*(درجۂ خامسہ، جامعۃُ المدینہ فیضانِ حسن و جمال مصطفےٰ کراچی)


Share