اسلام اور عورت
نعمتوں کا شُکر عبادت کے ذریعے
*بنتِ ندیم عطاریہ
ماہنامہ فیضان مدینہ دسمبر 2023
اللہ پاک نے اس دنیا میں کروڑوں انسان پیدا فرمائے اور ان کے کھانے پینے، اوڑھنے پہننے، رہن سہن، علاج معالجے اور آمد و رفت کی ضروریات و سہولیات سے تعلق رکھنے والی بے شمار چیزوں کے بڑے ذخائر رکھے اور اس زمین کو طرح طرح سے سجایا، مختلف معدنیات کی کانیں، ایک سے ایک پھولوں، پھلوں، سبزیوں اور میووں سے لدے ہوئے بے شمار درخت و پودے، طرح طرح کے اناجوں، ندی نالوں، دریاؤں ، سمندر اور بڑے رقبے پر پھیلے برف کے پہاڑوں کی صورت میں پانی کے ذخائر، مختلف دھاتوں کے بھرپور خزانے،خورد و نوش کی ان گنت چیزیں، طرح طرح کے حیوانات و چرند پرند اور روزگار کے لاتعداد ذریعے وغیرہ سب کچھ انسانوں کے فائدے کے لئے مہیا فرمائے جیساکہ خود ارشاد فرمایا:
(هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ لَكُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًاۗ-)
ترجَمۂ کنزُالعرفان: وہی ہے جس نے جو کچھ زمین میں ہے سب تمہارے لئے بنایا۔([1])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
تفسیر خزائنُ العرفان میں ہے: یعنی کانیں سبزے جانور دریا پہاڑ جو کچھ زمین میں ہے سب اللہ تعالیٰ نے تمہارے دینی و دنیوی نفع کے لئے بنائے دینی نفع اس طرح کہ زمین کے عجائبات دیکھ کر تمہیں اللہ تعالیٰ کی حکمت و قدرت کی معرفت ہو اور دنیوی منافع یہ کہ کھاؤ پیوآرام کرو اپنے کاموں میں لاؤ۔([2]) ایسے ہی ایک مقام پر فرمایا:
(وَ لَقَدْ مَكَّنّٰكُمْ فِی الْاَرْضِ وَ جَعَلْنَا لَكُمْ فِیْهَا مَعَایِشَؕ-قَلِیْلًا مَّا تَشْكُرُوْنَ۠(۱۰))
ترجَمۂ کنزُالایمان: اور بےشک ہم نے تمہیں زمین میں جماؤ(ٹھکانا)دیا اور تمہارے لیے اس میں زندگی کے اسباب بنائے بہت ہی کم شکر کرتے ہو ۔([3])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
تفسیر صراط الجنان میں اس کے تحت لکھا ہے: ہم نے تمہیں زمین میں ٹھکانہ دیا اور تمہارے لئے اس میں زندگی گزارنے کے اسباب بنائے اور اپنے فضل سے تمہیں راحتیں مہیا کیں ، غذا، پانی، ہوا، سورج کی روشنی سب یہاں ہی بھیجی کہ تمہیں ان کے لئے آسمان پر یا سمندر میں جانے کی حاجت نہیں۔([4])
یقیناً یہ سب اللہ پاک کی وہ عظیم نعمتیں ہیں کہ ہماری ضروریات سے لے کر آسائشوں تک کی تمام چیزیں ان کے ذریعے ہمیں حاصل ہیں، پھر ایمان کی عظیم ترین دولت ان سب پر فوقیت رکھتی ہے، مگر افسوس! اس قدر نعمتوں کے ہوتے ہوئے بھی اللہ پاک کی عبادت، فرمانبرداری اور شکرِ نعمت کے معاملے میں ہماری حالت بہت بدتر ہے بلکہ اسی آیت کے آخر میں فرمایا گیا ” بہت ہی کم شکر کرتے ہو “ ذرا غور کیجئے! کہ زمین و آسمان کی ہر چیز تو اللہ پاک کی پاکی بیان کرے([5]) سبزے اور پیڑ اسے سجدہ کریں([6])مگر جس انسان کے لئے اللہ پاک نے سب کچھ پیدا کیا اور خود اسے اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا([7]) وہ انسان ہی اللہ کے شکر اور اس کی عبادت میں کوتاہی کرے تو یہ کس قدر ناشکری اور احسان فراموشی کی بات ہے!!
آئیے! آج دل کی گہرائی سے سچی نیت کیجئے کہ اگر اب تک ہم اپنے سب سے بڑھ کر محسن ربِّ کریم کے شکر و عبادت سے غفلت کرتے رہے تھے تو آئندہ بلکہ آج ہی سے اس کی عبادت، اس کے احکامات کی پابندی، فرض و نفل نمازوں اور روزوں کا بھرپور اہتمام کریں گے۔اِن شآءَ اللہ
اللہ پاک ہمیں اس نیک نیتی پر استقامت دے ۔اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* جامعۃ المدینہ فیضان ابو ہریرہ
Comments