مدنی مذاکرے کے سوال جواب
ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر2023ء
(1)تکبیرِ قُنوت کہنے کے بعد ہاتھ لٹکانا کیسا؟
سوال: وِتْر میں دُعائے قُنوت کے لئے اَللہُ اَکْبَر کہنے کے بعد ہاتھ لٹکانے چاہئیں یا نہیں؟
جواب: وِتْر میں دُعائے قُنوت کے لئے اَللہُ اَکْبَر کہنے کے بعد ڈائریکٹ ہاتھ باندھ لینے چاہئیں، لٹکانے نہیں چاہئیں۔ تکبیرِ تحریمہ میں بھی ایسا ہی کرنا چاہئے۔(مدنی مذاکرہ، 8ربیع الآخر شریف 1441ھ)
(2)عالمِ دین سے بِلا وجہ بغض رکھنا کیسا؟
سُوال: کیا عُلمائے کِرام کی بے اَدَبی بھی سلبِ اِیمان کا سَبَب بن سکتی ہے؟
جواب: جی ہاں! جو واقعی عالمِ دین ہو اُس کی توہین اِیمان کو برباد کرسکتی ہے۔ فتاویٰ رَضَویہ میں ہے: عالمِ دین سے بِلا وجہ بغض رکھنے میں بھی خوفِ کُفر ہے۔(فتاویٰ رضویہ، 23/715-مدنی مذاکرہ، 10ربیع الآخر شریف 1441ھ)
(3)کیا امام کے پیچھے مقتدی کو تکبیریں کہنا ضَروری ہے؟
سُوال: جب ہم امام صاحب کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں تو وہ رکوع وغیرہ میں جاتے وقت تکبیر کہتےہیں کیا ہم اس تکبیر کو دوہرا سکتےہیں؟
جواب: جی ہاں وہ تکبیر مقتدی (یعنی جماعت میں شریک نمازی) بھی دوہرائیں گے کیونکہ مقتدی کا خود بھی تکبیر کہنا سنَّت ہے اور تکبیرِ تحریمہ یعنی پہلی تکبیر یہ فرض ہے، اگر امام نے تکبیرِ تحریمہ کہہ لی اور مقتدی نے تکبیر نہیں کہی تو اس مقتدی کی نماز ہی شروع نہیں ہو گی۔(مدنی مذاکرہ،3ربیع الاوّل1441ھ)
(4)”مَرنے کے بعد دیکھیں گے!“ بولنا کیسا؟
سُوال: کسی کو بولیں کہ یہ کام اچھا نہیں ہے تو کہتا ہے کہ ”مرنے کے بعد دیکھیں گے!“ ایسا کہنا کیسا؟
جواب:”مَرنے کے بعد دیکھیں گے یا مرنے کے بعد دیکھی جائے گی“ یہ کہنا بہت بڑی بے باکی ہے۔ اگر کوئی کسی کو گُناہ سے روک رہا ہے اور سامنے والا یہ کہتا ہےکہ ’’مرنے کے بعد دیکھی جائے گی‘‘ تو یہ خطرناک بات ہے، ایسی بات نہیں کہنی چاہئے، اِس سے توبہ کرنی چاہئے۔(مدنی مذاکرہ،4ربیع الاوّل1441ھ)
(5)کھڑے ہو کر وُضو کرنے کا حکم
سُوال: کھڑے ہو کر وُضو کرنا کیسا ہے؟
جواب: جائز ہے، لیکن مستحب یہ ہے کہ بیٹھ کر وُضو کیا جائے۔ (بہار شریعت،1/296-مدنی مذاکرہ، 29محرم شریف 1441ھ)
(6)بال کی کھال اُتارنے سے کیا مُراد ہے؟
سُوال: بال کی کھال اُتارنے والے ہلاک ہوئے، اِس کا کیا مطلب ہے؟
جواب: سُوالات کی کثرت کرنے کو شاید ”بال کی کھال اُتارنا“ کہتے ہیں جیسے سورۂ بَقَرَہ میں گائے کا واقعہ ہے کہ اللہ پاک نے گائے ذَبح کرنے کا حکم فرمایا تو لوگ خواہ مخواہ حضرتِ موسیٰ علیہ السّلام سے سُوالات کرنے لگے کہ گائے کیسی ہو؟ اس کا رنگ کیسا ہو؟ وغیرہ اور اس وجہ سے یہ لوگ بہت مشکل میں پڑ گئے آخر کار ان کو گائے اتنی مہنگی ملی کہ اس کی کھال میں سونا بھر کر دینا پڑا۔ حالانکہ اللہ پاک نے صرف گائے ذَبح کرنے کا فرمایا تھا،اگر یہ لوگ سُوالات نہ کرتے کوئی سی بھی گائے ذبَح کر لیتے تو اتنی آزمائش میں نہ پڑتے۔(صاوی، 1/75 ملخصاً- مدنی مذاکرہ، 11ربیع الاوّل1441ھ)
(7)سجدہ لمبا ہونے سے نماز میں کوئی خرابی تو نہیں آتی؟
سُوال: اگر دَورانِ نماز سجدہ لمبا ہو جائے تو اس سے نماز میں کوئی خرابی تو نہیں آتی؟
جواب: اگر کوئی اپنی تنہا نماز پڑھ ر ہا ہواور وہ سجدے کو کچھ لمبا کر دے تو اِس میں کوئی حَرج نہیں ہے،البتہ اِمام صاحب کو مقتدیوں کا خیال رکھنا ہو گا، اِمام کو کوئی بھی ایسا اَنداز اِختیار نہیں کرنا چاہئے جو لوگوں کے لئے بوجھ ہو اور فی زمانہ ایسی اِحتیاطوں کی زیادہ ضَرورت ہے کیونکہ پہلے ہی لوگ مَساجد سے دُور ہیں، بے اِحتیاطی ہونے کی صورت میں مزید دُور ہو جائیں گے۔ لوگوں کو مَساجد میں سہولتیں اور آسانیاں دینی چاہئیں یہاں تک کہ اگر وہ اِس لئے مسجد میں نہیں آتے کہ AC نہیں ہے تو AC لگا دیں۔ ایک دور وہ تھا جب لوگ سخت گرمیوں میں بغیر پنکھے کے عبادت کیا کرتے تھے اور اب تو AC ہونے کے باوُجود بھی کئی لوگ عبادت کے لئے نہیں آتے اور مَساجد خالی ہوتی ہیں۔(مدنی مذاکرہ،26ربیع الاوّل 1441ھ)
(8)قضا نمازوں کے ہوتے ہوئے نوافل پڑھنا کیسا؟
سُوال:جس کے ذِمَّے قضا نمازیں ہوں کیا وہ تہجد، اِشراق، چاشت اور اَوَّابین کے نوافل پڑھ سکتا ہے؟
جواب: جس کے ذمّے قضا نمازیں ہوں عُلَمائے کِرام نے اسے (تہجد، اِشراق، چاشت اور اَوَّابین وغیرہ) نمازیں پڑھنے کی اِجازت دی ہے۔ اگر کوئی ان نمازوں کی جگہ قضا نمازیں پڑھنا چاہے تو بھی اُسے اِجازت ہے اور اگر کوئی یہ نمازیں نہیں پڑھتا تو وہ گناہ گار بھی نہیں ہے لیکن ان نمازوں کو پڑھنے کے بڑے فضائل ہیں لہٰذا جس سے بن پڑے وہ انہیں ضرور پڑھے۔
(مدنی مذاکرہ، 26ربیع الاوّل1441ھ)
(9)مُرید گناہ کرے تو پیر صاحِب ناراض ہوجاتے ہیں؟
سُوال: اگر کوئی مُرید گناہ کرتا ہے تو کیا پیر صاحِب ناراض ہوجاتے ہیں اور اُن کا فیضان کم ہوجاتا ہے؟
جواب: گناہ کرنے سے پیر ناراض ہو یا نہ ہو، اللہ پاک ناراض ہوتا ہے اور ہمیں اللہ پاک کی ناراضی سے بچنا ہے۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ پیر کی ناراضی سے بچنے کےلئے گناہ نہ کرے اور اللہ پاک ناراض ہوتا ہوتو ہوجائے، نَعُوْذُ بِالله۔ گناہ اللہ پاک کی نافرمانی ہے اور گناہ کرنے والے سے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بھی خوش نہیں ہوسکتے، پیر کا نمبر تو بعد میں آئے گا، اِس لئے اللہ پاک کے خوف سے اور پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے شرم کرتے ہوئے گناہ چھوڑنا چاہئے، گناہ ہر حال میں قابلِ ترک ہے، اِسے چھوڑنا ہی ہوگا۔(مدنی مذاکرہ، 13صفرشریف 1441ھ)
(10)بچّے کا نام ’’میکائیل‘‘ رکھنا کیسا؟
سُوال: کیا بچّوں کا نام فرشتوں کے نام پر رکھ سکتے ہیں، جیسے میکائیل وغیرہ۔
جواب: حدیثِ پاک میں منع کیا گیا ہے کہ فرشتوں کے نام پر نام نہ رکھا جائے۔(شعب الایمان،6/394، حدیث: 8636-مدنی مذاکرہ، 29محرم شریف 1441ھ)
Comments