دشمنوں کو نظر ہی نہ آئے

ایک واقعہ ایک معجزہ

دشمنوں کو نظر ہی نہ آئے!

*مولانا عمران اختر عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر2023ء


بیٹا صبح اسکول جاتے ہوئے تو آپ دونوں ٹھیک تھے مگر جب سے آئے ہیں، کھانسے جارہے ہیں، کیا اسکول میں کوئی ایسی ویسی چیز کھائی تھی؟

دادا جان نے صُہیب اور خُبیب کے مسلسل کھانسنے پر پوچھا۔

صُہیب: دادا جان! اسکول میں تو ہم نے بوائلڈ انڈے کھائے تھے جو امی نے لنچ بکس میں رکھے تھے۔البتہ کھانسی واپسی پر وین میں شروع ہوئی بلکہ بعض دوسرے بچوں کو بھی ہو رہی تھی۔

خُبیب: دادا جان! آج واپسی پر ٹریفک بھی جام تھا،اس دوران ایک بس کے سائلنسر کا بہت زیادہ کالا دُھواں بھی ہماری وین میں آرہا تھا۔

دادا جان:اس کا مطلب ہے کہ کھانسی کی وجہ فضائی آلودگی (Air pollution) ہے، ویسے تو  کئی چیزیں فضا کو گندہ کرتی ہیں مگر زیادہ ٹریفک والے بڑے شہروں میں ناقص انجن اور گھٹیا ایندھن والی گاڑیوں کا دھواں ہی فضا کو آلودہ کرتا ہے، پھر اس سے سردرد، چکر، چھینکیں ، کھانسی  اور ڈھیروں بیماریاں پھیلتی ہیں۔

ارے میری بیٹی جاگ گئی! آؤ یہاں میرے پاس بیٹھو! آنکھیں مسلتی اُم حبیبہ کو آتا دیکھ کر دادا جان پیار سے بولے تو وہ دادا کے بازو سے ٹیک لگا کر ان کے برابر میں بیٹھ گئی۔

خُبیب: مگر دادا! دُھواں فضا کو کیسے گندہ کرتا ہے وہ تو جلدی سے ختم ہوجاتا ہے۔

دادا جان: بیٹا! وہ ختم نہیں ہوتا، بس یوں سمجھیں کہ وہ موجود تو ہوتا ہے پر ہماری نظروں سے غائب ہوجاتا ہے۔

پر وہ کیسے داداجان؟ غائب ہونے کی بات سُن کر اُمّ حبیبہ سے رہا نہیں گیا تو فوراً پوچھ بیٹھی۔

دادا جان: بیٹا بہت سی چیزیں ایسی ہیں جو ہوتی تو ہیں مگر ہماری نظروں سے غائب ہوتی ہیں، جیسے چائے، شربت ، دودھ پانی اور کھانے میں گھلی چینی یا نمک، اسی طرح ہوا وغیرہ ۔

ہمم!ویسے دادا جان! کیا انسان بھی غائب ہوسکتے ہیں؟ کیا میں غائب ہوسکتی ہوں ؟ اُمِّ حبیبہ نے چہکتے ہوئے پوچھا۔

دادا جان: (مسکرا کر پیار سے اس کا سر سہلاتے ہوئے)نہیں بیٹا عام انسان تو نہیں ہوسکتے مگر ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  چند بار معجزاتی طور پر سامنے  والوں کی نظروں سے اوجھل ہوئے ہیں ۔

اُمِّ حبیبہ : آپ نے ہمیں اتنے معجزات سنائے ہیں مگر ایسا تو کوئی معجزہ یاد نہیں آرہا، دادا جان ! پلیز!! آج غائب ہونے والا معجزہ سنائیے نا !

دادا جان: تو سُنئے! حضرت اسماء رضی اللہُ عنہا فرماتی ہیں کہ جب اللہ پاک نے سورۃ اللھب نازل فرمائی جس میں ابو لہب اور اس کی بیوی کی برائی بیان ہوئی  ہے، انہی دنوں حضور  اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہُ عنہ کے ساتھ مسجد میں بیٹھے تھے کہ ابو لہب کی بیوی  عوراء بنتِ حرب  (غُصے میں بپھری) پتھر کا بٹّا لئے وہاں آگئی، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہُ عنہ نے اسے دیکھا تو عرض کی:  یارسول اللہ ابو لہب کی بیوی آرہی ہے مجھے خطرہ ہے کہ وہ آپ کو دیکھ لے گی، وہ بہت بدزبان ہے، آپ علیہ السّلام نے فرمایا یہ مجھے ہرگز نہیں دیکھ سکتی، وہ آئی اور بدتمیزی سے بولی: ابوبکر!تیرے آقا نے میری بُرائی بیان کی ہے(وہ ہے کہاں؟)ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا اے بو بکر اس سے پوچھو کہ کیا میرے پاس تجھے کوئی دوسرا نظر نہیں آرہا۔ جب صدیق اکبر رضی اللہُ عنہ نے اس   سے  پوچھا تو کہنے لگی! ابوبکر تم میرے ساتھ مذاق کر رہے ہو کیا؟ یہاں تو دوسرا کوئی نہیں ہے پھر وہ (بڑبڑاتی ہوئی)وہاں سے چلی گئی۔(خصائص کبریٰ للسیوطی، 1 / 213 ماخوذاً)

سبحان اللہ ! (تینوں مسکراتے ہوئے بولے)

خُبیب: داداجان! آپ نے ابھی بولا تھا کہ ہمارے پیارے نبی علیہ السّلامچند بار معجزاتی طور پر سامنے والوں کو دکھائی نہ دئیے۔ تو کیا اور بھی کوئی ایسا واقعہ ہے؟

دادا جان! جی ہاں ! ایک اور دلچسپ اور مزے دار واقعہ یہ ہے کہ ایک بار ابو جہل، ولید بن مغیرہ اور انہی کے قبیلے کے کچھ کافروں نے مل کر اللہ پاک کے سب سے آخری نبی محمدِ عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمکو مَعاذَ اللہ قتل کرنا اپنے ذمہ لے لیا اور  موقع کی تلاش میں رہنے لگے، ایک بار آپ علیہ السّلام نماز کے قیام میں تھے، ان لوگوں نے آپ کی تلاوت کی آواز سُنی تو اُسی گندے منصوبے کو پورا کرنے کے لئے ولید کو بھیجا ، ولید جب وہاں گیا تو اسے حضور کی آواز تو سنائی دیتی رہی مگر آپ علیہ السّلام کہیں دکھائی نہ  دئیے وہ وہاں سے چل دیا اور آکر اپنے ساتھیوں کو سب کچھ بتایا۔ دادا یہ بات کہتے ہوئے بھرپور انداز میں مسکرائے۔

سبحان اللہ!یہ تو بہت ہی مزے دار واقعہ تھا  دادا جان!  صہیب بھی مسکراتے ہوئے بولا۔

دادا جان: بیٹا واقعہ ابھی ختم تھوڑی ہوا ہے! اس سے بھی زیادہ مزے دار بات یہ ہے کہ پھر ابوجہل  دوسرے ساتھیوں کے ساتھ وہاں گیا،ان سب کو بھی صرف آواز ہی سنائی دے رہی تھی، چنانچہ جہاں سے آواز آرہی تھی  وہ لوگ وہاں گئے تو ایسا لگا کہ آواز پیچھے سے آرہی ہے، وہ مڑ کر پھر آواز کی طرف بڑھے تو دوبارہ آواز پیچھے سے یعنی جہاں سے تھوڑی دیر پہلے مڑگئے تھے وہاں سے آتی محسوس ہوئی ، وہ صرف آواز ہی کا پیچھا کرتے رہے مگر حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو نہیں پاسکے کیونکہ یہ بالکل سچ ہے کہ جسے خدا رکھے اُسے کون چکھے یعنی جن کی حفاظت اللہ پاک کرے اُن کا کوئی بال بھی بیکا نہیں کرسکتا۔آخر کار وہ لوگ کھسیانے ہوکر وہاں سے چل دئیے۔ (دلائل النبوۃ، 2 / 197)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ، کراچی


Share